اوورسیزپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا کیس، سپریم کورٹ نے نادرا اور الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں تجاویز طلب کر لیں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے نادرا اور الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں تجاویز طلب کر لیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اوورسیزپاکستانیوں کوضمنی انتخابات میں ووٹ کاحق بارش کے پہلے قطرے جیساہوگا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ضمنی الیکشن میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟،الیکشن کمیشن ایک ہفتے میں تجاویز جمع کرائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ای سسٹم کولگانے میں کتناوقت لگے گا، چیئرمین نادرا نے کہا کہ نادراکی جانب سے سسٹم مکمل طورپرتیارہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عام انتخابات میں نتائج کی تاخیرکی وجوہات توہونگی؟جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا آرٹی ایس سسٹم کریش کرگیاتھا؟۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آرٹی ایس سسٹم کریش نہیں ہواسست ہوگیاتھا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نادراکے سافٹ وئرمیں ہمیں کوئی غلطی نہیں لگی،رازداری کاسوال 16 لاکھ پوسٹل بیلٹ پربھی اٹھتا ہے،صرف سوال ووٹ کی رازداری ہے،دیگرووٹوں سے الگ رکھ کربعدمیں پوسٹل بیلٹ کی طرح گنتی ہو سکتی ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب نے کہا کہ عدالتی حکم کے پابند ہیں،اکتوبر کے وسط میں 50 ضمنی الیکشن ہونے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹوں کو الگ رکھنے کا مقصد خرابی سے روکنا ہے،سسٹم ہیک ہو تو اوور سیزپاکستانیوں کے ووٹ نکالے بھی جا سکیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تارکین وطن کی ووٹنگ پر ابھی سے کام شروع کریں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کئی لیڈر ایک سے زیادہ نشستوں پر منتخب ہوئے ،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہ اکہ ہماری تجویز تھی کوئی امیدوار2 سے زیادہ حلقوں سے نہ لڑے،پارلیمنٹ نے ہماری تجویز کو مستردکردیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اسے کیا کہہ سکتے ہیں،قوم کے کروڑوں روپے ہسپتالوں اور ڈیم فنڈ کو ملنے چاہئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے نادرا اور الیکشن کمیشن ایک ہفتے میں تفصیلات دیں اورتارکین وطن کوووٹ کا حق دینے سے متعلق سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔