آئین کی تشریح کرنا پڑے گی ،لاہور ہائیکورٹ نے حکومت سے گورنر پنجاب کی تعیناتی کا ٹائم فریم طلب کر لیا
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے نئے گورنر پنجاب کی تعیناتی کا ٹائم فریم طلب کر لیاہے۔جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی طرف سے دائردرخواست کی سماعت کے دوران مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ قائم مقام گورنر کا تقرر آئین کے جس آرٹیکل کے تحت عمل میں لایا گیا ہے وہ اتفاقی صورتحال میں صدر کو حکم وضع کرنے کا اختیار دیتا ہے کیا اس آرٹیکل کے تحت قائم مقام گورنر کا تقرر عمل میں لایا جاسکتا ہے اس حوالے سے اس آرٹیکل 101(5)کی عدالتی تشریح کی ضرورت ہے ۔وفاقی حکومت کی طرف ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں عرفان اکرم نے قائم مقام گورنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کو آئین کے آرٹیکل 101کے ذیلی آرٹیکل 5 کے تحت قائم مقام گورنر تعینات کیا گیا ہے.
سینیٹ انتخابات، سب سے زیادہ درخواستیں مسلم لیگ ن کو موصول ہوئیں: وزیراعظم
جبکہ نئے گورنر کی تعیناتی کیلئے وزیر اعظم اور صدر مملکت میں مشاورت کا عمل جاری ہے، پنجاب حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 101کے ذیلی آرٹیکل 5 کے تحت صدر مملکت قائم مقام گورنر تعینات کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور گورنر کے استعفے کے بعد قائم مقام گورنر کے لئے سپیکر پنجاب اسمبلی سے بہتر آپشن کوئی نہیں ہو سکتا کیونکہ آئین کا آرٹیکل 104کے تحت بھی سپیکر پنجاب اسمبلی قائم مقام گورنر کے طور پر کام کرتا ہے ،درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ گورنر کے استعفے یا اسے ہٹائے جانے کے بعد قائم مقام گورنر تعینات نہیں کیا جا سکتا ،سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کا قائم مقام گورنر کے طور پر کام کرنا آئین کے منافی ہے ، دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 101کے ذیلی آرٹیکل 5 کی تشریح ضروری ہے، عدالت نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ 13 فروری تک بتایا جائے کہ نئے گورنر پنجاب کی تعیناتی کب تک ممکن ہو گی۔