بھونگ واقعہ، مختلف علاقوں میں آپریشن،100افراد گرفتار کرنیکا دعوی
ملتان، رحیم یارخان، روجھان، راجن پور(سٹی رپورٹر،بیورو رپورٹ، نمائندہ پاکستان، تحصیل رپورٹر)صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور مہندر پال سنگھ نے کہا کہ صوفیا اور اولیائے کرام کے انسان دوستی کے پیغام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں برداشت اور انسانیت سے محبت پروان چڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وطن عزیز میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انتہا پسند عناصر کا خاتمہ کیا جا سکے۔ یہ بات انہوں نے جنوبی پنجاب ملٹی سٹیک ہولڈر ورکنگ گروپ کے زیر اہتمام دو روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔مہندر پال سنگھ نے بھونگ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کو بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا. انہوں نے کہا کہ ہم اس پلیٹ فارم کے ذریعے آئندہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے اور خطے میں امن، رواداری اور بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھا جاسکے. تربیتی ورکشاپ کا انعقاد سگنیفائی اور پیغامِ پاکستان کے مشترکہ پلیٹ فارم سے کیا گیا۔ اس موقع پر شرکاء کو انتہا پسندی کے انسداد اور روک تھام کے لیے بین الاقوامی اور مقامی حکمت عملی سمیت مختلف قوانین کے بارے آگاہی دی گئی بھونگ میں مندر واقعے کے بعد پولیس کی جانب سے اندھا دھند پکڑ دھکڑ کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری ہے،پولیس نے روجھان سے وزٹ پر گئے چار نوجوانوں کو بھونگ سیگرفتار کر لیاہے۔ذرائع کے مطابق یاسر،لیاقت لاکا،جلیل جوائیہ اور حفیظ جوائیہ کل موٹر سائیکلوں پر بھونگ کی طرف گئے۔وہاں موجود رحیم یار خان پولیس نے انھیں پکڑ کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ذرائع کے مطابق بھونگ کے قرب و جوار سے تقریبا"ایک سو سے زاِئد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنھیں پوچھ گچھ کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ بھونگ واقعے کے بعد رحیم ہار خان پولیس کی غیر تسلی بخش کارکردگی پر سپریم کورٹ کی جانب سے سوال اٹھایا گیا اور فوری ملزمان کی گرفتاری سمیت کیس کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔جس کے بعد رحیم ہار خان پولیس کی دوڑیں لگ گئی اور دھڑا دھڑ واقعے کے شبے میں لوگوں کو پکڑنا شروع کر دیا۔جس میں بلاشبہ قصوروار شر پسندوں کو بھی گرفتار کیا ہوگا وہی اسی سلسلے میں دیگر معصوم افراد کو بھی اس کشمکش کے دوران حولات کا منہ دیکھنا پڑگیا۔دوسری جانب ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب نے بھونگ واقعے میں پچاس سے زائد افراد کو گرفتار کرنے کا دعوا کیا ہے۔جن کے خلاف دہشت گردی سمیت مختلف دفعات کے تحت تین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔امید ہے رحیم ہار خان کے اعلی پولیس افسران اس معاملے کو بلاامتیاز دیکھیں گے بے گناہ افراد کو حقائق پر مبنی تفتیش کے بعد رہا کر دیاجاے گا تاکہ اس ملک کے قانون پسند اور پر امن شہریوں کو قانون کی بالا دستی اور پولیس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر اعتماد کو فروغ مل سکے۔
دعویٰ