کرپشن اور کرپٹ لوگوں کا احتساب عمران خان کی اولین ترجیح
آٹا، چینی بحران کے حوالے سے اب تک جو چہرے سامنے آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی تجوریاں اتنی بھری ہوئی ہیں کہ اب ان میں مزید رقم رکھنے کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ حد نگاہ تک زمینوں کے مالک، شوگر ملیں ان کی، رہنے کے لیے محلات، کام کاج کے لیے نوکروں کی فوج ظفر موج، بیرون ملک بینک اکاؤنٹس اورا ثاثے۔ لیکن ان کی ہوس زر ہے کہ شتر بے مہار کی طرح کہیں رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی، بڑھتی ہی چلی جارہی ہے اوردوسری طرف ان کی مذموم حرکتوں سے غریب، دیہاڑی دار اور متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ جلب زر کے ان پجاریوں کو نہ تو خوف خدا ہے اور نہ ہی احساس انسانیت اور نہ ہی احساس ندامت۔ یہ یقینا بھول گئے ہیں کہ ایک خدابھی ہے جو یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور غریبوں اورمجبوروں کی آہیں براہ راست عرش عظیم تک پہنچتی ہیں اور میرا خدا ان آہوں کو سنتا ہے اور ظالموں کوڈھیل دیتا رہتا ہے مگریہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں کتاب رشد وہدایت قرآن کریم کے پہلے پارے کی سور البقرہ کی آیت 18میں ارشاد باری تعالی ہے؛مفہوم:(یہ)بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے کی راستے کی طرف)لوٹ ہی نہیں سکتے”اور پھر باری تعالی انہیں ڈھیل دیتا ہے کہ یہ راہ راست پر آجائیں۔
اس بات کو ایک فارسی کہاوت میں یوں کہا گیا ہے ”کہ نمی گیرم نمی گیرم می گیرم سخت می گیرم“اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ میں انہیں نہیں پکڑتا تو نہیں پکڑتا اور جب میں پکڑتا ہوں تو سختی سے پکڑتا ہوں۔ اب یہ آٹا اور چینی کے بحران کے ذمہ دار طرح طرح کی تاویلیں دیں گے خود کو بچانے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے، اپنی صفائی پیش کریں گے، مگر اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ان کی نشاندہی بھی ہوچکی ہے۔ انہوں نے اپنی ہی حکومت کے دور اقتدار میں یہ بحران پیدا کرنے کی ناپسندیدہ حرکت کی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ آفیشل رپورٹ تو 25اپریل کو سامنے آئے گی تو پھر ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ھو گا۔یقیناً اس رپورٹ میں تفصیل سے آئے گاکہ انہوں نے اور کیا کیا گل کھلائے ہیں۔ لیکن اس رپورٹ کے سامنے آنے سے پہلے ہی وزیر اعظم عمران خان نے اس کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف ایکشن لینا شروع کردیا ہے جو ایک احسن اقدام ہے اور جب آفیشل رپورٹ سامنے آئے گی تو قوی امکانات ہیں کہ وزیر اعظم یقیناً ان کے خلاف سخت ایکشن لیں گے اور لینے بھی چاہئیں کہ تحریک ا نصاف کا تو ایجنڈہ ہی کرپشن اور کرپٹ لوگوں کا احتساب کرنا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کورونا کے باعث لاک ڈاؤن ہے بصورت دیگر اس بحران سے تنگ آئے ہوئے عوام ان لوگوں کے خلاف جلوس نکالتے،
ہڑتالیں کرتے، مظاہرے ہوتے اوران کوقرار واقعی سزاؤں کا مطالبہ کرتے اور یہی درخواست ہم وزیر اعظم عمران خان سے کریں گے کہ وہ عوامی جذبات اور کرپشن کے خلاف اپنے ایجنڈے کے پیش نظر ان کے خلاف سخت ترین ایکشن لیں تاکہ کسی اور کو اس قسم کی حرکت کی جسارت نہ ہو۔ عمران خان جن کی دیانتداری سے ایک عالم واقف ہے یقینا بلا کسی رو رعایت اور بلاتفریق و امتیاز جو بھی اس بحران کے ذمہ دار ہیں ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ ہم پر امید ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی پارٹی کی ان کالی بھیڑوں کے خلاف تادیبی کاروائی کرکے ایک مثال قائم کریں گے۔ جس کا دہرا فائدہ ہوگا۔ ایک یہ کہ اس سے کسی کو بھی اس مذموم حرکت کا اعادہ کرنے کی جرات نہیں ہوگی اور دوسرا یہ کہ ان کی اپنی پارٹی کے افراد کو بھی کان ہوجائیں گے اور ساتھ ہی ان کی پارٹی ان افراد سے پاک ہوجائے گی جو ان کیلئے نیک فال ہوگا۔ بہتر یہ ہوگا کہ وزیر اعظم اس بحران کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں، قوم سے خطاب کریں اور اسے پوری تفصیل سے آگاہ کریں اس سے عوام میں ان کا اعتماد اور پختہ ہوجائے گا۔
اس سارے باب میں پنجاب کے وزیر خوراک چوہدری سمیع اللہ نے ایک احسن قدم اٹھایا ہے اور انہوں نے وزیر اعلی پنجاب چوہدری عثمان بزدار کو بغیر کسی دباؤ کے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے جب تک وہ اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی صفائی پیش نہیں کرتے وہ کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے جو ایک خوش آئند بات ہے، جبکہ اس بحران کے مبینہ ذمہ داروں میں سے کسی کو ایسا کرنے کی ہمت نہیں ہوئی جو صاحبان عقل و شعور کے لیے ایک خاموش استعارہ ہے۔