پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کی ریکارڈ کامیابی

پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کی ریکارڈ کامیابی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ سیریز ہار کر واپس کراچی پہنچ گئے،انہوں نے شکست تسلیم کی اور ملبہ بلے بازوں کی کارکردگی پر ڈالا اور ان میں سے خود کو منہا کر لیا، اپنی کارکردگی پر نہ صرف یہ کہ شرمندگی کا اظہار نہیں کیا، بلکہ ذکر تک گول کر گئے۔یوں بھی ان کی اسی ’’کارکردگی‘‘ ہی کا اعجاز ہے کہ جنوبی افریقہ کے دورہ کے لئے بھی برقرار رکھے گئے ہیں،حالانکہ ماہرین کرکٹ کے مطابق ٹیسٹ سیریز میں سرفراز بوکھلائے نظر آئے، ان کی طرف سے باؤلنگ میں تبدیلی اور بیٹنگ آرڈر، کھیل، کارکردگی اور وکٹ کے مطابق بھی نہیں رکھا گیا، ایک بات کرکٹ میں ’’وکٹ پر چیز‘‘ کے عنوان سے مشہور ہے، کہ جب مخالف ٹیم کی کوئی جوڑی سیٹ ہو اور آؤٹ نہ ہو پائے تو غیر معروف کھلاڑی سے باؤلنگ کرا کے کھلاڑی کو کھل کر کھیلنے کا موقع دیا جاتا ہے اور عموماً یہ حربہ کامیاب رہتا ہے۔ سرفراز تو اظہر علی سے بھی باؤلنگ کرا سکتے تھے اور پھر جب ولیمسن اور ان کے ساتھی سپنرز کو بہت بہتر کھیل رہے تھے تو ان کو تبدیل کر کے فاسٹ باؤلرز کو موقع دینا اور سپنرز کے اینڈ تبدیل کرنا چاہئے تھے۔ اِس کے علاوہ ان کو اور کوچ حضرات کو یہ علم بھی ہونا چاہئے تھا کہ اس وکٹ پر جو سپنرز کو مدد دے رہی تھی، چوتھی اننگز بہت مشکل ہو گئی، اِس لئے نیوزی لینڈ کو کم سکور پر محدود رکھنے اور اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کے بیٹنگ آرڈر میں انقلابی تبدیلی کرنا چاہئے تھی۔ محمد حفیظ اور امام کی جگہ اظہر علی، بابر اعظم اور حارث سہیل میں سے کوئی دو اوپننگ کر سکتے تھے، اگر اظہر علی اور حارث کو موقع دیا جاتا تو بابر اعظم تیسرے اور محمد حفیظ ، بابر اعظم کے نمبر پر کھیل سکتے تھے۔یہ سیریز پاکستان کی ہوم سیریز تھی جو یو اے ای میں کھیلی گئی،اِس سے پہلے قریباً نصف صدی تک نیوزی لینڈ پاکستان کو اس کی سرزمین(ہوم سیریز) پر نہیں ہرا سکا۔ یہ بھی ایک ریکارڈ ہے کہ 49سال بعد نیوزی لینڈ نے پاکستان سے ہوم سیریز جیتی ہے۔ سرفراز احمد پر سوالیہ نشان ہے،لیکن نہ معلوم کیوں اس کی اور چیف کوچ مکی آرتھر کی باز پُرس نہیں ہوتی۔ یہ دونوں مل کر کئی کھلاڑیوں کا کیریئر تباہ کر چکے۔ محمد حفیظ سے مسلسل اوپننگ کرا کے اُسے خوار کیا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ ہی سے ریٹائر ہو گئے، حالانکہ ٹی20 اور ایک روزہ سیریز گواہ ہیں کہ یہ حضرات کئی بار بیٹنگ آرڈر تبدیل کرتے رہے تھے۔ چلیں حساب برابر ہوا، یاسر شاہ نے عالمی ریکارڈ بنایا تو نیوزی لینڈ کو بھی موقع دیا گیا کہ وہ49 سال بعد پاکستان کرکٹ ٹیم سے اس کی ہوم سیریز جیت لے۔صورتِ حال سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت اور بورڈ کو کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرکے بلی کے گزرجانے کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ عامر کی واپسی، شاہین آفریدی کی موجودگی اور محمد عباس کے فٹ ہونے سے امید لگائی جا سکتی ہے، تاہم بیٹنگ کا چلنا ضروری ہے کہ سب وہی ہیں۔

مزید :

رائے -اداریہ -