این اے 140،امیدواروں کو صاف پانی بجلی گیس، سڑکیں ،تعلیمی ادارے اور ہسپتال جیسے مطالبات کاسامنا کرناہوگا
لاہور(شہبازا کمل جندران، معاونت، مرزا فہیم الحسن نمائندہ خصوصی ) این اے 140قصور میں سیاسی پہلوانوں نے الیکشن دنگل کے لیے لنگوٹ کس لئے ، برادری ازم اور گروپ بندی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوگی۔ صاف پانی ،بجلی ، گیس ، سٹرکیں، تعلیمی ادارے اور ہسپتال یہاں کے ووٹروں کے اہم مطالبات ہونگے۔ معلوم ہوا ہے کہ قصور کے حلقہ این اے 140میں اگلے عام انتخابات کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔قبل ازیں ضلع قصور میں قومی اسمبلی کے چار حلقے تھے ۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور ووٹروں کی تعداد کے پیش نظر ضلع قصور کو پانچ حلقوں میں تقسیم کردیا گیا۔ قصبہ کھڈیاں خاص پہلے قصور کاحصہ تھا، پانچ حلقے بننے کے بعد اسے قصور سے الگ کرکے نیاحلقہ این اے 140بنادیا گیااین اے 140کھڈیاں خاص ، منڈی عثمان والا، الٰہ آباد، کنگن پور، شام کوٹ قصبات اور دیہات پر مشتمل ہے۔حلقے کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے دوحلقے پی پی 179اور 180 ہیں۔ این اے 140میں دو سابقہ وزاءخارجہ سردار آصف احمد علی اور میاں خورشید محمود قصوری تحریک انصاف، ملک رشید احمد خاں مسلم لیگ ن ، جمعیت اہلحدیث کے سابق ایم این اے مولانا معین الدین لکھوی مرحوم کے بیٹے ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی جو قبل ازیں مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے ، ملک رشید احمد خاں کے اس پارٹی میں شامل ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کو خیر آباد کہہ کر مسلم لیگ ق میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کر چکے ہیں اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار بننے کی کوشش میں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر و موجودہ ایم پی اے سردار محمد حسین ڈوگر بھی قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سیٹ پیپلز پارٹی نے جیتی تھی اتحادی جماعتوں کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے مطابق یہ سیٹ پیپلز پارٹی کا حق ہے، اس لئے وہی این اے 140قومی اسمبلی کے امید وار ہوں گے۔ قبل ازیں 2008کے انتخابات میںپاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر کامیابی حاصل کرنے والے سردار آصف احمد علی پارٹی سے اختلافات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی سیٹ سے مستعفی ہوکر تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری بھی مسلم لیگ ق کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں، وہ بھی تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ہی این اے 140سے امید وار ہیں۔ جماعت اسلامی کے سابق امیر ضلع میاں مختار احمد بھی این اے 140سے جماعت اسلامی کے امیدوار ہیں، انہوں نے اپنی انتخابی مہم بھی شروع کر دی ہے۔ اس حلقہ میں سابق ایم پی اے ملک محمد احمد خاں مسلم لیگ ن، چوہدری شبیر حسین اور سردار عثمان غنی ڈوگر بھی سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح پی پی 180الٰہ آباد، شام کوٹ، کنگن پور سمیت قصبات اور دیہات پر مشتمل علاقہ ہے جس میں سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار حسن اختر موکل کے بیٹے وقاص حسن موکل مسلم لیگ ق کے واحد امید وار ہیں ان کے علاوہ موجودہ ایم پی اے چوہدری احسن رضا خاں مسلم لیگ ن جبکہ سابق ایم این اے سردار محمد عاشق ڈوگر مرحوم کے بیٹے سردار جاوید اقبال ڈوگر ، خان ولی خان تحریک انصاف کے امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔ یہاں جٹ ، ارائیں ، راجپوت اور ڈوگر برادری کے ووٹ انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ حسب روایت آئندہ انتخابات بھی سیاسی جماعتوںکے بجائے برادری ازم اور دھٹرا بندی کی بنیاد پر ہونگے۔ شہری حلقوں میں مسلم لیگ ن کا ووٹ بنک کافی تعداد میں موجود ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے پرانے بنیادی ارکان محترمہ بےنظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پارٹی سے کوسوں دور جا چکے ہیں۔ برادری ازم کا سب زیادہ فائدہ سردار آصف احمد علی اور دھڑہ بندی کا فائدہ مسلم لیگ ن کے امید وار ملک رشید احمد خاں اٹھائیں گے، جبکہ میاں خورشید محمود قصوری کو تحریک انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں بطور آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی زیادہ رسپونس نہیں مل سکے گا۔ اسی طرح ہمیشہ سے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے مولانا معین الدین لکھوی مرحوم کے بیٹے ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی جو ن لیگ کی اتحادی جمعیت اہلحدیث کو خیر آباد کہہ کر ق لیگ میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ انہیں بھی سابقہ انتخابات کی طرح آئندہ انتخابات میں ق لیگ پر الزامات کا ضرور سامنا کرنا پڑے گا ، جن کے دور حکومت میں لال مسجد آپریشن ایک سیاہ دھبہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے ملک رشید احمد خاں اور تحریک انصاف کے سردار آصف احمد علی کے درمیان متوقع ہے۔ دونوں امیدواروں کی برادریاں اور دھڑہ بندی تمام شہر ، قصبات اور دیہاتی علاقہ جات میں موجود ہیں۔پی پی 179میں ملک محمد احمد اور سردار محمد حسین ڈوگر بنیادی حریف ہیں جس میں مسلم لیگ ن کے ملک محمد احمد کی پوزیشن کافی بہترنظر آتی ہے۔ اسی طرح پی پی 180میں موجودہ ایم پی اے احسن رضا خاں مسلم لیگ ن اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی حسن اختر موکل مرحوم کے بیٹے سردار وقاص حسن موکل میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
این اے 140