قبائلی عوام نے طویل عرصہ تک مشکلات برداشت کیں: شوکت خان
بنوں (بیورو رپورٹ)حکومت نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں فوری طور پرتعلیمی ایمرجنسی نافذکرے اورطویل دہشتگردی کے دوران تباہ ہونیوالے تعلیمی اداروں کی تعمیروبحالی کیلئے اٹھائے قبائلی اضلاع کو ملک کے دیگرحصوں کے برابر لانے اور یہاں شرح خواندگی میں اضافہ کیلئے ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے فوری طورپربحال اور فعال بنائے جائیں تاکہ قبائلی عوام کااعتماد بڑھے اور انکو بھی حصول تعلیم کے یکساں مواقع میسرہوں،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر بنوں شوکت خان نے بنوں پوسٹ گریجویٹ کالج میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی عوام نے طویل عرصہ تک مشکلات برداشت کیں انکومختلف قسم کے چیلنجزکاسامناکرناپڑا،حکومت انکی مشکلات اور مسائل سے آگاہ ہے اور ہمیں قبائلی عوام کی مشکلات اور محرومیوں کا احساس ہے مگران مشکلات اور چیلنجزپرقابوپانے کیلئے ہم سب کو ملکر کام کرناہوگا،ہمیں موجودہ روایات،سماجی برائیوں اورسٹیٹس کوکیخلاف اٹھ کربغاوت کرناہوگی اوریہ اس وقت ممکن ہوسکتاہے جب ہمارے ہاتھ میں بندوق اور تلوار کے بجائے قلم ہو،تعلیم کی بدولت ہی ان برائیوں کاخاتمہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ تعلیم طاقت ہے اور ہم نئے تعلیمی ادارے قائم اور پرانے بحال کرکے ہی اپنی نئی نسل کوتعلیم کی طاقت کے ذریعے مضبوط بناسکتے ہیں، اس اس مقصد کیلئے حکومت پرعزم ہے اور قبائلی اضلاع میں انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے تاکہ ترجیحی بنیادوں پر قبائلی اضلاع میں تعلیم کوفروغ دیاجاسکے،انہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں تعلیم کے فروغ کیلئے حکومت نے ایک خطیررقم مختص کی ہے جو قبائلی عوام کوتعلیم سے روشناس کرانے کیلئے حکومتی عزم کی عکاس ہے،پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود دانش، سینئر صحافی عالمزیب خان، پروفیسر ڈاکٹر خالدعثمان نے کہا کہ اگرچہ قبائلی عوام نقل مکانی کے نتیجے میں بہت متاثرہوئے ہیں مگردیرآیددرست آید کے مصداق حکومتی فیصلہ قبائلی عوام کی بہتری کاہے،عسکریت پسندی نے قبائلی عوام کو زبردستی بلیک ہول سے نکال کراس قابل بنایاکہ دنیاکوالگ نظروں سے دیکھیں،بڑی تعدادمیں نقل مکانی نے بڑے پیمانے پر آگاہی پیداکی جوقبائلی عوام کیلئے مفید ثابت ہوگی روایتی جنگوں کازمانہ اب گرزچکاہے اب ہمیں میدان میں نہیں بلکہ میڈیاپرجنگ لڑناہوگی،قبائلی عوام کی محرومیاں ختم اوریہاں تعمیروترقی کودورکاآغاز کرنے کیلئے ایک بھرپورآگاہی مہم کی ضرورت ہے جس میں پرنٹ اور الیکٹرانک کیساتھ ساتھ سوشل میڈیاکابڑاکردارہے،پروفیسر محمد نے قبائلی اضلاع میں ادبی سرگرمیاں شروع کرنے اور ان میں تیزی لانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ اس خطہ نے بیشمار ادبی شخصیات پیداکی ہیں حکومت کو چاہئے کہ اس زرخیزسرزمین سے بڑے لیڈرپیداکرنے میں بھی مددکرے کیونکہ قبائلی عوام انتہائی باصلاحیت ہیں اگرکمی ہے تو صرف توجہ کی،اگراس طرف توجہ دی جائے توکوئی شک نہیں کہ قبائلی اضلاع میں ملکی اورغیرملکی سطح کے لیڈرپیداہوسکتے ہیں۔