اگر آپ محض ماضی سے سبق سیکھنا چاہتے ہیں اور کسی مخصوص روئیے اور طرزعمل کو دہرانا نہیں چاہتے تو یہ عمل ”ندامت / پشیمانی“ نہیں کہلاتا

  اگر آپ محض ماضی سے سبق سیکھنا چاہتے ہیں اور کسی مخصوص روئیے اور طرزعمل کو ...
  اگر آپ محض ماضی سے سبق سیکھنا چاہتے ہیں اور کسی مخصوص روئیے اور طرزعمل کو دہرانا نہیں چاہتے تو یہ عمل ”ندامت / پشیمانی“ نہیں کہلاتا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:73
آپ کی ذات میں موجود خامیوں، کمزوریوں اور نقصان دن عادات میں سے سب سے زیادہ غیرمفید اور بیکار خامی اورکمزوری، ندامت / پشیمانی ہے، اس طرح اس کے ذریعے جذباتی توانائی بھی بہت زیادہ ضائع ہو جاتی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ محض الفاظ کی حد تک آپ اپنے موجودہ لمحات (حال) میں خود کو ایک ایسے واقعے کے باعث غیرفعال اور بے عمل محسوس کر رہے ہیں، جو اس سے پہلے رونما ہو چکا ہے اورندامت وپشیمانی کی کوئی بھی مقدار یا اس کا کتنا ہی اظہار، تاریخ کو تبدیل نہیں کر سکتا۔
ماضی سے سیکھنے اور ندامت / پشیمانی میں فرق
ندامت / پشیمانی محض ماضی کے متعلق سوچنے یا متردد ہونے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے آپ اپنے موجودہ لمحات (حال) میں ماضی کے کسی واقعے کے باعث غیرفعال اور بے عمل ہو سکتے ہیں نیز غیرفعالیت اوربے عملی کی یہ شرح معمولی سے لے کر شدید ہو سکتی ہے۔ اگر آپ محض ماضی سے سبق سیکھنا چاہتے ہیں اور کسی مخصوص روئیے اور طرزعمل کو دہرانا نہیں چاہتے تو آپ کا یہ عمل ”ندامت / پشیمانی“ نہیں کہلاتا۔ آپ کے عمل کے ذریعے ندامت / پشیمانی کا اظہار تب ہوتا ہے جب آپ ماضی کے کسی واقعے کے ردعمل کے طور پر اپنے موجودہ لمحات (حال) میں کوئی عملی قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔ غلطیوں سے سبق حاصل کرنے پرمبنی رویہ کامیابی اور ترقی کے لیے ایک صحت مند، تعمیری اور ضروری عنصر ہے۔ اس کے برعکس ندامت / پشیمانی ایک غیرصحت مند اور منفی طرزعمل ہے جس کے باعث آپ اپنے موجودہ لمحات (حال) میں اپنی توانائی ضائع کر دیتے ہیں۔ مزیدبرآں ندامت / پشیمانی اس لحاظ سے بھی غیرمفید اور بیکار ہے کہ اس کے اظہار کے ذریعے آپ کسی بھی صورتحال کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
ندامت / پشیمانی کا ماخذ
دو بنیادی ذریعے ایسے ہیں جن کے باعث ندامت اورپشیمانی انسان کے جذباتی نظام کا حصہ بن جاتی ہے۔ پہلا ذریعہ یہ ہے کہ ندامت اورپشیمانی کا عنصر ابتدائی عمر سے انسان کے جذبات و احساسات میں شامل ہو جاتا ہے اور بچگانہ اثرات کے ساتھ یہ بڑی عمر میں بھی ایسے ہی رواں دواں رہتا ہے۔ دوسرا ذریعہ وہ ہے جب انسان کسی اخلاقی قدر اور روایت کی خلاف ورزی کا خود کو مرتکب سمجھنے کے باعث خو دپر احساس شرمندگی طاری کر لیتا ہے۔
-1 ابتدائی عمر سے ہی لاحق ندامت وپشیمانی جس کے بچگانہ اثرات بڑی عمر میں بھی موجود ہوتے ہیں: یہ احساسِ ندامت، وہ جذباتی اثرات ہوتے ہیں جو بچپن کی یادوں اور عادات پر مشتمل ہوتے ہیں۔اس قسم کی ندامت و پشیمانی پیدا ہونے کی بیشمار وجوہات اور محرکات ہوتے ہیں اور بچوں میں اپنے اثرات سرایت کر دیتے ہیں اور پھر بڑی عمر تک ندامت وپشیمانی کا احساس بدرجہ اتم موجود رہتا ہے بلکہ پختہ ہو جاتا ہے مثلاً:
”اگر آپ یہ کام دوبارہ کرتے تو ابا جان یقینا پسند نہ کرتے۔“
”تمہیں اپنے آپ پر شرم آنی چاہیے“ (کیونکہ یہ تمہارے لیے مفید ہو گا)
”اوہ بالکل درست میں صرف تمہاری والدہ ہوں۔“
پھرجب ابتدائی عمر کے بعد انسان بڑی عمر میں داخل ہوتا ہے تو بچپن میں پید اہونے والے ندامت وپشیمانی کے اثرات ساتھ ساتھ پنپتے رہتے ہیں تو پھر جب انسان اپنے افسر یا اپنے والدین جیسے لوگوں کو مایوس کرتا ہے تو اس کے دل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ پھر انسان ان افراد کی خوشنودی اور رضامندی حاصل کرنے کے لیے مستقل کوششیں کرتاہے لیکن ناکامی کے باعث احساس ندامت وپشیمانی محسوس کرتا ہے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -