دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پنجابی طالبان کیخلاف ٹارگٹڈ کارروائی کے سوا چارہ نہیں : میاں افتخار

دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پنجابی طالبان کیخلاف ٹارگٹڈ کارروائی کے سوا چارہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پبی ( نمائندہ پاکستان )عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا کہ دہشت گردوں کے استاد اورا نہیں ٹریننگ دینے والے پنجابی طالبان ہیں جب تک پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ٹارگٹڈ کاروائی نہیں کی جاتی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان مرکز میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی برسی موقع پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، تقریب کی صدارت سٹی صدر ملک غلام مصطفی نے کی اور اس موقع پر مرکزی نائب صدر بشریٰ گوہر ،صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان ، شازیہ اورنگزیب اور دیگر نے بھی خطاب کیا ،میاں افتخار حسین نے سانحہ کے شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ امن کے قیام کیلئے لڑی جانے والی اس جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائینگی، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا آغاز بین الاقوامی سازش کا نتیجہ تھی جب پاکستان کی ترقی روکی گئی اور ضیاء الحق کی شکل میں ڈکٹیٹر ملک پر مسلط کیا گیا ،جس نے امریکہ کے کہنے پر مہاجر کو مجاہد بنایا اور پھر انہیں طالبان کا نام دے کر امریکہ نے اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا ،جس کے انتہائی مہلک اثرات پاکستان اور افغانستان پر پڑے،افغانستان کا ترانہ بند کر دیا گیا اور بچیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی گئی ، انہوں نے کہا کہ امریکہ طالبان کو سپورٹ کرتا رہا اور نائن الیون کے بعد جب اپنے گھر میں آگ لگی تو طالبان کو دشمن سمجھ کر ان کے خلاف کاروائی میں لگ گیا ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ ایک سپر پاور نے ذاتی مفادات کی جنگ میں خطے کا نقشہ ہی بدل دیا، لیبیا ، شام اور مصر جیسے ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی اور وہ دن دور نہیں جب یہ ممالک دنیا کے نقشے پر بھی نہیں ہونگے،اسی طرح بعد ازاں مشرف نے جمہوریت پر شب خون مارا اور رہی سہی کسر اس نے پوری کر دی ، انہوں نے کہا کہ 40سال تک پختونوں کو جنگ کا ایندھن بنایا گیا اور ایک سازش کے تحت آج تک پختونوں کی نسل کشی کی رہی ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے جسٹس قاضی عیسیٰ کی رپورٹ پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا گیا اور نہ ہی وہ روپورٹ دوبارہ سامنے آ سکی ، انہوں نے مرکزی و صوبائی حکومتوں سے کہا کہ رپورٹ پر عمل درآمد میں رکاوٹ بننے سے گریز کریں تاکہ مستقبل میں قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے راہ ہموار ہو سکے ، انہوں نے کہا کہ باچا خان اور ولی خان بابا نے ہمیشہ اس جنگ میں کودنے کی مخالفت کی لیکن ان پر الزامات لگائے گئے تاہم آج تمام سیاسی جماعتیں اے این پی کے مؤقف کی تائید کرتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم باچا خان بابا کی سوچ اور فکر پر عمل پیرا ہو کر تمام انسانیت کی فلاح کی بات کرتے ہیں اور ہم ہی محفوظ نہیں،انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان اور افغانستان اپنی خارجہ و داخلہ پالیسیاں سپر پاور کی بجائے قومی مفاد میں نہ بنائی جائیں تب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں،انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم بلا رنگ و نسل کے سب کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں تاہم ہمارے شہداء کو شہید تسلیم نہیں کیا جاتا پاراچنار سانحہ کے بعد اپنے مطالبات کیلئے سٹینڈ لینے پر وہاں کے عوام کو خراج تحسین پیش کیا ،، انہوں نے کہا کہ یہ مائنڈ سیٹ کی دو ذہنوں اور دو نظریوں کی جنگ ہے اور اس جنگ سے چھٹکارا پانے کیلئے ملک کی پالیسیاں تبدیل کرنا ہونگی،انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے لواحقین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور بلوچستان میں بسنے والے پختونوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی،صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ پرویز خٹک صوبائی حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور وہ اس حکومت کو ڈی ریل کرنے کیلئے راہ ہموار کر رہے ہیں تاکہ خود کو سیاسی شہید ثابت کر کے نئی کشتی میں جگہ بنا سکیں لیکن ان کی یہ سازش کامیاب ہوتی نہیں دکھائی دیتی،انہوں نے کہا کہ اے این پی جمہوریت کی بقاء کیلئے ہر قربانی دیتی آئی ہے اور مستقبل میں بھی جمہوری عمل کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی، اس موقع پر اپنے خطاب میں ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونوں کے خلاف سازشیں کوئی نئی بات نہیں یہ اکبر بادشاہ کے دور سے شروع ہوئیں جو بعد میں مغلیہ دور اور پھر فرنگی سامراج کے دور میں بھی جاری رہیں،انہوں نے سانحہ کوئٹہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک سانحے کے بعد وکلاء برادری دو سو سال پیچھے چلی گئی اور یہ سب کچھ جان بوجھ کر پختونوں کی نسل کشی کیلئے کیا گیا،انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پختونوں کا اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے اور اگر پختون آپس میں متحد ہو جائیں تو کوئی ان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، انہوں نے آخر میں شہداء کی مغفرت کیلئے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے بھی دعا کی۔