پروفیسر شال اورعلی رضا سید کا مقبول بٹ اور افضل گورو کو خراج عقیدت
لندن(اے پی پی) کشمیر کنسرن کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر نذیر احمد شال نے ممتاز آزادی پسند کشمیری رہنماؤں شہید محمد مقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو کو انکی شہادت کی برسیوں پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پروفیسر شال نے لندن میں جاری ایک بیان میں کہا کہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی پھانسی بھارتی جمہوریت پر ایک بدنما دھبہ ہے، شہید رہنماؤں نے آزادی اور حق خود ارادیت کے حصول کی خاطر اپنی زندگیاں قربان کیں جس پر دنیا بھر میں مقیم کشمیری انہیں شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ پروفیسر شال نے کہا کہ دونوں شہداء کی میتیوں کو بھارت نے پھانسی کے بعد نئی دلی کی تہاڑ جیل میں ہی دفن کر دیا ۔
جس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں تھا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ شہید محمدمقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو کی میتیں انکے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے سلسلے میں بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ انہیں شایان شان طریقے سے مقبوضہ علاقے میں دفنایا جاسکے۔ادھر کشمیرکونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے برسلز میں جاری بیان میں شہید محمد مقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زوردیاکہ وہ شہید محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گرو کی میتیوں کو مقبوضہ کشمیرمیں انکے ورثاء کے حوالے کرے تاکہ انہیں شایان شان طریقے سے دفیانا جا سکے ۔علی رضا سیدنے عالمی برداری سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ دونوں شہداء کی میتیوں کی واپسی کے حوالے سے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالے۔ علی رضاسید نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی غیرقانونی نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ غلط فہمی ہے کہ وہ جبر و استبداد کے ذریعے تحریک آزادی کو دبا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی مبنی برحق جد وجہد میں ایک روز ضرور کامیاب ہونگے۔ علی رضا سیدنے کہا کہ محمد مقبول بٹ ، محمد افضل گورو اور دیگر لاکھوں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انکے مشن کو منطقی انجام تک جاری رکھا جائے۔ یاد رہے کہ بھارت نے محمد مقبول بٹ کو 11فروی1984کوجبکہ محمد افضل گورو کو 9فروری 2013کو نئی دلی کی تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکایا تھا ۔ دونوں شہداء کی میتیں جیل کے احاطے میں ہی دفن کی گئی تھیں۔