وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نئی مشکل میں پھنس گئے، عہدے سے ہاتھ دھونے کا خطرہ
اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیرِ قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی رکنیت معطل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق پی بی سی کے نائب چیئرمین کامران مرتضٰی کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی وزیر بننے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم لیگل پریکٹشنر اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کی شق 11سی کے تحت پاکستان بار کونسل کی رکنیت نہیں رکھ سکتے۔پریکٹشنر اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کی شق 11 سی کسی بھی ممبر کی رکینت کو ختم کرنے سے متعلق ہے جو کہتا ہے کہ پاکستان بار کونسل کا کوئی بھی ممبر جو سرکاری عہدے پر فائز ہوجائے اسے اپنی رکنیت کو کونسل کے حوالے کرنا ہوگا۔درخواست گزار نے ماضی میں سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر پی بی سی کی رکنیت نہیں رکھ سکتے۔
اس میں موقف اختیار کیا گیا کہ بیرسٹر فروغ نسیم دسمبر 2015 میں ہونے والے کونسل کے انتخابات میں سندھ سے ممبر منتخب ہوئے اور اپنی ممبر شپ کے دوران ہی 8 اگست 2018 کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق وہ وفاقی وزیرِ قانون بنے۔خیال رہے کہ 2 دسمبر کو پی بی سی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں وزیر قانون فروغ نسیم کے بار کونسل کے رکن کے عہدے سے استعفیٰ دیے جانے سے متعلق قراردار منظور کی گئی تھی کیونکہ پاکستان بار کونسل کے قوانین کے تحت بطورِ وزیر وہ وکالت جاری نہیں رکھ سکتے۔مذکورہ قرارداد منظور کیے جانے کے وقت سینئر کونسل رکن راحیل کامران شیخ نے حصہ لینے سے اجتناب کیا جبکہ ایک اور پی بی سی رکن طاہر نصیر اللہ خان ووٹنگ سے قبل ہی چلے گئے تھے۔
مقصود بٹر اور شفیق بھنڈارا نے اس اقدام کی مخالفت کی تھی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اجلاس میں کسی نے شرکت نہیں کی تھی۔واضح رہے کہ بیرسٹر فروغ نسیم ایم کیو ایم پاکستان کے اہم رہنما ہیں جو رواں برس جولائی میں ہونے والے انتخابات میں اپنی جماعت کے ہی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔عام انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایم کیو ایم پاکستان کو حکومت میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم کو وفاقی وزیرِ قانون کا قلمدان سونپا گیا۔