چمگادڑوں میں انتہائی خطرناک وائرس کی موجودگی کا انکشاف، لیکن انسانوں میں کیسے منتقل ہوسکتاہے؟ ماہرین نے خبردار کردیا

چمگادڑوں میں انتہائی خطرناک وائرس کی موجودگی کا انکشاف، لیکن انسانوں میں ...
چمگادڑوں میں انتہائی خطرناک وائرس کی موجودگی کا انکشاف، لیکن انسانوں میں کیسے منتقل ہوسکتاہے؟ ماہرین نے خبردار کردیا
سورس: Wikimedia

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کنبرا(مانیٹرنگ ڈیسک) چمگادڑوں کے ذریعے پھیلنے والا کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم اس سے موت ہونے کا خطرہ محض چند فیصد ہی ہوتا ہے تاہم آسٹریلیا میں چمگادڑوں ہی میں تیسری بار ایک ایسے وائرس کا انکشاف سامنے آ گیا ہے جو اگر انسان کو لاحق ہو جائے تو اس سے موت یقینی ہو گی۔ اس وائرس کی حامل چمگادڑ اگر کسی انسان کو کاٹ لے یا محض اس کے جسم پر خراش ہی لگا دے تو اس آدمی کی موت واقع ہو جائے گی۔
ڈیلی سٹار کے مطابق یہ وائرس ریبیز (Rabies)کی طرح کا ہے جسے آسٹریلین بیٹ لیساوائرس (Australian bat lyssavirus)کہا جاتا ہے۔ یہ 1996ءمیں پہلی بار دریافت ہوا تھا۔ اب تک یہ وائرس محض 3انسانوں میں پایا گیا۔ ان میں یہ وائرس چمگادڑوں کے کاٹنے یا جسم سے ٹکرانے کے باعث آنے والی خراشوں سے منتقل ہوا اور ان تینوں ہی کی موت واقع ہو گئی تھی۔ جنوبی آسٹریلیا کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس خطے کی چمگادڑوں میں یہ وائرس پائے جانے کی تیسری بار تصدیق ہو چکی ہے۔
ڈاکٹر لوئس فلڈ کا کہنا ہے کہ یہ وائرس صرف متاثرہ چمگادڑ کے کاٹنے یا اس سے خراش آنے سے ہی انسان کو منتقل ہوتا ہے۔ اس کی علامات ایک بار ظاہر ہو جائیں تو پھر اس آدمی کا بچنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔