حسن حقانی کو ریڈوارنٹ جاری ہونے پر نہیں،نیب قانون کے تحت ہی واپس لایا جا سکتا ہے، عدالتی معاون ،قانون کا ڈرافٹ عدالت میں پیش کردیا

حسن حقانی کو ریڈوارنٹ جاری ہونے پر نہیں،نیب قانون کے تحت ہی واپس لایا جا سکتا ...
حسن حقانی کو ریڈوارنٹ جاری ہونے پر نہیں،نیب قانون کے تحت ہی واپس لایا جا سکتا ہے، عدالتی معاون ،قانون کا ڈرافٹ عدالت میں پیش کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستانی سابق سفیر حسین حقانی کی وطن واپسی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے میمو کمیشن کیس کی سماعت کی ،عدالتی معاون نے بتایا کہ پاکستان اور امریکامیں ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ نہیں،حسین حقانی کوریڈ وارنٹ جاری ہونے پر واپس نہیں لایا جاسکتا۔
عدالتی معاون نے قانون کا ڈرافٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حسین حقانی کو توہین عدالت کیس میں وطن لانا ممکن نہیں، سابق سفیرکو نیب قانون کے تحت ہی واپس لایا جاسکتا ہے۔
عدالتی معاون نے کہا کہ سفارتخانہ فنڈزمیں خوردبردکیس حسین حقانی کو واپس لانے کیلئے اہم ہے، سابق سفیر کو پاکستان واپس لانے کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ عدالتی معاون احمربلال صوفی تجاویزاٹارنی جنرل کوفراہم کریں اوراٹارنی جنرل تجاویز پراپنی رائے دیں ، عدالت نے نیب سے بھی رائے طلب کرتے ہوئے میمو کمیشن کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔