مقابلہ تو خوب کیا

مقابلہ تو خوب کیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ٹوکیو میں عالمی اولمپک مقابلوں کے دوران تمغہ حاصل ہونے کا آخری موقع بھی چلا گیا۔میاں چنوں کے24سالہ ارشد اپنے ہی ملکی ساتھی طلحہ کی طرح جیولین تھرو کے فائنل مقابلے میں تمغہ نہ جیت سکے۔ طلحہ ویٹ لفٹنگ میں اچھی کارکردگی کے باوجود کامیاب نہ ہوئے اور ارشد بہترین کوشش کے بعد فائنل میں رہ گئے اور پانچویں پوزیشن حاصل کی، اس طرح اس اولمپک میں پاکستان کے لئے کوئی سا تمغہ حاصل کرنے کی آخری امید بھی دم توڑ گئی۔ اب پاکستان گروپ کے تمام کھلاڑی کسی بھی انعام کے بغیر واپس آئیں گے۔اس ناکامی کے باوجود ہمارے شہریوں اور زعماء نے طلحہ کے بعد اب ارشد کی بھی بے حد تعریف کی اور اسے پاکستان کا فخر قرار دیا کہ وہ تمغہ تو نہ جیت سکے لیکن اپنے ملکی بھائیوں کے دِل جیت لئے ہیں۔ویٹ لفٹنگ اور جیولن تھرو والے یہ دونوں کھلاڑی خود اپنی محنت سے اِس مقام تک پہنچے ہیں،ان کو کھیل میں سرکاری معاونت حاصل نہیں تھی، ماسوا اِس امر کے کہ جب وہ اپنی محنت سے ملک میں یہ ثابت کر چکے کہ ان میں اہلیت ہے کہ وہ تمغہ حاصل کریں تو اولمپک ایسوسی ایشن نے ان کو عالمی مقابلوں کے لئے منتخب سکواڈ میں شامل کر لیا، دونوں نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا، پاکستان کی طرف سے صرف دس ایتھلیٹوں کا ایک دستہ اولمپک مقابلوں میں شامل ہوا، باقی مقابلوں کے لئے کھلاڑی دستیاب نہیں تھے۔ ہاکی اور فٹ بال جیسے کھیلوں کی حالت بری ہے،اس میں تو کوالیفائنگ راؤنڈ بھی نہ کھیلا جا سکا تھا۔ہر دو نوجوانوں کی تعریف کے بعد یہ سوال اپنی جگہ ہے کہ کھیلوں کی یہ بدترین حالت ہے، اس کے ذمہ دار کون ہیں، ہاکی میں پاکستان کو طلائی تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ آج یہ ٹیم بدترین حالت میں ہے۔طلحہ اور ارشد کی آمد پر تو ان کا استقبال کیا جائے گا،لیکن اولمپک ایسوسی ایشن کی بدترین حالت اور بری کارکردگی کا حساب لینا ضروری ہے۔پاکستان کو پھر سے کھیل کے میدانوں میں کامیاب دیکھنے کے لئے یہاں بھی احتساب لازم ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -