سانحہ کوئٹہ:وکلاکا یوم سوگ،ملک بھر میں ہڑتال،شہداکے ورثاکو ایک سے 5کروڑ روپے مالی امداد دینے کا مطالبہ

سانحہ کوئٹہ:وکلاکا یوم سوگ،ملک بھر میں ہڑتال،شہداکے ورثاکو ایک سے 5کروڑ روپے ...
سانحہ کوئٹہ:وکلاکا یوم سوگ،ملک بھر میں ہڑتال،شہداکے ورثاکو ایک سے 5کروڑ روپے مالی امداد دینے کا مطالبہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی /نامہ نگار)سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے دوسرے روز پورے ملک کی طرح بار رومز میں بھی سوگ کی کیفیت طاری رہی۔ مختلف شہروں اور جگہوں میں شہدائکی غائبانہ نماز جنازہ ادائکی گئی۔ملک بھر کی وکلاتنظیموں نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے اور دہشت گردی کے واقعہ پر یوم سوگ منایا گیا اور سانحہ کوئٹہ کی پر زور الفاظ میں مذمت کی گئی۔اس موقع پرملک بھرکے وکلائنے ہڑتال کی۔پنجاب بار کونسل نے سانحہ کوئٹہ کے شہداکے ورثاکے لئے ایک ایک کروڑ روپے اور زخمیوں کے لئے 50،50لاکھ روپے مالی امداد کا مطالبہ کیاجبکہ لاہور ڈسٹرکٹ بار نے مطالبہ کیا ہے کہ شہید ہونے والے وکلاکے ورثاکو5،5کروڑ روپے معاوضہ ادا کیا جائے۔لاہور ہائیکورٹ سمیت لاہور کی عدالتوں میں بھی وکلاپیش نہیں ہوئے جس کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی۔وکلانے بازﺅوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں،وکلاتنظیموں نے سانحہ کوئٹہ کے شہداکے ایصال ثواب کیلئے غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی اور دعائیں مانگی گئیں، وکلاتنظیموں کی طرف سے سانحہ میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مرکزی اور بلوچستان حکومت سے استعفوں کا مطالبہ کیا گیاہے۔یاد رہے کہ پاکستان بار کونسل  پنجاب بار کونسل  سپریم کورٹ بار  لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن کی طرف سے سوگ منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں سانحہ کوئٹہ کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ بار میں شہداکی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں صدر لاہور ہائیکورٹ باررانا ضیاعبدالرحمن، سیکرٹری انس غازی و دیگر عہدیداروں سمیت وکلاکی بڑی تعداد نے غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کی، لاہورہائیکورٹ کے احاطہ میں اداکی گئی نماز جنازہ کے بعد شہداکو ایصال ثواب کے لئے دعا کرائی گئی جس کے بعد وکلانے زبر دست نعرے بازی بھی کی،جن میں سکیورٹی کے ناقص انتظامات پر وکلانے وفاقی اور صوبائی حکومت کے مستعفیٰ ہونے کے نعرے لگائے۔اور ظالموں جواب دو ظلم کا حساب دو۔وکلاے نے بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔احتجاجی مظاہرے اور نعرے بازی کے دوران سردار لطیف خان کھوسہ اور ان کے ساتھی وکلائنے اپنے قمیضوں پر علامتی طور پر سرخ رنگ ڈال کر احتجاج کیا۔اس موقع پر سابق گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ ¾ ممبر پاکستان بار کونسل چوہدری مقصود بٹر ¾ ممبر پاکستان بار کونسل محمد رمضان چوہدری ¾ سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار پیر مسعود چشتی اوررانا انتظار حسین ممبر پنجاب بار کونسل لاہورہائیکورٹ بار کے عہدیداران سمیت دیگر وکلائنے سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے،آئے روز وکلائقتل کئے جارہے ہیں اور ججوں پر بھی حملے ہورہے ہیں جو حکومتی اور سکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے، انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر پورا ملک سوگ میں ڈوبا ہوا ہے اور حکومت عملی اقدامات کرنے کی بجائے زبانی جمع خرچ پر لگی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ آئے روز وکلاقتل کئے جارہے ہیں،صرف چھ ماہ کے دوران 15 وکلا کو قتل کردیا گیا جبکہ سانحہ کوئٹہ نے سب کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔لاہور بارایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلاکو 5،5کروڑ روپے معاوضہ فوری ادا کیا جائے، ایوان عدل میں وکلانے سانحہ کوئٹہ کے شہدائکی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی، سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلاکے سوگ میں وکلائنے ہڑتال کی اورکوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ ایوان عدل میں وکلاکااجلاس لاہوربارکے صدرارشد جہانگیر جھوجہ کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں سیشن جج نذیر احمد گجانہ، سینئر جج منیر احمد خان، سینئر سول جج امجد علی باجوہ، سیکرٹری نعیم چوہان، شاہد نواب چیمہ، نائب صدرشاہدمقصود، صدرٹیکس بارفرحان شہزاد،پاکستان بار کونسل کے کوارڈینیٹر مدثر چودھری،رانا انتظار، ارشاد گجر،مجتبی چودھری اوررانا عمران کے علاوہ وکلا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیشن جج نذیر احمد گجانہ نے کہا کہ آج ہم اپنے جنازے اٹھا رہے ہیں کیونکہ ہم ایک خاندان ہیں ہمیں اس مشکل وقت میں اپنے اندر اتحاد کی ضرورت ہے،انہوںنے وکلائکو یقین دہانی کروائی کہ ان کے سکیورٹی کے حوالے سے جو خدشات ہیں ان کو چیف جسٹس لاہور ہائکورٹ کی وساطت سے دور کیا جائے گا۔ لاہوربار کے صدرارشدجہانگیر جھوجہ نے قرار داد کے ذریعے مطالبہ کیا کہہم ایک عرصہ سے وکلائاور عدالتوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر حکومت نے کچھ نہیں کیا،مگر اب ہم کہتے ہیں کہ ہمارا فول پروف سیکورٹی کا مطالبہ فوری طور پر پورا کیا جائے وگرنہ ہم راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے جبکہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلائکے ورثائکو 5کروڑ روپے فی کس ادا کئے جائیں اورعدالتوں کی سکیورٹی کوبہتربنایا جائے۔ مدثر چودھری،مقصود بٹراورمرزا حسیب اسامہ نے کوئٹہ واقعے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک جنگ ہے جو انڈیا،ایشیا اور امریکہ نے ہمارے خلاف شروع کی ہوئی ہے ہمارا دشمن ہمیں کمزور کرناچاہتا ہے مگر ہم آپس کے اتحاد سے دشمن کے تمام عزائم خاک میں ملا دیں گے۔ اس موقع پروکلائیہ بھی کہناتھاکہ لاہورسے ایک وفدکواظہار یکجہتی کے لئے کوئٹہ بجھوانا چاہیے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر ایڈووکیٹ ملک محمد ارشد نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارا دشمن کون ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن بھارت ہے اور یہ دہشت گردی بھارتی ایجنسی را کروا رہی ہے مگر ہمارے حکمران بھارتی سے دوستیاں نبھا رہی ہیں،اجلاس کے آخر میںشہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ایوان عدل میں ادا کی گئی۔دریں اثناپنجاب بار کونسل نے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کیلئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر فوری اور مﺅثر عملدرآمد شروع کیا جائے، ڈسٹرکٹ و تحصیل بار ایسوسی ایشنز کی سکیورٹی فول پروف بنانے،وکلا کے قتل مقدمات کا اندراج اورسانحہ کوئٹہ کے شہدائکے لواحقین کوایک کروڑ روپے اور ہر زخمی کوپچاس لاکھ روپے کی فوری مالی امداد دی جائے اور انکے گھر کے ایک فرد کو نوکری دی جائے۔ان خیالات کا اظہار پنجاب بار کونسل کے وائس چیئر مین چوہدری محمد حسین اور ساتھیوں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران دیا۔اس موقع پرجمیل اصغر بھٹی، منیر حسین بھٹی، رانا محمد اکرام خان، امتیاز نور ملک، ذوالفقار عباس نقوی،رانا سیف اللہ، رانا سعید اختر اور مس خالدہ پروین سمیت دیگر ممبران پنجاب بار کونسل بھی موجود تھے۔انہوں نے ملک میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال پر سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسے دلخراش واقعات تواتر سے ہورہے ہیں، بالخصوص وکلاء برادری کے 62 وکلا، 2 صحافی، ایک ڈاکٹر اور ایک کیمرہ مین کل کے سانحہ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں لیکن حکومت زبانی بیانات اور دعوﺅں سے آگے کچھ نہیں کر رہی۔ سیکیورٹی ایجنسیاں سیاسی رہنماﺅںاور اہم شخصیات کی سیکیورٹی پہ تندہی سے کام کر رہی ہیں لیکن عوام بالخصوص وکلائبرادری کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ دہشت گرد سرِ عام ملک میں دندناتے پھر رہے ہیں اور جہاں چاہتے ہیں اپنی مرضی سے کاروائیاں کرتے ہیں۔ وکلائبرادری میں اس حوالے سے شدید عدمِ تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق ایسی کاروائیاں راکرواتی ہے مگر حکمران ہندوستانی حکمرانوں کی ناز برداریوں میں مصروف ہیں۔ پریس کانفرنس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب بار کونسل، ڈسٹرکٹ و تحصیل بار ایسوسی ایشنز کی فی الفور فول پروف سیکیورٹی کا بندوبست کیا جائے۔ بار ایسوسی ایشنز میں واک تھرو گیٹس، میٹل ڈیٹکٹرز اور پولیس گارد فوری فراہم کی جائے۔نیشنل ایکشن پلان پر فوری اور مﺅثر عملدرآمد کیا جائے۔وکلائکے قتل کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات کا اندراج بھی کیا جائے۔ کوئٹہ میں شہید ہونے والے ہر وکیل کے لواحقین کوایک کروڑ روپے اور ہر زخمی وکیل کوپچاس لاکھ روپے کی فوری مالی امداد دی جائے اور ان کے گھر کے ایک فرد کو نوکری دی جائے۔

مزید :

لاہور -