تعلیم کی بدولت مسلمان کبھی سائنسدان بھی تھے اب صرف بزنس مین بن رہے ہیں
مرزا نعیم الرحمن
پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی نسبت سرکاری اداروں میں بہتر انداز سے تعلیم فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ٹاٹ پر پڑھنے والے طالبعلموں نے نہ صرف ملک کا نام روشن کیا بلکہ ملک کی ترقی میں انکا نمایاں رول ہے ان خیالات کا اظہار چیف ایگزیکٹو آفیسر لیاقت علی ناصر نے ایک ملاقات کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ تعلیم سے جزا اور سزا کا عمل ختم کر دیا جائے تو پورا ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ جائے گا محکمانہ طور پر چیک اینڈ بیلنس اس لیے ضروری ہے کہ اس طرح کارکردگی میں بہتری واقع ہوتی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی اکثریت قوم کے بچوں کو کاٹھا انگریز بنانے کی کوشش میں مصروف ہے یہ تو بالکل اسی طرح ہے جس طرح کوا چلا ہنس کی چال اور اپنی بھی بھول گیا ‘دنیا بھر میں انکی مادری زبان میں تعلیم فراہم کی جا رہی ہے جن ممالک نے دنیا میں ترقی کی اور آج ترقی یافتہ ممالک کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی زبان میں تعلیم دیکر وہ کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں جنہیں آج ترقی پذیر ممالک رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ بلاشبہ انگریزی کی تعلیم اشد ضروری ہے چونکہ اب ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں سے ہم واپس نہیں ہو سکتے اسی زبان میں تعلیم اس وقت دی جانی چاہیے جب طالبعلموں کو اس پر عبور حاصل ہو جائے انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں کے طلبا و طالبات میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں کبھی کبھار کوئی پرائیویٹ سکول کا طالبعلم پوزیشن حاصل کرتا ہے تو اسکا دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے طالبعلم سے چند نمبروں کا فرق ہوتا ہے اور یہ پوزیشن ہولڈرز سرکاری سکولوں کے ہی تعلیم یافتہ ہوتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح خواندگی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اس کا اندازہ اس امر کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک کلرک کی سیٹ کے لیے پی ایچ ڈی ہولڈر ز بھی درخواست دہندگان میں شامل ہوتے ہیں ایجوکیٹروں کی بھرتی کے بعد محکمہ تعلیم میں تدریس کے نظام میں نمایاں تبدیلی واقع ہوئی ہے کم درجے کے گریڈ پر بھی ڈبل ماسٹر ڈگری ہولڈرز ‘ خواتین اور مرد اساتذہ اب تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس کے مدمقابل پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں جو اساتذہ کو تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ان کی نسبت سرکاری اداروں میں تدریس کے فرائض سر انجام دینے والے اساتذہ سے تعلیم کم ہے انہوں نے کہا کہ ہماری قوم کی یہ بدقسمتی ہے کہ وہ بھیڑ چال کی شکار ہے اگر کوئی ڈاکٹر بن رہا ہے تو والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر بنانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں جس کا فائدہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز والے اٹھاتے ہیں اور ایسے طالبعلموں کو بھی بھاری بھر کم فیسوں پر داخلہ مل جاتا ہے جو حقیقی معنوں میں ڈاکٹر بننے کے اہل بھی نہیں ہوتے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کا ذہن پڑھ کر اسکے مطابق ان کے مستقبل کا فیصلہ کریں کہ انہیں انجینئر بنانا ہے کہ ڈاکٹر‘ اپنی مرضی ان پر ہرگز مسلط نہ کریں لیاقت علی ناصر جو محکمہ تعلیم میں اپنی اعلی تعلیم اور نظم و ضبط کے حوالے سے ثانی نہیں رکھتے نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی کی یہ انتہا ہے کہ مسلمان ممالک جو دولت سے مالا مال ہیں میں ایک بھی ایسی یونیورسٹی نہیں جو یورپین ممالک کے علاوہ ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ کر سکے یہی وجہ ہے کہ مسلمان جو پہلے بڑے بڑے سائنسدان بنے اب صرف بزنس مین بن چکے ہیں اگر اسلامی ممالک میں تعلیمی اداروں پر توجہ دی جائے تو کچھ عرصہ بعد یہی اسلامی ممالک ترقی یافتہ ممالک کی مرہون منت نہ رہیں گے بزنس تو عمر کے کسی بھی حصے میں کیا جا سکتا ہے مگر تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایک خاص عمر مقرر ہے ویسے یہ معقولہ مشہور ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ قبر کی دیواروں تک جاری رہتا ہے اسلام کے زیریں اصولوں کے مطابق تعلیم حاصل کرو خواہ اسکے لیے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے‘بالکل درست ہے یورپی ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے نوجوان اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے جاتے ہیں اور جب وہ اعلی تعلیم حاصل کر لیتے ہیں تو وہی ممالک انکی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے ملک کی شہریت دے دیتے ہیں پاکستان کی کریم پھر انہی ممالک کا حصہ بن جاتی ہے انہوں نے کہا کہ کاش حکومت پاکستان بیرونی دنیا میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کو واپس وطن بلا کر ان کی تعلیم اور خدمات سے استفادہ حاصل کرے انہوں نے کہا کہ صرف ضلع گجرات میں 1397سرکاری سکول ہیں اور ان میں ہزاروں اساتذہ اکرام اپنے فرائض منصبی ادا کر رہے ہیں سرکاری سکولوں کے اساتذہ کو بروقت میرٹ پر ترقی دینا بھی ہمارا فرض بنتا ہے اس کے لیے شب و روز کاوشیں جاری ہیں محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر آغا عبد اللہ یوسف‘ اور ڈائریکٹر اور نگزیب بھی موجود تھے جو ہر وقت محکمہ تعلیم میں بہتری لانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ محکمہ تعلیم گجرات کے تمام ملازمین ‘ افسران کے کردار اور ان کی فرض شناسی پر آج تک کوئی انگلی نہیں اٹھا سکا یہی وجہ ہے کہ گجرات ہمیشہ تعلیمی میدان میں پنجاب میں اول رہا ہے جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے یہ محکمہ تعلیم کا ہی طرہ امتیاز ہے کہ مسائل زدہ اساتذہ کے مسائل فوری طور پر حل کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ یہی تو ایک دفتر ہے جس سے انہیں بے شمار توقعات وابستہ ہیں ان سطور میں اگر محکمہ تعلیم کے افسران بالا‘ ڈپٹی کمشنر گجرات توصیف دلشاد کٹھانہ کو خراج تحسین پیش نہ کیا جائے تو یہ سرا سر زیادتی ہو گی کیونکہ یہ ان کی دلچسپی کا ہی نتیجہ ہے جس سے مذکورہ دفتر کی کارکردگی میں روز بروز نکھار پیدا ہو رہا ہے ۔