علماء کرام و ڈاکٹروں کیلئے آگاہی وتربیتی ورکشاپ کا انعقاد

  علماء کرام و ڈاکٹروں کیلئے آگاہی وتربیتی ورکشاپ کا انعقاد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹی رپورٹر) ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبرپختونخوا نے یونیسف کے تعاون سے  علماء کرام اورماہر امراض اطفال کے نمائندوں کے لئے دوروزہ آگاہی و تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا جس کا مقصد پولیو ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں رائے عامہ میں ان کے کردار کوبہتر بنانے کے لیے پولیو پروگرام کی معلومات فراہم اور مواصلات کی مہارتوں سے آراستہ کرنا ہیں۔  ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد شہاب محمد،ایریا کوآرڈینیٹرایبٹ آباد عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر طیبہ،کمیونیکیشن ڈویلپمنٹ آفیسر یونیسیف اعجازالرحمان،میڈیا آفیسریو نیسیف شاداب یونس،سینئر صحافی ہارون رشید، سیکورٹی ایڈوائزر کرنل ریٹائرڈ قاضی سیف اللہ، کموئنیکیشن ٹیم یونیسیف، پاکستان پیڈیاایٹکرک ایسوسی ایشن اور پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن  کے ممبران اور علماء کرام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد شہاب محمدنے افتتاحی کلمات میں تمام شرکا ء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اور علماء کرام معاشرے کے قابل احترام طبقہ ہیں جو پولیو ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے رائے عامہ پیش کرتے ہیں اور معاشرے میں پھیلی غلط فہمیوں اورپولیو کے خلاف منفی پروپیگنڈاکو دورکرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے 2011میں ایمرجنسی آپریشن سنٹر کا قیام ہوا جس کی وجہ سے ملک میں پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے جس میں نہ صرف ڈاکٹر ز بلکہ تمام مکتب فکر کو اس قومی مشن میں خدمات سرانجام دینے کی اپیل کی گئی تاکہ پولیو وائرس کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کو روکا جاسکے اورہمارے آنے والے بچے کوپولیو جیسے خطرناک وائرس سے محفوظ رکھا جاسکے۔ شہاب محمد نے منتظمین کاشراکت دار وں کے لئے آگاہی تقریب کا اہتمام کرنے کو سراہا جو پولیو سے متعلق ایک غیر جانبدار اور مثبت پیغام کے فروغ میں مددگار ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کو عام طور پر غیر ملکی ایجنڈا کے طور پرپیش کیا جاتا ہے  اور اس غلط مہمی کو دور کرنے میں ایسی آگاہی روکشاپوں کا اہتمام اہمیت کی حامل ہیں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کرنے کے لیے مذہبی اسکالرز اور ڈاکٹر صاحبان بہت بااثر ثابت ہوسکتے ہیں جو   پولیو وائرس کی وجہ سے معذوری اور اموات کو روکنے کے لئے کمونٹی کو  ویکسینیشن کی اہمیت کے بارے میں صحیح معلومات دے سکتے ہیں۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اس قومی مقصد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور عوام میں پولیو ویکسین کے حوالے سے اعتماد بہال کرنے میں مددکریں۔  عالمی اد ارہ صحت کی ایریا کوآرڈینیٹرایبٹ آباد ڈاکٹر طیبہ کا کہنا تھا کہ اس خطے سے پولیو وائرس کا خاتمہ ایک بڑا چیلنج ہے جس کے لئے تمام شراکت دار اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کو مل کر اس وائرس کی بیخ کنی کرنی ہوگی۔ انہوں اس موقع پر شرکاء کو پولیو بیماری کی تاریخ، ویکسین کی اقسام، نگرانی کا نظام اور جنوبی اضلاع میں پولیو وائرس کی صورتحال کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ ا انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع پولیو حساس علاقے ہیں جہاں پولیو وائرس کی موجودگی قابل غور ہے اور اس خطے سے پولیوخاتمے کے لئے والدین کو احساس دلانا ہو گا کہ   ہر مہم میں بچوں کو پولیو قطرے پلانا ضروری  ہے۔  سینئرصحافی ہارون رشید نے میڈیا کے ذریعے عوام سے موثر رابطے کے لئے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ہارون رشید نے شرکاء کو پریس ریلیز، کانفرنسوں، انٹرویوز، ٹاکشوز اور سوشل میڈیا کی اہمیت اور موثر استعمال کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے شرکاء کو موثر پیغام دینے کے اطوار کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ ۔ کمیونیکیشن فار ڈیویلپمنٹ آفسر اسلام آباد اعجازالرحمان نے ورکشاپ کے شرکاء کو کمیونٹی میں پولیوآگاہی سیشن کرنے کے موثر طریقوں پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیو کے خاتمہ کے لئے خصوصی اقدام کے بارے میں وضاحت کا فقدان ہے جو حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے اورشراکت دار ادار ے ا س سلسلے میں فیصلہ کن کردار ادا کرسکتے ہیں۔ سیکورٹی ایڈوائزرکرنل ریٹائرڈ قاضی سیف اللہ نے شرکاء کو انسداد پولیو مہم کے دوران پیش آنے والے سیکورٹی واقعات کی اقسام اور تعداد کے بارے میں آگاہ کیا۔ پروگرام اور مہم میں شامل کارکنوں کو درپیش سیکورٹی چیلنجز پر بھی بات کی۔ کمیونیکیشن آفسر شاداب یونس یونیسف نے بھی پولیو سے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے پولیو پروگرام کے عوام کے لیے پیغامات، انہیں پہنچانے کے ذرائع اور شراکت دار اداروں کے ممکنہ کردار پر بات چیت کی۔شرکاء نے اس موقع پر پولیو سے متعلق مختلف سوالات پوچھے اور صوبے میں والدین کی آگاہی دینے اور تعاون کے حصول کے لیے اپنی قیمتی آراء سے شرکا ء کو مستفید کیاتربیتی ورکشاپ کے آخر میں شرکاء میں سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔