صوبہ بھر کے سرکاری و نجی ہسپتالوں میں سکیورٹی کے ناقص انتطامات ، دہشتگردی کا خطرہ بڑھ گیا
لاہور( جاوید اقبال) صوبائی دارالحکومت سمیت صوبہ بھر کے سرکاری ونجی ہسپتالوں میں سیکورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث یہ ہسپتال مریضوں کے لئے ایک سیکورٹی رسک بن گئے ہیں ۔ اسی فیصد ہسپتالوں میں سی سی ٹی وی کیمرے کا سسٹم ہی موجود نہیں جن بیس فیصد ہسپتالوں میں کلوز سرکٹ کیمر ے موجود ہیں ان کی بھی اکثریت خراب ہے ایک ایک ہسپتال میں کئی کئی داخلی اور خارجی گیٹ کھلے ہیں جن پر تعینات سیکورٹی گارڈز نہ تجربہ کار ہیں بعض ہسپتالوں میں وارڈ بوائز ‘چوکیدار اور نائب قاصد بطور سیکورٹی گارڈز کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔دوسری طرف میڈیکل کالجر ‘ ہیلتھ یونیورسٹیاں ‘ نرسنگ کالجز سکولز اور ہاسٹلز میں بھی سیوکرٹی نام کی کوئی چیز نہیں ہے ہر وقت غیر متعلقہ افراد نرسنگ اور ڈاکٹرز ہاسٹلز میں با آسانی آ جا سکتا ہے بعض ہسپتالوں کی چار دایوری پر بطور حفاظتی حصار سیکورٹی خار دار تار لگائی گئی بھی چوری ہو چکی ہے گیٹوں پر میٹل ڈکیٹٹر اور واک تھرو گیٹ بھی موجود نہیں ہیں جن اکا دکا ہسپتالوں میں واک تھرو گیٹ رکھے گئے ہیں وہ بھی خراب ہیں ۔محکمہ صحت اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ہسپتالوں میں حفاظتی انتظامات مکمل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہو گیا ہے سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کہیں بھی موجود نہیں ہیں داخلی گیٹوں پر چیکنگ کا نظام بھی ختم کردیا گیا ہے سیکورٹی کے لئے جو گارڈز تعینات کئے گئے ہیں یہ بھی نہائت نہ تجربہ کار ہیں یہ لوگ گن چلانا تو دور ایک ڈنڈا بھی نہیں چلا سکتے ۔پرائیوٹ سیکٹر میں سیکورٹی کے نام پر مریضوں کے داخلے اور ڈسچارج کے وقت سیکورٹی فیس تو وصول کر لی جاتی ہے لیکن عملی سیکورٹی کہیں بھی موجود نہیں ہوتی ۔تمام ہسپتالوں کو محکمہ صحت اور پولیس کی طرف سے جاری کئے گئے ایس او پیز پر کہیں بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا جس سے ہسپتالوں میں زیر علاج مریض عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ان میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے ہسپتالوں کی کینٹنیوں اور پارکنگ سٹینڈوں پر ٹھیکداروں کی طرف سے رکھے گئے عملے کی تفصیلات پولیس کو فراہم کرنا ہر ہسپتال کی ذمے داری ہے مگر کسی کو نہیں معلوم کہ یہاں پر کون سے لوگ فرائض انجام دے رہے ہیں ہر ہسپتال میں داخلے کے لئے کئی کئی دروازے کھلے رکھے گئے ہیں ۔اس سلسلے میں لاہور کے اندر سب سے برے حالات جنرل اور جناح ہسپتال میں ہیں ۔اس حوالے سے وائی ڈی اے کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سلمان کاظمی کا کہنا ہے کہ میڈیکل کے کسی ایک ادارے میں بھی سیکورٹی انتظامات حکومت کے فراہم کردہ ایس او پیز کے مطابق نہیں ہیں یہاں کے لوگوں کی زندگیاں انتہائی خطرات سے دو چار ہیں۔پی ایم اے پنجاب کے صدر ڈاکٹر اظہار چودھری کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت سانحہ کوئٹہ سے سبق سیکھے پنجاب کے ہسپتالوں کے سیکورٹی انتطامات ناقص ہٰں کوئی بھی انسان دشمن شخص کاورائی کر سکتا ہے محکمہ صحت اور ہسپتالوں کی انتظامیہ خاموش ہے وزیراعلی نوٹس لیں۔مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ تمام ہسپتالوں کی سیکورٹی سخت کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے ہر ہسپتال کے ایم ایس اور پرنسپل کو کہہ دیا گیا ہے کہ وہ حکومت کے ایس او پیز پر عمل کریں جہاں ایسا نہیں کیا جائے گا ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔