پاکستان کو مت چھیڑیں

پاکستان کو مت چھیڑیں
پاکستان کو مت چھیڑیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سپہ سالار جنرل قمر باجوہ کا بیان ہے کہ دہشت گردی کی آڑ میں کسی دشمن نے کوئی بھی مہم جوئی کی کوشش کی تو چاہے وہ کتنا ہی بڑا اور زور آور کیوں نہ ہو اس کو خمیازہ بھگتناہو گا ۔جنرل آف پاکستان کا بیان واقعی قابل تحسین اور قابل دید ہے ،جنرل صاحب جادوئی شخصیت کے مالک ہیں کہ عوام ان کی محبت کے سحرمیں گرفتارہیں ۔پاکستانی باشعورعوام اتنی عسکری قوت اور سپہ سالار سے بے انتہا محبت کرتی ہے تناؤ کے اس ماحول میں جب کہ پاک سرزمین کی قیادت دور دور تک نظر نہیں آتی عوام کو ہمیشہ کی طرح اب بھی صرف اور صرف آرمی سے ہی نیک توقعات کی امید ہے اور کیوں نہ ہو، قوم پہ جب بھی کوئی مشکل وقت آتا ہے تو جمہوری لیڈر شپ کی بجائے ہمیشہ آرمی ہی سامنے آتی ہے اور قوم کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے۔ لیڈروں کو توقوم کا پیسہ بیرونی بنکوں میں منتقل کرنے سے فرصت نہیں ملتی ۔قوم بھوک اور بیماریوں سے مر رہی ہوتی ہے اور ہمارے منتخب لیڈر اپنی اپنی کرسی کیلئے جہاد میں مصروف نظر آتے ہیں۔

جنرل صاحب بہترین اور مضبوط قوت ارادی کے مالک ہیں عالمی طاقتیں ان کی فولادی شخصیت سے خائف نظر آتی ہیں جنرل صاحب کی شخصیت بارے پہلے ہی امریکہ میں چہ میگوئیاں جاری ہیں کہ جنرل صاحب نے ابھی تک امریکہ کا دورہ کیوں نہیں کیا اور اس نے امریکی امداد لینے سے انکار کیوں کیا؟بے شک ہر محب وطن پاکستانی جنرل صاحب کے اس اقدام کو سراہے بنا نہیں رہ سکتا،جنرل صاحب کا یہ اقدام نہ صرف ان کی غیر متزلزل شخصیت کا آئینہ دار ہے بلکہ ایک بہترین پکے سچے مسلمان ہونے کی دلیل ہے جو ہر طرح کے حرص و لالچ سے بری ہے جن کی اوّلین ترجیح صرف اور صرف پاکستان کا مفاد ہے۔

ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
حیرت ہے کہ امریکہ کو ہی جنرل صاحب سے اتنی شکایات کیوں ہیں؟ سوچنے کی بات ہے ؟ وہ تو اپنا فرض ادا کررہے وہ ایک آزاد ،خود مختار اسلامی اورجمہوری پاکستان کے سپہ سالار ہونے کا سہی اور نظریاتی حق ادا کر رہے ہیں۔۔
امریکی سینٹ کے بعض اراکین جنہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے راول پنڈی (جی ایچ کیو) میں ملاقات کی تھی ۔وہ بھی کچھ ایسی ہی شکایات کرتے ہیں کہ جنرل باجوہ صاحب نے انہیں سنجیدہ نہیں لیا اور کئی باتوں کا جواب محض طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ دیا ۔یہ واقعہ بھی بلا شک و شبہ جنرل صاحب کے بہترین اوصاف کی ترجمانی ہے اور ان کو اپنی عسکری قوت کی مضبوطی کا بھی بہترین ادراک ہے اور کیوں نہ ہوجنرل صاحب سے بہتر کون جانے گا کہ ہم کس قدر بہترین اور مضبوط ایٹمی قوت کے مالک ہیں۔ پاکستان کے تیمور اور ٹیپو میزائل کسی بھی جارح ریاست کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس حد تک رینج غیر معمولی ہے۔
امریکن معیشت و میڈیا اور پالیسز پر اصل کنٹرول اسرائیل کا ہی ہے یعنی اسرائیل امریکہ کی بہت بڑی کمزوری ہے ۔حالیہ مسٹر ٹرمپ کے بیان سے حقیت عیاں ہو جاتی ہے کہ عالمی طاقتیں مسلمانوں کے خلاف کسی حد تک جا سکتی ہیں اور یہ بات بھی واضح ہے کہ اسرائیلی اور امریکی مقاصد ایک ہی ہیں اور اسرائیل شروع سے ہی پاکستان کا دشمن ہے کیونکہ پاکستان مضبوط ایٹمی پاور ہے۔کچھ دن پہلے مشہور روسی دفاعی تجزیہ کار "جیک" نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ "پاکستان ایک خطرناک ملٹری قوت رکھتا ہے اگر پوری دنیا کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں تو آپ پاکستان سے چھیڑ چھاڑ مت کیجیے " اسی طرح ہماری آرمی ایجنسی بھی نمبر ون ایجنسی ہے ۔
امریکی دفاعی تجزیہ نگار ڈیوڈ ایگنیٹس کے مطابق " امریکی سی آئی اے اور پاکستانی آئی ایس آئی کے اتحاد کی مثال ایسی ہے جیسے شیشے کی بوتل میں دو بچھو بند کر دیئے جائیں تو وہ ہمیشہ ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش کریں گے۔یہی ان دو ایجنسیوں کے درمیان ہو رہا ہے " ڈیوڈ ایگنیٹس نے اپنی کتاب "بلڈ منی" میں سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان جاری جنگ پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔مسٹر ایگنیٹس کا خیال ہے کہ باو جود کم ترین وسائل کے آئی ایس آئی یہ جنگ جیت رہی ہے (بلا شک و شبہ اللہ تعالیٰ کی مد د بھی مجاہدوں کے ساتھ رہتی ہے)یہو دو نصاریٰ مسلمانوں کو ختم کرنے کے در پے ہیں ان کا مشن ایک ہے، مذہب اور لسانیت کے فرق کے با وجود یہود و نصاریٰ اپنے گھناؤنے مقصد کیلئے متحد ہو سکتے ہیں تو کیا ہم ایک کلمے کے پیرو کار ہو کر متحد نہیں ہو سکتے کیوں ؟ یعنی ہمیں اپنے اپنے فرقے عزیز ہیں۔ مسلم امہ کا تقدس و حفاظت عزیز نہیں تو پھر ہم کیسے مسلمان ہیں جو ایک دوسرے سے اتحاد کی بجائے ایک دوسرے سے دوریاں برتنا چاہتے ہیں تا کہ بیرونی طاقتوں کا آسانی سے شکار ہو جائیں ۔بیرونی طاقتیں بھی ایسا ہی چاہتی ہیں ۔ہم سب کو تمام فرقہ بندیوں آپس کی ناچاقیوں اور ہر قسم کے تعصبات سے بالا تر ہو کر ایک سچا پاکستانی بننا ہو گا اور آرمی کے شانہ بشانہ دشمنوں سے لڑنا ہو گا ورنہ" تمھاری داستان بھی نہ ہو گی داستانوں میں" ۔میں واضح کردوں کہ آرمی کا ساتیھ دینے کا مطلب یہ نہیں کہ ملک میں سے جمہوری نظام کو ختم کردیا جائے ۔

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -