’یہ میرا شوہر ہے، یہ منگیتر اور یہ دونوں بوائے فرینڈز۔۔۔‘ انوکھی ترین خاتون کی زندگی اتنی رنگین کہ مردوں کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جائے
مانچسٹر(نیوز ڈیسک) مغربی معاشرے میں نوجوان لڑکے لڑکیاں پہلے بوائے فرینڈ گرل فرینڈ بنتے ہیں، پھر منگیتر بن کر آخر میں شادی کے مرحلے سے گزر کر میاں بیوی بن جاتے ہیں، لیکن مانچسٹر کے علاقے شارلٹن سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ان چاروں رشتوں سے بیک وقت لطف اندوز ہو رہی ہے۔
میری کرمپٹن نامی یہ خاتون تسلیم کرتی ہے کہ اس کی ازدواجی زندگی نارمل نہیں ہے لیکن وہ کہتی ہے کہ ایک خاوند، ایک منگیتر اور دو بوائے فرینڈز کے ساتھ اس کا کام بہت اچھا چل رہا ہے۔ اس کی زندگی میں موجود چاروں مرد بھی اس رشتے سے خوش ہیں۔
مانچسٹر ایوننگ نیوز سے بات کرتے ہوئے میری کا کہنا تھا کہ اس موضوع پر لب کشائی کا مقصد کثیر الزوجیت کے متعلق لوگوں کے شکوک و شبہات کو دور کرنا ہے۔چوالیس سالہ میری کرمپٹن کی ازدواجی زندگی کا منظرنامہ کچھ یوں ہے کہ 43 سالہ ٹم اس کے خاوند ہیں، 53 سالہ جان منگیتر، 63 سالہ مائیکل اور 73 جیمز بوائے فرینڈ ہیں۔ ٹم اور جان اس کے ساتھ ہی رہتے ہیں جبکہ باقی دو مرد قریبی علاقے میں رہتے ہیں۔
میری نے اس منفرد ازدواجی تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا ”میری پرورش ایک روایتی خاندان میں ہوئی۔ میں شروع سے ہی ایک سے زائد لڑکوں میں دلچسپی رکھتی تھی۔ جب میں 20 سال کی ہوئی تو میری شادی ہوگئی او راس وقت میں صرف اپنے خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔ یہ 2003ءکی بات ہے کہ جب میں نے پہلی بار اپنے خاوند کو یہ تجویز دی کہ ہمیں ایک کھلے تعلق پر غور کرنا چاہیے۔ میں ایک سے زائد مردوں کے ساتھ تعلق رکھنے میں دلچسپی لے رہی تھی۔ میرا ایک قریبی دوست تھا اور انہی دنوں مجھے پتا چلا کہ میرے خاوند کو بھی اپنے ایک قریبی دوست میں دلچسپی تھی۔ ہم نے ان دونوں مردوں کو اپنے ازدواجی تعلقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ کچھ ہی عرصے بعد ایک اور دوست کا اضافہ ہوگیا۔ اس کا فلیٹ یہاں سے کچھ دوری پر ہے اور میں ہر چند دنوں بعد اس کے پاس چلی جاتی ہوں اور کچھ دن وہاں گزارتی ہوں۔ مائیکل کے لئے جب ممکن ہوتا ہے وہ ہمارے پاس آکر ٹھہرتا ہے۔ ایک سے زائد شریک حیات ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ کسی ایک مرد پر سارا دباﺅ نہیں ہوتا کہ وہ میری ضروریات پوری کرے۔ ہم کئی سال سے اسی طرح زندگی گزاررہے ہیں اور عام جوڑوں کی نسبت کہیں زیادہ خوش ہیں۔“