مشن جی روڈ، نوازشریف نے کمیٹی چوک پر شرکاء سے خطاب کے بعد پہلا پڑاو راولپنڈی پنجاب ہاوس میں ڈال دیا،آج صبح کچہری چوک سے سفر کا دوبارہ آغاز ہو گا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیراعظم نواز شریف کمیٹی چوک پر ریلی کے شرکاء سے خطاب کے بعد قیام کیلئے راولپنڈی پنجاب ہاوس پہنچ گئے ہیں جہاں آج صبح 11 بجے دوبارہ سفر کا آغاز کیا جائے گا ۔اسلام آباد پنجاب ہاوس سے کمیٹی چوک تک کا 22 کلومیٹر کا سفر 14 گھنٹوں میں طے کیا گیا ،قافلے کی سست رفتاری کے باعث راولپنڈی پنجاب ہاوس میں ہی پڑاو ڈالنے کافیصلہ کیا گیا جبکہ اس سے قبل پہلے قیام کا فیصلہ جہلم کے نجی ہوٹل میں کیا گیا تھا۔ سابق وزیر اعظم کے قافلے میں سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں اور ہزاروں لیگی کارکنان شریک ہیں،سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم کو گلے لگا کر رخصت کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں اور کارکنوں کی بڑی تعداد پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں موجود تھی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ریلی کوگذشتہ روز (بدھ) 10 بجے پنجاب ہاوس اسلام آباد سے لاہور کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما پنجاب ہاوس سے نکلے۔ روانگی سے قبل نواز شریف کی سلامتی کے لیے 5 بکروں کا صدقہ دیا گیا جبکہ صدر ممنون حسین اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی انہیں فون کر کے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر خیبر پختونخوا سمیت (ن) لیگی قیادت نے نوازشریف کو رخصت کیا جب کہ پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، آصف کرمانی اور طلال چوہدری نواز شریف کے ساتھ قافلے میں شامل ہیں۔ایکسپریس چوک سے روانگی کے بعد نوازشریف کے قافلے کو مجاہد پلازہ بلیو ایریا، فیصل چوک، زیرو پوائنٹ، آئی ایٹ اور فیض آباد پر استقبالیہ دیا گیا جس کے بعد ریلی مری روڈ پر شمس آباد، سکستھ روڈ، رحمان آباد، چاندنی چوک، ناز سینماسے ہوتی ہی کمیٹی چوک پہنچی جہاں نوازشریف نے شرکاء سے خطاب کیا اور اس کے بعد قیام کیلئے راولپنڈی پنجاب ہاوس چلے گئے۔ 22 کلومیٹر کے سفر کے دوران نوازشریف کا مختلف مقامات پر انتہائی شاندار استقبال کیا گیا جبکہ پھول بھی نچھاور کیے گئے ،کمیٹی چوک آمد پر آتش بازی کا مظاہرہ کر کے لیڈر سے محبت کا اظہار کیا گیا۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر مری روڈ سے ملحقہ تمام سڑکیں، پیٹرول پمپ اور دکانیں بھی مکمل طور پر بند کرا دی گئیں ہیں۔
ریلی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں ،تمام راستوں پر سابق وزیراعظم کو خوش آمدید کہنے کےلئے بینرز آویزاں کر دیئے گئے ہیں۔کارکنوں کو پرجوش رکھنے کیلئے پارٹی ترانے بھی چلائے جا رہے ہیں اور کارکن اپنے قائد کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں۔ریلی جوں جوں آگے بڑھ رہی ہے کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ریلی کے روٹ پر اسلام آباد پولیس، اسپیشل برانچ اور حساس اداروں کے 2500 سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔
ریلی کی فیض آباد تک سیکیورٹی کی ذمہ داری اسلام آباد پولیس کے پاس تھی اس کے بعد پنجاب پولیس نے ریلی کے شرکاءکو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں جب کہ ایمرجنسی صورتحال میں راولپنڈی میں 4 ہیلی پیڈ بھی بنا دیے گئے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے 11 اگست تک لاہور سے راولپنڈی تک جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی ہے۔