”پشاور بی آر ٹی اور مالم جبہ کے ریفرنس تیار ہیں اور وہ اس وقت دائر کیے جائیں گے جب۔۔“چیئر مین نیب نے ایسی بات کہہ دی کہ تحریک انصاف میں کھلبلی مچ گئی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین نیب جسٹس ریٹائر ڈ جاوید اقبال نے خطرے کی گھنٹیاں بجاتے ہوئے اعلان کیاہے کہ پشاور بی آرٹی اور مالم جبہ کے ریفرنس تیار ہیں لیکن جب عدالتوں سے حکم امتناع ختم ہون گے تو ریفرنس دائر کرنے کی باری آئے گی ، آپ یقین کریں کہ یہ باری ضرور آئے گی ، دیر آئے درست آئے ، ایسا نہیں ہو گا کہ کوئی مصلحت پسندی سامنے آئے اور نیب یہ سوچے کہ کیونکہ اس طرف ارباب اختیار ہیں تو احتیاط سے کام لینا ہو گا۔
انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کی مناسب سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائر ڈ جاوید اقبال نے کہا کہ اس وقت نیب پر تواتر سے الزام ہے کہ پشاور کی بی آرٹی 17 ارب سے شروع ہوئی تھی اور اب 117 ارب پر پہنچ گئی ہے ، نیب ایکشن کیوں نہیں لیتا ، تو میں بڑی مودبانہ گزار ش کروں گا خصوصی طور پر ان صاحبان سے جو سات بجے ٹی وی پر تشریف لاتے ہیں ، یہ ثابت ہوتا ہے کہ جیسے ہماری ساری قومی کو ’نائبیریا‘ ہو رہاہے ،نیب کے علاوہ وہاں کوئی اور ٹاپک نہیں ہوتا،صرف اس لیے ایکشن نہیں لیا گیا یا ایکشن نہیں لیا جا سکا کیونکہ کچھ عدالتوں کے سٹے آرڈر ہیں ،میں 35 سال جوڈیشل سسٹم کا حصہ رہاہوں ، تو میں کسی عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا ہوں ، جب عدالت کا حکم ہے ، حکم موجود ہے ، جہاں درخواست دینی ہے کہ جلد سماعت کی جائے وہاں ہم درخواست دے رہے ہیں ۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہناتھا کہ کل ایک ٹی وی پر صاحبہ تشریف لائیں تھی جوکہ بہت بڑی سیاستدان بھی ہیں، انہوں نے یہ دو باتیں کی کہ نیب کر کیا رہاہے وہ بی آر ٹی اور مالم جبہ پر ایکشن نہیں لے رہا ، ان کو شائد علم نہیں ہے کہ دونوں ایکشن تیار ہیں ، ریفرنس تیار ہیں ، لیکن جب عدالتوں سے سٹے ختم ہوں گے تو پھر ریفرنس فائل کرنے کی باری آئے گی ، آپ یقین کریں یہ باری ضرور آئے گی ،دیر آئے درست آئے ، لیکن ایسا نہیں ہوگا کہ کوئی مصلحت پسندی سامنے آئے اور نیب یہ سوچے کہ کیونکہ اس طرف ارباب اختیار ہیں تو احتیاط سے کام لینا ہوگا ، احتیاط صرف اس وقت کی گئی ہے وہ بھی کسی حد تک جب محسوس ہوا ہے کہ اس میں ملک کا مفاد ہے۔
چیئرمین نیب کا کہناتھا کہ حکومتیں آتی ہیں اور جاتی ہیں ، یہ ایک نظریاتی ریاست ہے ، اس ریاست نے ہمیشہ قائم و دائم رہنا ہے ، باقی حکومتیں آتی ہیں اور جاتی ہیں اس لیے وہ اصحاب جو شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہیں ، ان سے گزارش کروں گا کہ اگر مفاد دیکھنا ہے تو صرف ملک کا مفاد دیکھیں ۔