مون سون بارشیں، راوی میں پانی بڑھنے سے قریبی آبادیاں زیر آب، عوام کا شدید مالی نقصان
لاہور(افضل افتخار) مون سون کی بارشوں کیساتھ ہی دریائے راوی میں پانی کی مقدار میں اضافہ، قریبی آبادیاں زیر آب آگئیں،عوام کا شدید مالی نقصان، روز نامہ”پاکستان“ کے سروے میں دریائے راوی کی قریبی آبادیوں میں مقیم لوگ اپنی پریشانی بیان کرتے ہوئے رو پڑے ندیم خان، محمد اویس، شوکت علی، ذیشان اشرف، عامر علی، حسنین،زبیر، اسد، پرویز اور خاور نے کہا کہ مون سون کی شدید بارشوں سے دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہونے سے ہمارے گھر زیر آب آرہے ہیں ہم اپنی مدد آپ کے تحت جان و مال کا تحفظ کررہے ہیں، حکومت اس حوالے سے کوئی تعاون نہیں کررہی ہر سال ہمیں اس مشکل کاسامنا کرنا پڑتا ہے،ہمارے نقصان کی ذمہ داری اب کون پوری کرے گا اس حوالے سے عارف خان، عامر، آصف، عمیر، عاصم، ہارون علی، حمید علی، دلبر اور شرجیل نے کہا کہ بارہا حکومتی توجہ اس جانب مبذول کروانی کی کوشش کی مگر آج تک شنوائی نہیں ہوئی ایک طرف تو حکومت یہاں پر ترقیاتی کاموں کے دعوے کررہی ہے مگر عملی طور پر ہمیں کوئی ریلیف نہیں مل رہا شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے کوئی حکومتی اعلیٰ عہدے دار ہماری پریشانی کا ازالہ نہیں کرتا ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ وہ یہاں پر حفاظتی بند بنانے کا مناسب انتظام کرے۔ یاد رہے کہ دریائے راوی میں لاہور میں ہونے والی بارشوں کے باعث ہر سال ہی قریبی آبادیوں میں بسنے والے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہوتے ہیں اور ان کو یہاں سے نقل مکانی تک کرنی پڑتی ہے دوسری جانب پنجاب میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حفاظتی بند کے لیے استعمال ہونے والا پتھر کم ہونے کا انکشاف،مون سون شروع ہونے کے باوجود پنجاب حکومت نے حفاظتی بند پتھر کی خریداری نہ کی۔لاہور زون میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پتھر کا سٹاک صرف 40 فیصد تک رہ گیا۔ذرائع کے مطابق لاہور زون میں محکمہ آبپاشی کو حفاظتی بند کے لیے 90 لاکھ سکوائر فٹ پتھروں کی ضرورت ہے جبکہ اور لاہور زون میں رہائشیوں کو بارشی سیلابی ریلوں سے بچانے کے لیے کم از کم 63 لاکھ سکوائر فٹ پتھر ہونا لازمی ہے۔ مستقبل میں اس جانب توجہ نہ دی گئی توقریبی آبادیوں کے بعد شہروں میں رہنے والے لوگ بھی مشکلات کا شکارہوسکتے ہیں سرکاری دستاویزات کے مطابق لاہور زون میں بارشی سیلابی ریلے کو روکنے کیلئے محکمہ آبپاشی کے پاس صرف 37 لاکھ سکوائر فٹ پتھر موجود ہیں اور لاہور زون میں دریائے راوی،ایک اور ڈیک نالوں پر حفاظتی بند کے لیے 65 لاکھ سکوائر فٹ پتھر ہونا لازمی ہے۔
آبادیاں زیر آب