ضلع کونسلوں میں کسانوں کی نمائندگی رجسٹرڈ کسان تنظیموں کا حق تسلیم کیا جائے:راؤافسر
لاہور(کامرس رپورٹر )ضلع کونسلوں میں کسانوں کی نمائندگی رجسٹرڈ کسان تنظیموں کا حق تسلیم کیا جائے خادم اعلیٰ پنجاب ، سیکریٹر لوکل گورنمنٹ نمائندگی کا حق رجسٹرڈ کسان تنظیموں کو دینے کے لیے ایکٹ میں تبدیلی کریں ۔ ضلع کونسلوں میں کسانو ں کی سیٹ پر سیاسی نمائندے نامزد کرنا غیر اخلاقی اور کسانوں کے حقوق کے خلاف ہے ۔پنجاب بھر کی رجسٹرڈ کسان تنظیمیں کسانوں کو ضلع کونسلوں میں نمائندگی کا حق دلانے کے لیے آواز بلند کریں ۔سمال فارمرز راؤ افسرنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی طرف سے جو تنظیمیں زرعی ترقی کاشتکاروں کی فلاح و بہبود ،حقوق اور مسائل کے لیے کام کر رہی ہیں اور گورنمنٹ پنجاب سے رجسٹرڈ ہیں ان کو ضلع کونسلوں میں کاشتکاروں کی فلاح بہبود پسماندہ علاقوں کی ترقی کاشتکاروں کے مسائل جیسے امور پر ماہانہ اجلاس ضلع کونسل کے ایجنڈے میں قرار دادیں شامل کرانے اور قرار داد پاس کرانے کی اجازت دی جائے اور ان کے لیے چیئر مین یونین کونسل کی تصدیق ہونے کی پابندی ختم کی جائے ۔
ضلع کونسلوں میں کسانوں کی سیٹ پراصل حق رجسٹرڈ کسان تنظیموں کا بنتا ہے۔جو کہ حقیقی کسان نمائندے ہوتے ہیں اور وہ کسانوں کے مسائل اور زرعی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں۔ ضلع کونسلوں میں جو افراد کسانوں کی سیٹ پر نامزد کیے جاتے ہیں ان کا تعلق سیاسی گروپوں سے ہوتا ہے اور وہ کاشتکاروں کے مسائل زرعی ترقی اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے کاشتکاروں کے مسائل کے بارے میں نہ تو کبھی ضلعی فورم پر کوئی قرار داد پاس کراتے ہیں اور نہ ہی کبھی پسماندہ علاقوں کی ترقی اورکسانوں کے مسائل پر بات چیت کرتے ہیں ۔ کیونکہ یہ سیاسی طور پر ضلعی چیئر مین کے تابع ہوتے ہیں ۔ضلع کونسلوں میں کسانوں کی سیٹ پر اصل حق ان حقیقی کسان نمائندوں کا ہونا چاہیے جو گورنمنٹ پنجاب سے رجسٹرڈ ہیں ۔ جبکہ لوکل گورنمنٹ کے موجودہ ایکٹ میں کسانوں کی سیٹ پر سیاسی لوگوں کو بطور کسان نمائندہ نامزد کیا جاتا ہے ۔ جو کہ غیر اخلاقی اور کسانوں کے حقوق کے خلاف ہے ۔ کاشتکاروں کے مسائل اور مشکلات کی نشاندہی کے لیے ضروری ہے کہ ضلع میں رجسٹرڈ کسان تنظیموں کو ضلع کونسلوں میں اعزازی نمائندگی دی جائے تو وہ ضلع کونسل کے فورم پر کاشتکاروں کے مسائل زرعی ترقی اور ان کے حل کے لیے قرار داد پاس کروا سکیں۔جبکہ ڈسٹرکٹ کی سطح پر کسان تنظیموں کے صدور بطور ممبر ایڈوائزری کمیٹی سیلیٹ ہیں تو پھر ان نمائندوں کی قرار دادیں ماہانہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیوں نہیں کی جاتیں۔ضلع کونسل سے پاس ہونے والی قرار دادوں پر ہی جناب ڈپٹی کمشنر ترقیاتی کام کرانے کو ترجیح دیتے ہیں۔صوبہ پنجاب ایک بہت بڑا صوبہ ہے اوردور دراز کے رہنے والے کاشتکار مسائل کے حل کے لیے لاہور آنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ڈیرہ غازیخان ڈویثرن جہاں پر سرداری اور وڈیرہ شاہی نظام چل رہا ہے ۔ اس ڈویثرن کی ضلع کونسلوں میں کسان تنظیموں کی موجودگی ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہاں پر ترقیاتی کام سردار ، وڈیرے اپنے من پسند علاقوں میں ووٹ کی بنیاد پر کراتے ہیں اور اپنے گروپ کے ممبران کے ہی ترقیاتی کاموں کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کومسلسل نظر اندازکر دیتے ہیں۔ کسان تنظیمیں غیر سیاسی ہوتی ہیں ان کو گروپوں اور سیاست سے کوئی غرض نہیں ہوتی ۔ کسان نمائندوں کابلا تفریق پسماندہ علاقوں کی ترقی ، بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور کسانوں کے مسائل حل کروانا ہی ان کا مشن ہوتاہے ۔جناب سے درخواست ہے کہ چیئر مین ضلع کونسل اور ڈپٹی کمشنر صاحبان کو ہدایت جاری کریں کہ وہ ضلع کونسلوں میں رجسٹرڈ کسان تنظیموں کو اعزازی ممبر بنانے کا نو ٹیفکیشن جاری کریں جو کہ اخلاقی اور قانونی طور پر ان تنظیموں کا حق بنتا ہے ۔کیونکہ گورنمنٹ پنجاب سے رجسٹرڈ ہیں اور حکومت پنجاب نے ان تنظیموں کو کسان نمائندہ تسلیم کر کے ضلع کی سطح پر ممبر ایڈوائزی کمیٹی نامزد کیااہے ۔ زراعت سے وابسطہ 72%کاشتکاروں کے مسائل ضلع کی سطح پر حل ہونگے یہی جناب خادم اعلیٰ پنجاب کا ویثرن ہے ۔