"صرف ایک بات پر معافی مانگی، باقی الزامات اپنی جگہ برقرار ، دعوے طے ہونے پر کیس ختم ہوا" ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز کا مؤقف آگیا
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) شہباز شریف کے خلاف "ڈیلی میل" میں خبر دینے والے صحافی ڈیوڈ روز کا کہنا ہے کہ شہباز شریف پر لگائے گئے الزامات میں سے صرف ایک پر معافی مانگی گئی ہے، دعوے طے ہونے کی وجہ سے کیس ختم ہوا ہے تاہم باقی الزامات اب بھی اپنی جگہ پر موجود ہیں۔
THREAD. There seems to be some confusion in the Pakistani media about the end reached yesterday to the defamation cases brought by @CMShehbaz and Ali Imran Yousaf against he Mail on Sunday.
— David Rose (@DavidRoseUK) December 9, 2022
ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں ڈیوڈ روز نے کہا ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی میڈیا میں شہباز شریف اور علی عمران کی جانب سے" ڈیلی میل" کے خلاف ہتک عزت کے مقدمات ختم ہونے کے بارے میں کچھ ابہام ہے۔ ڈیلی میل کی طرف سے جاری کردہ معافی نامہ صرف ایک نکتے پر محیط ہے اور وہ یہ کہ نیب نے مسٹر شریف پر ڈی ایف آئی ڈی کی امداد کی بڑی رقم چوری کرنے کا الزام اس وقت نہیں لگایا جب وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے۔ ڈیوڈ روز کے مطابق اخبار نے متعلقہ مضمون میں دیگر الزامات جیسا کہ منی لانڈرنگ کے لیے معذرت نہیں کی ہے۔
Messrs Sharif and Yousaf have not issued replies to our defences that comply with the requirements of English law. Those defences therefore stand, and are public documents.
— David Rose (@DavidRoseUK) December 9, 2022
شہباز شریف اور علی عمران نے ہماری طرف سے انگریزی قانون کے مطابق پیش کیے گئے ڈیفنس کا جواب پیش نہیں کیا ، اس لیے ہمارا ڈیفنس نہ صرف قائم ہے بلکہ عوامی سطح پر دستیاب بھی ہے۔
ڈیوڈ روز کے مطابق اخبار نے شہباز شریف یا عمران یوسف کو ہرجانے یا اخراجات کی ادائیگی نہیں کی ہے، اور نہ ہی وہ جرمانہ معاف کیا ہے جو پچھلے مہینے دونوں کو جسٹس نکلن کی طرف سے کیا گیا تھا۔ دونوں نے اپنے دعوے طے کر لیے ہیں اس لیے کیس ختم ہو گیا ہے۔ اخبار نے مضمون کو انٹرنیٹ سے ہٹا دیا ہے۔ میں ان کارروائیوں کے اختتام پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
Mr Sharif and Mr Yousaf have settled their claims. The case is therefore over. The newspaper has removed the article from the internet. I shall be making no comment on the end to these proceedings.
— David Rose (@DavidRoseUK) December 9, 2022