ہائیکورٹ؛ بجلی کے بلوں میں عائد تمام سر چارج ،ٹیکس ، ڈیوٹیز عبوری طور پر کالعدم قرار
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو بجلی کے بلوں میں عائد تمام سرچارج، ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی وصولی سے روکرتے ہوئے 13 جنوری کو نیپرا اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔مسٹرجسٹس سید منصور علی شاہ اور مسز جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چیئرمین اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائردرخواست پر سماعت کی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پانچ ہزار روپے کے بل میں ایک ہزار روپے اضافی سرچارج ، ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں۔ درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیاکہ نیپر ایکٹ 1997کی دفعہ اکتیس کے تحت وفاقی حکومت کو سرچارج اور ٹیکسز لگانے کا اختیار نہیں ہے، بجلی کے بلوں میں عائد تمام ڈیوٹیز،ٹیکسز اور سرچارج غیر قانونی ہیں اور نیپرا کی دفعہ اکتیس آئین سے متصادم ہے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ بجلی کے بلوں میں عائد سرچارج آئین میں دیئے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق سے بھی متصادم ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں عائد تمام سرچارج اور ٹیکسز کالعدم کئے جائیں۔ دو رکنی بنچ نے مفاد عامہ کے لئے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے بعد پنجاب بھر میں بجلی کے بلوں میں عائد تمام سرچارج ،ٹیکسز اور ڈیوٹیز عبوری طور پر کالعدم کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور نیپرا سے13جنوری کو جواب طلب کر لیا ۔
کالعدم