قطر ایئر بیس سے بی 52طیاروں کی پرواز، امریکہ کی طالبان پر بمباری، فیض آباد پر طالبان کاحملہ پسپا کر دیا، افغان فوج کا دعویٰ، قندو ز کے سرکای دفاتر پر طالبان کا قبضہ 

  قطر ایئر بیس سے بی 52طیاروں کی پرواز، امریکہ کی طالبان پر بمباری، فیض آباد ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کابل(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)افغانستان سے نکل جانے والے امریکا کے بی 52 طیاروں نے قطر سے افغانستان آ کر طالبان کے ٹھکانوں پر پہلی بار بم باری کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی بی 52 طیاروں کے قطر سے افغانستان آ کر طالبان کے ٹھکانوں پر بم باری کرنے کا دعویٰ روسی میڈیا نے کیا ہے۔روسی میڈیا کے مطابق امریکی طیاروں نے افغانستان میں ہلمند، ہرات اور قندھار میں بم باری کی ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے طالبان پر حملوں کے لیے بی 52 طیارے افغانستان بھیجنے کا حکم دیا تھا۔دریں اثنا طالبا ن ایک اور صوبائی دارالحکومت سرے پل پر بھی قبضہ کر لیا ، طالبان کے ترجمان کے مطابق افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے بین الاقوامی خبر ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ قندوز شہر پر طالبان کا قبضہ ہو گیا ہے۔ خبرایجنسی کے مطابق افغان فورسز اور طالبان کے درمیان قندوز شہر کی گلیوں میں شدید لڑائی ہوئی،۔بتایا گیا ہے کہ قندوز کے تمام سرکاری دفاتر طالبان کے قبضے میں ہیں،افغان حکام کے ذرائع نے بھی قندوز شہر طالبان کے قبضے کی تصدیق کر دی۔ مقامی ذرائع کے مطابق قندوز شہر کے چپے چپے میں شدید لڑائی ہوئی۔ طالبان شہر کے مرکزی چوک میں موجود ہیں، اس دوران فضائی بمباری بھی ہوئی اور ہر طرف افراتفری کا عالم ہے۔ سرِ پل کے قبضے میں طالبان نے25 ٹینک اور فوجی گاڑیاں تحویل میں لئے ہیں، افغان فورسز کے 140اہلکاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔طالبان نے صوبہ سمنگان کے ضلع حضرت سلطان اور  پنجشیر  کے ضلع آبشار کی دو چوکیوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے طالبان صوبہ تخار کے دارالحکومت تالقان میں بھی داخل ہو گئے اور سنٹرل جیل سمیت اہم عمارتون پر قبضہ کر لیا  طالبان تخار جیل سے مرد اور خواتین قیدیوں کو رہا کر دیا  طالبان اس وقت تک افغانستان کے چار صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہین جبکہ چار پر انکا جذوی قبضہ ہے  افغانستان کے 34 میں سے 26اضلاع  میں لڑائی جاری ہے اور طالبان کو اس مین برتری حاصل ہے  دوسری طرف افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشاں کے صدر مقام فیض آباد پر طالبان کا حملہ ناکام بنا دیا گیا ہے جس میں  مسلح گروہ  کے درجنوں عسکریت پسند ہلاک یازخمی ہوگئے ہیں۔فوج کی جانب سے اتوارکے روز میڈیا کو بھیجے گئے بیان کے مطابق طالبان باغیوں نے ہفتہ کے روز مقامی وقت کے مطابق رات 8بجے فیض آباد شہر پر 4اطراف سے حملہ کیا لیکن انہیں شدید مزاحمت کاسامنا کرنا پڑا اور وہ35لاشیں اور 25دیگر زخمیوں کو پیچھے چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ افغان شہر قندوز میں طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی شدت اختیار کر گئی، طالبان شہر کے وسط تک پہنچ گئے،قندوز کے دفاع کے لیے حکومتی فورسز فضائی طاقت کا استعمال بھی کر رہی ہیں۔ طالبان جمعے کے روز سے اب تک دو صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد طالبان ملک کے کئی دیہی علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے چکے تھے جب کہ حکومتی فورسز نے اپنی توجہ بڑے شہروں کے دفاع پر مرکوز کر رکھی تھی۔ قندوز کے دفاع کے لیے حکومتی فورسز فضائی طاقت کا استعمال بھی کر رہی ہیں۔افغان طالبان نے بم دھماکہ میں ہلاک پائلٹ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز کابل میں ایک دھماکہ میں افغان ائیرفورس کا پائلٹ ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے تھے، افغان پائلٹ حامداللہ عظیمی جیسے ہی گاڑی میں سوار ہوئے تو ان کی گاڑی دھماکے سے پھٹ گئی۔افغان ائیر فورس کے مطابق حامداللہ عظیمی نے 4 سال خدمات انجام دیں اور وہ امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر چلانے کی صلاحیت رکھتے تھے تاہم ایک سال قبل حامداللہ عظیمی سیکیورٹی خدشات کے باعث اہل خانہ کے ہمراہ کابل منتقل ہوگئے تھے۔دوسری جانب ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں حامداللہ عظیمی پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹ پر حملہ طالبان نے کرایا تھا جب کہ طالبان اس سے قبل امریکی تربیت یافتہ پائلٹس کو ٹارگٹ کرکے مارنے کے منصوبے کا اعتراف کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)نے کہا ہے کہ ملک میں جنگ کی وجہ سے افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر افراد(آئی ڈی پیز)کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلپپو گرانڈے نے اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) اور ملک چھوڑنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔اقوام متحدہ کے سینئر عہدیدار نے افغانستان میں جاری جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر موجودہ بحران کو جلد حل نہ کیا گیا تو بے گھر افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہو گی۔
افغان جنگ

مزید :

صفحہ اول -