اغواءکار لے جاکر پریشان تھے ، ایک مرتبہ ڈرون حملہ بھی ہوا، اچانک کسی رہنماءنے رہائی کی خوشخبری دیدی: رکن پنجاب اسمبلی رانا جمیل
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرایجنسی سے بازیاب رکن پنجاب اسمبلی رانا جمیل نے بتایاہے کہ اُنہیں اغواءکرنے والے اغواءکار پریشان تھے اور خبردار کردیاگیاتھاکہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو قتل کردیں گے لیکن 20دن قبل طالبان کے کسی بڑے رہنماءکا فون آیا جس نے رہائی کی خوشخبری دی ، وہ مولانالدھیانوی اور سمیع الحق کے شکرگزار ہیں جنہوں نے حکومتوں کے ساتھ مل کر رہائی کیلئے کوششیں کی ۔
گورنرخیبرپختونخواہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رانا جمیل نے بتایاکہ 30مئی 2014ءکو وہ بھیرہ میں چائے پینے کے لیے رکے تواُغواءکارپہنچ گئے جنہوں نے اُن کی اہلیہ کو چھوڑ دیا لیکن اُنہیں لے گئے اور بعد میں مختلف ٹھکانے بدلتے رہے ، اغواءکارپریشان تھے اور پتہ چلاکہ اُن پر دباﺅ ہے ۔ رانا جمیل نے بتایاکہ مقامی گروپ نے تاوان مانگا لیکن دباﺅ پر طالبان کے حوالے کردیا جو پہلے ہی اُنہوں نے بتادیاتھا،اغواءکار نے کہاتھاکہ رہائی کے بدلے پیسے نہ ملے تو طالبان کے حوالے کردیں گے ۔طالبان نے کہاکہ مطالبات پورے ہوگئے تورہاکریں گے لیکن بعد میں قتل کرنے کا فیصلہ کیا،ٹیلی فون پر اطلاع ملتی رہی کہ حکومت بازیابی کے لیے کوشاں ہے ۔
راناجمیل کی بازیابی کی خبر پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں ۔
اُنہوں نے بتایاکہ اچانک بیس دن پہلے طالبان کے کسی بڑے رہنماءکافون آیاجس نے بتایاکہ آپ کو رہاکررہے ہیں ، وہ طالبان کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ایک مغوی کے علاوہ باپ کی سی حیثیت دی اور خدمت کی ۔ اُنہوں نے بتایاکہ پنجاب اورخیبرپختونخواہ حکومت کے علاوہ مولاناسمیع الحق اور مولانالدھیانوی نے اُن کی بازیابی کے لیے کوششیں کیں اور کئی مرتبہ مولاناسمیع الحق نے علاقے میں چکر لگائے ۔
سوالات کے جواب میں رانا جمیل کاکہناتھاکہ وہاں مزید قیدی بھی موجود تھے ، ایک قطار میں کمرے تھے جو باہر سے بند ہوتے تھے ، ساتھ والے کمرے میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ لوگ بہت پریشان تھے ، ایک مرتبہ کسی نے دستی بم پھینکاتھا جس پر وہاں موجود رکھوالوں نے بھاگنے کیلئے پشتومیں آوازیں دیں ۔ ایک مقام جہاں وہ موجود تھے پرڈرون حملہ بھی ہواہے لیکن وہ محفوظ رہے ۔
گورنرخیبرپختونخواہ سے ملاقات میں رانا جمیل کے اہل خانہ بھی موجود تھے ۔ گورنر سردار مہتاب عباسی نے بتایاکہ بحفاظت بازیابی پہلی ترجیح تھی ۔