ملازمت سے نکالی گئی ٹوئٹر کی سابق ملازمہ کا ایلون مسک پر شرمناک الزام، عدالت سے رجوع کرلیا
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ملازمت سے نکالی گئی ٹوئٹر کی سابق ملازمہ نے ایلون مسک کو صنفی امتیاز کا مورد الزام ٹھہراتے ہوئے عدالت سے رجوع کر لیا۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق دنیا کے امیر ترین شخص ایلان مسک نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد آدھے سے زیادہ ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔
سین فرانسسکو کی فیڈرل کورٹ میں نوکری سے نکالی گئی خواتین کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ملازمتوں سے فارغ کرنے میں ایلان مسک نے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے اور مردوں کی نسبت زیادہ خواتین کوملازمت سے نکالا گیا ہے۔ خواتین بتاتی ہیں کہ ٹوئٹر سے جتنے ملازمین کو نکالا گیا ان میں 57فیصدخواتین اور 47فیصد مرد ملازمین شامل ہیں۔
مقدمہ دائر کرنے والی خواتین نے بتایاہے کہ انجینئرنگ کے شعبے سے نکالے گئے ملازمین میں یہ شرح مزید ناانصافی پر مبنی ہے جہاں نوکری سے نکالے گئے ملازمین میں 63فیصد خواتین ہیں۔ اس معاملے میں ٹوئٹر انتظامیہ نے کیلیفورنیا اور فیڈرل قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جن میں کام کی جگہ پر صنفی امتیاز کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
ٹوئٹر انتظامیہ کی طرف سے نوکری سے نکالی گئی خواتین میں رین ٹورکل نامی خاتون بھی شامل ہے، جس کا کہنا ہے کہ ”میں نے دیگر کئی کمپنیوں میں بھی کام کیا ہے مگر ایسی صورتحال کسی جگہ نہیں دیکھی۔ میری فیملی ہے، میرا ایک بچہ ہے، جس کی کفالت میرے ذمے ہے۔ اس طرح اچانک مجھے نوکری سے نکال دیا گیا، جس پر میں شدید مالی مسائل سے دوچار ہوں۔ میں اپنی ساتھی ملازمین کے لیے بھی فکرمند ہوں کیونکہ وہ بھی مجھ جیسے حالات کا ہی سامنا کر رہی ہیں۔“