ٹمبر مافیا کے خلاف عمران خان کا جہاد!
مانسہرہ میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر ٹمبر (لکڑی) مافیا کے خلاف جہاد کا اعلان کیا اور کہا خیبرپختونخوا میں درخت کاٹنے کا سلسلہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ٹمبر مافیا کتنا ہی طاقتور ہو اُس کے خلاف کارروائی ہو گی اور درخت کاٹ کر لکڑی چوری کرنے والوں کو سزائیں دلائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا اس جہاد میں اگر خیبرپختونخوا کی حکومت بھی چلی گئی، تو پرواہ نہیں۔انہوں نے درختوں کو وادیوں کا حسن اور صحت مند فضا کے لئے لازم قرار دیا۔عمران خان ہی اس سے پہلے یہ اعلان بھی کر چکے ہوئے ہیں کہ اس سال موسم بہار میں خیبرپختونخوا میں کم از کم50ہزار درخت لگائے جائیں گے۔
درختوں کی افادیت سے انکار ممکن ہے نہ یہ بات غلط ہے کہ درختوں کی کٹائی اور لکڑی چوری ایک مافیا کراتا ہے۔ درختوں کی بے دریغ کٹائی سے نہ صرف پہاڑوں میں لینڈ سلائیڈنگ بڑھ چکی ہے، بلکہ موسم پر بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقے اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے بہت مشہور ہیں اور کئی سیاحتی مقام بن چکے ہیں، لیکن درختوں کی بے تحاشہ کٹائی کی وجہ سے یہ سیاحتی مراکز بھی اپنی کشش کھو رہے ہیں، جس سے ان علاقوں کے باسیوں کا روزگار بھی متاثر ہوتا ہے۔ درختوں کی کٹائی میں صرف ٹمبر مافیا ہی ملوث نہیں، مقامی لوگ آگ جلانے کے لئے بھی پودے کاٹ لیتے ہیں۔انگریزی دور میں باقاعدہ درخت شماری ہوتی اور پھر نمبر لگائے جاتے تھے، جس کے بعد یہ طے ہوتا کہ کون سے درخت عمر پوری کر چکے اور ان کو استعمال کے لئے لکڑی حاصل کرنے کے لئے کاٹنا ہے تاہم اس کے ساتھ ہی یہ بھی طے تھا کہ ایک کٹے گا تو تین پودے لگائے بھی جائیں گے تاکہ وہ پھل پھول سکیں، تین کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ خرابی بھی ہو تو دو یا ایک پودا درخت بن جائے، لیکن یہ سب قیامِ پاکستان کے بعد ہوا کہ درخت کٹتے گئے اور پہاڑ گنجے ہوتے چلے گئے۔ درختوں کے لئے پودے لگانا اور کٹائی کو روکنا احسن اقدام ہے۔مقامی لوگوں کو ضروریات کے لئے درخت کی کٹائی سے روکنے کا بہترین طریقہ مقامی طور پر چھوٹے چھوٹے پاور ہاؤس بھی ہیں، جن سے سستی ترین بجلی پیدا کر کے مقامی لوگوں کو رعایتی نرخوں پر دی جا سکتی ہے کہ وہ اپنی ضروریات خصوصاً شدید سردی میں اس بجلی سے پورا کر سکیں، عمران خان کے اعلان اور اس پر عمل کے منتظر ہیں۔