نون لیگ یارکشہ یونین؟
سڑکیں بند،ٹریفک جام،ہرچوک پراحتجاجی مظاہرے،ٹائروں کوآگ لگادی گئی،جس طرف بھی نظراٹھائیں جلاؤگھیراؤ اوردھوئیں اٹھ رہے ہیں،لاہورکی مال روڈ،فیروزپور روڈ،جیل روڈ،مین بلیوارڈگلبرگ،کینال روڈ،رنگ روڈ،جی ٹی روڈ حتی کہ موٹروے بھی بندہے،تاجروں نے ہڑتال کردی اورفوری طورپرہرطرف دکانوں کے شٹرڈاؤن ہوگئے۔۔جب میں نیوزروم میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی بیٹی،سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی بھتیجی اورپنجاب کے اپوزیشن لیڈرحمزہ شہبازکی چچازادبہن مسلم لیگ نون کی رہنمامریم نوازکی گرفتاری کی خبربریکنگ نیوزکے طورپرتمام ٹی وی چینلزکی سکرینزپردیکھ رہاتھا تومجھے یہی گمان ہواکہ باہرنکلوں گاتوسب کچھ بندہوگا،ہمارے ایک ساتھی رپورٹراپنی ہرخبرمیں لیگی رہنماؤں کے بیانات میں سرفہرست یہ بیان لکھتےتھے اورابھی تک لکھ دیتے ہیں کہ ’’لاہورمسلم لیگ نون کاقلعہ ہے‘‘
انتہائی اہم سیاسی شخصیت اپنی ہی جماعت کے قلعے میں گرفتارہوجائے توجومیں نےگمان کیااسے یقین کی حدتک کیاجاسکتاتھامگرآفس سے باہرنکلاتوقدرے چھوٹی سڑک پرایساکچھ نظر نہیں آیا،میں یہ سمجھاکہ ایسے ہنگامے عموما بڑی سڑکوں پرہوتے ہیں،کوٹ لکھپت جیل کے قریب ایک بڑا چوک ہے وہاں سے گزرنامشکل ہوگالیکن ہمدردچوک پرٹریفک معمول کے مطابق چل رہی تھی،پھرمیں پیکو روڈپرچلاگیامگرایساکچھ نظرنہیں آیا،دائیں بائیں مارکیٹس بھی معمول کے مطابق کھلی تھیں،فیروزپو روڈپرگمان تھا کہ کچھ نہ کچھ ضرورہوگامگرنہ ایچ بلاک کے باہرکوئی ہلچل نظرآئی،نہ ارفع کریم ٹاورکے قریب کچھ خاص تھا حتی کہ کینال روڈ،مال روڈاورتمام سڑکوں اوربازاروں میں زندگی ایسے معمول کے مطابق دیکھی کہ جیسے کچھ ہواہی نہیں ۔۔
پھرمیں نے سوچاکہ مسلم لیگ نون کے قلعے میں ایساہونہیں سکتا،شایدلوگوں کوپتہ نہ ہو،کئی جگہوں پرتاجرحضرات گاہکوں کوسامان دینے کیساتھ ساتھ ٹی وی پرچلنے والی بریکنگ بھی دیکھ رہے تھے’’مریم نوازکو گرفتارکرلیاگیا‘‘مگرمجال ہے کہ مسلم لیگ نون کے کسی کارکن نے کہیں احتجاج کیاہو،ایک درجن سے زائدلوگ بھی اتنی بڑی جماعت نیب آفس کے باہر جمع نہ کرسکی توخیال آیاکہ پھرکیا نوازلیگ مجیدغوری کی رکشہ یونین سے بھی کم رہ گئی ہے۔یہ نون لیگ ہے یاپھررکشہ یونین یاپھراس سےبھی کم تر؟۔
مجھے یاد ہے ایک دفعہ جناح ہسپتال کے باہرکسی وارڈن نے رکشہ ڈرائیورکوماراپیٹا تورکشہ یونین نے کینال روڈبلاک کردی،پھرریلی پریس کلب گئی توشملہ پہاڑی پرگھنٹوں ٹریفک جام رہی،ایک چھوٹی سی یونین میں اتنی طاقت ہے کہ وہ اپنے کارکن کے دفاع کے لیے شہربلاک کرسکتی ہے توپھرسابق وزیراعظم کی بیٹی کی گرفتاری پرکیااس جماعت کاکوئی بھی رکن اسمبلی دوچار بندے جمع نہیں کرسکا؟؟اس جماعت کے کارکنوں نے اپنے قائدین سے منہ موڑ لیا ہے یاپھرلیگی رہنماؤں نے وفاداریاں بدل لی ہیں؟
مجھے یاد ہے کہ جب الیکشن کے دنوں میں مریم نوازلاہورکی گلیوں میں نکلتیں تولوگ پھولوں کے ہارپہناتے،پتیاں نچھاورکرتے اوراستقبالیہ کیمپ لگاتے،مریم کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے لاہوری مردوخواتین گھنٹوں انتظارکرتے اورپھرجب جلسہ شروع ہوتاتوہرطرف شیرشیرکے نعرے لگتے،اب تو ایک دوست کہہ رہے تھے کہ جب مریم نوازکوٹ لکھپت جیل آتی ہیں توانہیں اپنی گاڑٰی پرپھول بھی اپنی جیب سے ہی خریدکرنچھاورکراناپڑتے ہیں،اس بات میں صداقت کتنی ہے یہ تووہ جانیں یاان کے قریبی کارکن مگرباتیں کرنے والوں کے منہ کون پکڑسکتاہے؟۔اب یہاں راناثناء اللہ کاذکرتونہ ہی کریں کہ جن کے حق میں فیصل آبادبندہوناچاہیے تھاوہاں کے چندنشئیوں نے صرف سوشل میڈیا پر حکومت سے نشیلی سی التجاکی ہے کہ ’’جناب بھکے مرگئے آں رانے نوں باہرکڈھو‘‘
پھرمجھے داد دینی پڑے گی بلاول بھٹوزرداری کوجس نے کم ازکم مل کرحکومت کیخلاف متحرک ہونے کے وعدے کی پاسداری کاکچھ توپاس رکھاکہ سخت الفاظ میں تنقید کے بعداسمبلی اجلاس سے باہرنکل گئے۔حیرت صرف مسلم لیگ نون کے رہنماؤں اورپرانے کارکنوں پرہے کہ انہیں کس چیز نے روک رکھاہےکہ وہ رکشہ یونین جتنابھی احتجاج نہ کرسکے کہ جس سے حکومت پردباؤبڑھتانہ بڑھتا،اپنے قائدین توخبریں دیکھ کرخوش ہوجاتے کہ ان کے کارکن ان کیساتھ کھڑے ہیں۔نجانے مسلم لیگ نون کے کارکن بے وفانکلے ہیں یاپھرانہیں اپنے قائدین کی ایمانداری پرشک ہونے لگاہے؟
(بلاگرمناظرعلی سینئر صحافی اور مختلف اخبارات،ٹی وی چینلزکے نیوزروم سے وابستہ رہ چکے ہیں،آج کل لاہورکے ایک نجی ٹی وی چینل پرکام کررہے ہیں، عوامی مسائل اجاگر کرنے کیلئے مختلف ویب سائٹس پربلاگ لکھتے ہیں،اس فیس بک لنک پران سے رابطہ کیا جا سکتا ہے، https://www.facebook.com/munazer.ali )
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔