”کبھی کبھی وزراءکے بیان آتے رہتے ہیں لیکن جب تک وہ ایسے بیانات نہیں دیں گے ۔۔“حکومتی وزراءکے بیانات پر چیئرمین نیب بول پڑے

”کبھی کبھی وزراءکے بیان آتے رہتے ہیں لیکن جب تک وہ ایسے بیانات نہیں دیں گے ...
”کبھی کبھی وزراءکے بیان آتے رہتے ہیں لیکن جب تک وہ ایسے بیانات نہیں دیں گے ۔۔“حکومتی وزراءکے بیانات پر چیئرمین نیب بول پڑے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ حکومت کواتنا سا کریڈٹ ضرورت جاتاہے کہ اس نے نیب کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی ، کبھی کبھی وزراءکے بیان آتے رہتے ہیں لیکن جب تک وہ ایسے جذباتی بیان نہیں دیں گے تو ان کا ووٹ بینک کیسے محفوظ رہے گا ، لہذا وہ بیان پڑھ ضرور لیتے ہیں لیکن کوشش کرتے ہیں کہ آدمی اتنا زیادہ حساس نہ ہوں کہ ان پر کوئی ایکشن لے ۔میں یقین دلاتاہوں کہ پاکستان کا کوئی شخص ہو چاہے ، کوئی عہدیدار ہو ، وہ ارباب اختیار سے ہو یا حزب اختلا ف سے ، کسی سے دوستی ہے نہ ہی دشمنی ہے ،بات بڑی معمولی سی ہے کہ جو کرے گا وہ بھرے گا ۔
انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کی مناسب سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائر ڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے پہلی اینٹ رکھ دی ہے ، منزل کا تعین کر لیاہے ، اب لوگوں کو آگاہی ہے ، لوگوں کو پتا ہے کہ ہم نے کرپشن نہیں کرنی اور یہ بھی پتا ہے کہ اب کرپشن نہیں ہونے دی جائے گی، ماضی میں جو کچھ ہوا ، ایسے لوگ بھی آپ کے سامنے ہیں ، کسی ادارے کی یا کسی کی جرات نہیں تھی کہ ان سے پوچھا جاتاکہ آپ نے ایسا کیوں کیا ،پہلی مرتبہ ایسا ہواہے ، اس کا کریڈٹ نیب کو جاتاہے ۔
چیئرمین نیب کا کہناتھا کہ وہ بڑے لوگ جنہوں نے چھکے مارے، آج وہ پس زندان ہیں یا عدالتوں میں اپنی ضمانت کیلئے کوشاں ہیں یا وہ اللہ کا نام لے کر یہاں سے روانہ ہو گئے ہیں ، ہر شخص کو ماننا پڑے گا یہ کریڈٹ نیب کو جا تاہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو صرف اتنا سا کریڈٹ ضرورت جاتاہے کہ اس نے نیب کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی ، کبھی کبھی وزراءکے بیان آتے رہتے ہیں لیکن جب تک وہ ایسے جذباتی بیان نہیں دیں گے تو ان کا ووٹ بینک کیسے محفوظ رہے گا ، لہذا وہ بیان پڑھ ضرور لیتے ہیں لیکن کوشش کرتے ہیں کہ آدمی اتنا زیادہ حساس نہ ہوں کہ ان پر کوئی ایکشن لے ۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہناتھا کہ کچھ ایسی پیشنگوئیاں بھی ہیں اس لیے میں وزراءسے گزارش کروں گا کہ وہ جتنے بھی قابل ہیں اور تجربہ کار ہیں کم از کم پیشن گوئیوں سے اعتراض کریں ، مثلاءایک تواتر سے پیش گوئی کی جاتی ہے ، کہ دو ہفتے بعد فلاں بندہ گرفتار ہو جائے گا اور اتفاق سے اگر گرفتار ہو گیا تو ان کی وزارت سے زیادہ یہ بات پکی ہو گئی کہ وہ زبردست دانشور اور نجومی ہیں ، جبکہ اس میں کوئی دانشوری اور علم غیب نہیں ہے ، یہ زمینی حقائق آپ کے سامنے ہیں ، ہمیشیہ یہ کہا جاتارہا کہ نیب کا رخ تو ایک جانب ہے ، اس لیے پچھلی مرتبہ مجبوراً کہنا پڑا کہ ہواﺅں کا رخ بدلنے لگا ہے ، یہ آئندہ آنے والے چند ہفتوں میں آپ محسوس کریں گے ۔
ان کا کہناتھا کہ ایک طرف 30 سے 35 سال کا دور اور ایک طرف بارہ چودہ مہینے کا دور ، آپ کو تھوڑا سا فرق تو کرنا پڑے گا ، میں یقین دلاتاہوں کہ پاکستان کا کوئی شخص ہو چاہے ، کوئی عہدیدار ہو ، وہ ارباب اختیار سے ہو یا حزب اختلا ف سے ، کسی سے دوستی ہے نہ ہی دشمنی ہے ،بات بڑی معمولی سی ہے کہ جو کرے گا وہ بھرے گا ۔