سانحہ کوئٹہ قیامت سے کم نہیں تھا، ہر رات کے بعد دن اندھیرے کے بعد روشنی ہوتی ہے: جسٹس جمال خان، جسٹس نعیم اختر افغان 

سانحہ کوئٹہ قیامت سے کم نہیں تھا، ہر رات کے بعد دن اندھیرے کے بعد روشنی ہوتی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 کوئٹہ (آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان کے نامزد جج جسٹس جمال خان مندوخیل اور بلوچستان ہائی کورٹ کے نامزد چیف جسٹس نعیم اخترافغان نے کہاہے 8اگست سانحہ سو ل ہسپتال قیامت سے کم نہیں،موت ہی اپنے ساتھیوں کی یادیں بھلا سکتی ہے،شہید وکلاء کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے نئی امیدقائم کرتاہے،ہررات کے بعد دن اور ہر اندھیرے کے بعد روشنی ہوتی ہے،بلوچستان ہائی کورٹ میں وکلاء کی شہادت سے جو خلاء پیدا ہوئی تھی نئے وکلاء نے اس کو پر کرنے کی بھرپور کوشش کی،ججز سمیت ہر ساتھی نے 8اگست کے غم کو ہلکا کرنے میں اپنی استطاعت کے مطابق کرداراداکیا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلوچستان کی وکلا تنظیموں بلوچستان بار کونسل،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن،کوئٹہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سانحہ 8 اگست سول ہسپتال میں وکلا کی شہادت کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز،ملک بھر سے آئے ہوئے وکلاء تنظیموں کے رہنما،سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 8 اگست کا واقعہ کو میں موت تک بھلا نہیں سکتا جس بے دردی سے ہمارے بچوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا وہ بھلایا نہیں جاسکتا شہدا کے ساتھ ہمارا جو رشتہ تھا وہ بھی بھلا نہیں سکتے اس واقعے کو غم کا واقعہ نہ کہے تو بہتر ہے ہم نے اپنے ساتھیوں کو کھو تو دیا لیکن انہوں نے ایک اہم مقام حاصل کیا ہے۔ شہدا ہمارے دلوں میں ہے وہ ہم سے دور نہیں ہے رات کے بعد دن یعنی روشنی ہوتی ہے ہمیں ان نئے وکلا سے امیدیں وابستہ ہے۔ یہ اس مائنڈ سیٹ کو شکست ہے کہ ان کے اس عمل سے ہمارا یہ طبقہ اور معاشرہ ختم ہوگا جو طبقہ چلا گیا اس کے بعد نیا طبقہ آئے گا۔ بہت سے ساتھیوں کے ساتھ سفر کیا آج جب کہیں جاتا ہوں تو وہ لمحے یاد آتے ہیں ہم ان کو واپس لانے میں بے بس ہیں لیکن ان کی یادیں ہمارے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ تمام ساتھیوں نے یہ عہد کرنا ہے کہ شہدا کے مشن کو آگے بڑھائیں گے 8 اگست کے واقعہ جو مایوسی کے طور پر نہ لیا جائے۔ 8 اگست کے حوالے سے ہر پروگرام میں شرکت کی کوشش کروں گا۔ بہت سے وکلا جلدی میں تھے موت بر حق ہے لیکن شہادت کا مرتبہ کسی کسی کو ملتا ہے۔ یقین دہانی کراتا ہوں کہ آپ کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ہر اندھیرے کے بعد صبح ہوتی ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے نامزد چیف جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جذبات کنٹرول کرنا مشکل ہے بالخصوص جب غم کے جذبات ہوں اور پھر کوئٹہ میں وسائل کی کمی ہے 8 اگست کا واقعہ میرے نزدیک کسی قیامت سے کم نہیں ہے اللہ تعالی کے سامنے ہم بے بس ہیں اور انہوں نے میرے بیٹوں کیلئے شہادت کا مرتبہ رکھا ہے اللہ تعالی کی راہ میں مرنے والے مرتے نہیں بلکہ زندہ ہوتے ہیں۔ میں بحیثیت نامزد چیف جسٹس اور ہائی کورٹ کے ججز تمام دروازے ہمیشہ کھلے ہیں ہمیں بڑا بھائی سمجھ کر مسائل سے آگاہ کریں۔ شہیدوں نے جانے سے جو خلا پیدا ہوا تھا وہ ان کے بیٹوں نے پر کرنے کی پوری کوشش کی۔ بڑا چلا جائے تو پھر ذمہ داری چھوٹوں پر عائد ہوتی ہے۔ دو سال تک ہم نے بڑے مشکل سے معاملات چلائے لیکن سانحہ سول ہسپتال کے بعد آج وہ بچے جو جونئیر یا ان شہید وکلا کے ساتھ تھے۔ بار آج پہلے سے زیادہ متحد ہیں۔ 
تعزیت ریفرنس

مزید :

صفحہ آخر -