” میں آپ کو گھر تک چھوڑ کر آوں گا“
دسمبر 2014میں سڈنی، آسٹریلیا میں دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا۔ ایک ایرانی مسلمان نے ایک کیفے کے ملازمین اور گاہکوں کو جن کی تعداد اٹھارہ تھی ، سولہ گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا۔ آخر کار دو مغویوں اور دہشت گرد کی ہلاکت کے بعد یہ معاملہ ختم ہوا۔اس واقعہ کے آغاز پر جیسے ہی یرغمالی کے ایک مسلمان ہونے کی اطلاع عام ہوئی تو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والی ایک مسلمان خاتون خوفزدہ ہوگئی۔ اس نے اس خوف سے کہ کہیں مسلمان ہونے کی بنا پر اس کو نشانہ نہ بنایا جائے ، اپنا ا سکارف اتارکر پرس میں رکھ لیا۔ ایک مقامی سفید فام خاتون نے اسے یہ کرتے دیکھا تو اس سے کہا کہ تم ڈرونہیں ۔اپنا ا سکارف پہنو ۔ میں تمھارے ساتھ تمھارے گھر تک چلوں گی ۔ تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔گھر پہنچ کر سفید فام خاتون نے یہ واقعہ اپنے فیس بک پر لگایا۔ جس کے بعد پورے آسٹریلیا میں ایک مہم چل گئی جسے I will ride with youکا نام دیا گیا۔یعنی کسی بھی مسلمان کو اگر یہ خطرہ محسوس ہو کہ اسے نشانہ بنایا جائے گا تو مقامی شخص اس کے گھر تک اسے پہنچاکر آئے گا۔ تقریباً ڈیڑ ھ لاکھ رضاکاروں نے اس مقصد کے لیے اپنی خدمات پیش کیں ۔
درحقیقت مغرب اس وقت دنیا میں غالب ہے تو اس کی وجہ کوئی سازش نہیں جیسا کہ ہمارے ہاں پروپیگنڈا کیا جاتا ہے ۔اہل مغرب میں اخلاقی طور پر بہت سی خوبیاں ہیں جو ہم میں نہیں ہیں ۔ مگر ہماری لیڈرشپ نرگسیت کی مریض ہے ۔وہ قوم کی اصلاح کرنے کے بجائے نفرت پھیلا کر سستی شہرت حاصل کرنے کولیڈری سمجھتی ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ دوسو برس سے جاری ہمارا زوال ختم ہی نہیں ہوکر دیتا۔ ہمارا زوال اس روز ختم ہو گا جب ہم جان لیں گے کہ ہمارا اخلاقی زوال ہماری ذلت کا اصل سبب ہے نہ کہ کسی کی کوئی سازش۔