نظام ’ریڈ پلس‘ کے بارے میں شعور عام کیا جائے، مشاورتی اجلاس کے شرکاء سے خطاب
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلیاں مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ جنگلات پاکستان کا انتہائی قیمتی اثاثہ ہیں جنہیں بے رحمانہ کٹائی سے محفوظ رکھنا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں اس ضمن میں سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک بہتر اور محفوظ ماحول مہیا کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنگلات کی کٹائی اور ان کی عمومی تباہی کے باعث گیسوں کے اخراج کو روکنے کے لیے قائم ہونے والے ادارے’ ریڈ پلس‘ کے تحت دو روزہ مشاورتی اجلاس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کا انعقاد ریڈ پلس پلس، وزارت ماحولیاتی تبدیلیاں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے اشتراک سے کیا تھا۔ مشاہداللہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ’ ریڈ پلس‘ درحقیقت ایک طویل مدتی اور انقلابی اقدام ہے جس کی بدولت جنگلات کی مانیٹرنگ سے لے کر جنگلات کے مالکان اور ان سے وابستہ مقامی آبادیوں کو ساتھ لر جنگلات محفوظ بنانے کا عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اور سیاسی قیادت کا اس نظام کے حوالے سے شعور کی بیداری میں کردار انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ میڈیا اور سیاسی قیادت کو اس عمل میں شریک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ’ ریڈ پلس‘ کے نظام کے ذریعے لوگوں اور ملک کے مفاد کا تحفظ کیاجا سکے۔ قبل ازیں انسپکٹر جنرل فاریسٹس سید ناصر شاہ نے پاکستان میں جنگلات کی موجودہ صورت حال سے متعلق تفصیلات پیش کیں۔ انہوں نے ’ریڈ پلس ‘ کے کام کی مختلف جہتوں کا ذکر کرتے ہوئے آئندہ حکمت عملی کی چیدہ جزئیات پیش کیں۔’ریڈ پلس ‘کے حوالے سے اس دو روزہ مشاورتی اجلاس میں جنگلات اور ریڈ پلس کے نظام سے متعلق ملکی اور غیر ملکی ماہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس میں میکسیکو، فن لینڈ، نیپال اورانگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے علاوہ تمام صوبوں سے تعلق رکھنے قالے فنی ماہرین، سیکرٹری جنگلات گلگت۔بلتستان، ایڈیشنل سیکرٹری جنگلاتم پنجاب اور وزیر جنگلات بلوچستان نے بھی شرکت کی۔ ماہرین نے اس موقع پر اس امر کو سراہا کہ پاکستان پہلی بار جنگلات کی قومی تعریف ، قومی معیارات اور قواعد و ضوابط کو حتمی شکل دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان معیارات کے باعث پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کی رو سے ہونے والے فیصلوں کی پاسداری کا اہل ہو جائے گا۔ جنگلات سے متعلق ماہرین نے مشاورتی عمل میں خواتین کی شرکت کی بھی بھرپور سفارش کی اور کہا کہ’ ریڈ پلس‘ سے متعلق شعور عام کرنے میں طلبہ کا کردار انتہائی اہم ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ضمن میں معلومات کو مختلف سطح پر نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے۔