پی آئی اے کی نجکاری ،40ارب کے نئے ٹیکس ،اپوزیشن کا دوسرے روز بھی قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

پی آئی اے کی نجکاری ،40ارب کے نئے ٹیکس ،اپوزیشن کا دوسرے روز بھی قومی اسمبلی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (آن لائن) اپوزیشن جماعتوں نے دوسرے روز بھی حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری اور 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے پر ایوان زریں سے واک آؤٹ کیا ۔ واک آؤٹ سے قبل ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے چاہئیں ۔ حکومت قرضہ لے کر اپنے اقتصادی اعشاریوں کو اچھا ظاہر کر رہی ہے ہمارے پاس چٹنی کھانے کے پیسے نہیں ہیں مگر میٹروبس پر 50 ارب روپے لگائے جا رہے ہیں ۔ 2012 میں پاکستان کا قرضہ 16 ہزار روپے تھا جو اب بڑھ کر 20 ہزار ارب روپے ہو چکا ہے انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے گزشتہ روز کہا کہ آرڈیننس لانے کا مقصد پی آئی اے کو مضبوط کرنا ہے اگر پی آئی اے کو مضبوط کرنا ہے تو رات کی تاریکی میں دفتر کھلوا کر پی آئی اے کو کمپنی بنانے کا آرڈیننس کیوں جاری کیا گیا ۔ حکومت کو پارلیمنٹ میں آ کر سچ بتانا چاہے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے معاملہ دو سے تین ماہ کے اندر واضح ہو جائے گا ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی باتوں کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے ماضی میں آپ نے پی ٹی سی ایل کا حال نہیں دیکھا کہ اس کو کس طرح برباد کیا گیا جو 80 ارب روپے منافع دے رہا تھا آج ڈیڑھ ارب روپے ہے میں نے بجٹ کے دوران کہا تھا کہ حکومت ٹارگٹ کو پورا نہیں کر سکے گی ۔ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ہم ایس ار او کا کلچر کا خاتمہ کریں گے کیا ہم نے 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات اس لئے دیئے تھے کہ آپ پارلیمنٹ سے باہر سے ٹیکس لگانے کے لئے ایس آر او اور آرڈیننس جاری کر دیں انہوں نے کہا کہ بڑی بڑی گاڑیوں والوں کے خلاف ٹیکس لگانا چاہئے ناکہ غریب آدمی پر ٹیکس لگایا جائے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کو آگاہ کئے بغیر ہی ٹیکس لگانے ہیں تو اپوزیشن ایک سال میں چار بجٹ لانے کے لئے ترمیم لانے کو تیار ہیں ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ ٹیکس لگانے سے 58 ارب روپے صوبوں کو جائے گا ۔ حکومت 18 ویں ترمیم کے تحت پہلے صوبوں کو تو ان کا حق دے ۔ خیبرپختونخوا 110 ارب روپے مانگ رہا ہے جبکہ سندھ 20 ارب روپے مانگ رہا ہے آپ کو کب سے صوبوں کا خیال آ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات فیڈریشن کو کمزور کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم تو مصروف ہیں مگر ان کی کابینہ کے ممبران بھی اسمبلی آنے کو تیار نہیں ہیں اس وقت حکومت 53 ارب روپے ماہانہ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصول کر رہی ہے پھر بھی سیلز ٹیکس لگا رہے ہیں جب تک حکومت پی آئی اے کے حوالے سے جاری کردہ آرڈیننس اور 40 ارب روپے کے ٹیکس کو واپس نہیں لتیی ایوان سے واک آؤٹ کرتے رہیں گے جس پر اپوزیشن جماعتیں ایوان زریں سے واک آؤٹ کر گئیں ۔

مزید :

صفحہ اول -