دھاندلی کھلی حقیقت ، ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی
ملتان (سٹی رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان اور متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ انتخابات 2018 ء دھاندلی کی
(بقیہ نمبر40صفحہ7پر )
بدترین ایکسر سائز تھی۔ انتخابات سے پہلے ریاستی ادارے مطلوبہ نتائج کیلئے کوشاں رہے۔ جب یقینی نتائج حاصل نہیں ہورہے تھے تو پولنگ ڈے اور بعد انتخابات بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اختیارات کو ٹیک اوور کر کے سب کچھ کیا گیا ۔ دینی جماعتوں کو حسب توقع نشستیں نہیں ملیں لیکن ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کو 55 لاکھ ووٹ ملے ہیں، یہ مستقبل میں تمام دینی قوتوں کو متحد کرنے کی مضبوط بنیاد ہے ۔ پنجاب کی سیاست کو جاگیرداروں ، نام نہاد الیکٹ ایبلز ، مفاد پرستوں اور کرپٹ عناصر سے دینی قوتیں ہی نجات دلاسکتی ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ آل پارٹیز کانفرنس ملک میں انتخابی نظام کی اصلاح اور فری اینڈفیئر انتخابات کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔ وزیراعظم ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں پارلیمنٹ میں نمائندہ جماعتیں متفقہ موقف اختیار کریں گی ۔ دھاندلی کھلی حقیقت ہے عمران خان حکومت سازی کے لیے ہر وہ حربہ استعمال کر رہے ہیں جو ماضی میں اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جاتا رہاہے ۔ اسٹیٹس کو کی قوتیں مل کر حکومت بنا بھی لیں تو کسی بڑی تبدیلی کی توقعات نہیں کی جاسکتیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے قرضہ دلوانے کے لیے امریکہ کڑی شرائط لاگو کرائے گا جس سے شرح نمو میں تنزلی اورمہنگائی بڑھے گی ، روزگار کے مواقع کم ہوں گے ۔ پٹرولیم مصنوعات و بجلی کے نرخ بڑھانا ہوں گے جس سے عوام پر ناقابل برداشت مہنگائی کا بوجھ لادنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ نئی حکومت سوچ سمجھ کر معاشی حکمت عملی اختیار کرے۔
لیاقت بلوچ