بہتر تحفظ، صاف ماحول
پیرس ماحولیاتی کانفرنس عالمی معاہدے کے تحت عالمی حدت میں اضافے کو 2ڈگری سینٹی گریڈ سے کم تک محدود رکھنا اور صدی کے دوسری نصف میں دنیا کی معیشت کو کاربن سے پاک بنانا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ معاہدہ زیادہ گیس خارج کرنے والی صنعتوں پر دباؤ بڑھاتا رہے گا، لیکن فی الحال یہ ایک حد تک مفر وضہ ہی ہے، کیونکہ معاہدے کا انحصار رضا کارانہ قومی وعدوں پر ہوگا۔ بعض شخصیات نے مستقبل میں بڑی تبدیلیوں کی پیش گوئی کی۔ بی پی کے سابق چیف ایگزیکٹو لارڈ براؤن نے گزشتہ سال کہا تھا کہ موسمی تنقید اور توانائی کے نظاموں کی نامیاتی ایندھن سے متوقع نقل مکانی کے باعث توانائی گروپس کو حقیقی چیلنج کا سامنا ہے۔ اسی صورت حال کے پیش نظر محکمہ ماحولیات پنجاب ماحول کو صاف رکھنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لارہاہے۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کے تمام اضلاع میں ماحول کو صاف رکھنے آلودگی کے خاتمے اور ماحولیاتی تحفظ ایکٹ کی دفعات کے نفاذ کے لئے دن رات محنت کر رہا ہے۔ محکمے کے تمام اضلاع میں دفاتر موجود ہیں اور ہر ضلعی افسر اپنے اپنے ضلع میں ماحول کو صاف رکھنے کے لئے کوشاں ہے۔ اس سلسلے میں محکمے نے مندرجہ ذیل اہم ایریا کو فوکس کر رکھا ہے۔
پنجاب میں تقریباً 19795 صنعتی یونٹ قائم ہیں جو ماحول کی خرابی کا باعث بن رہے ہیں۔ بہت سے یونٹ، جنہوں نے ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگائے اور اپنا گندا پانی قدرتی صاف پانی میں ڈال رہے ہیں، جس کی وجہ سے قدرتی نہریں اور دریاؤں کا پانی خراب ہوتا جا رہا ہے۔ محکمے نے اس سلسلے میں 1575 پبلک کمپلینٹ اور از خود نوٹس لیتے ہوئے شکایات درج کیں اور اس حوالے سے 1716 سائٹ انسپکشن رپورٹس مرتب کیں اور 2015 ء میں 2557 ذاتی شنوائی کے نوٹس جاری کئے۔ جن میں سے 706 کو ماحولیاتی تحفظ آرڈر جاری کیا۔ 2015ء میں 203کیس ماحولیاتی عدالت میں داخل کئے۔ برک کلن کی وجہ سے ہوا میں آلودگی کی مقداربڑھتی جارہی ہے۔ محکمے نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے تمام بھٹوں کو نوٹس جاری کئے ہیں اور ان کے اور یونین کے ساتھ میٹنگز ہو چکی ہیں کہ وہ محکمے کے قانون کی پاسداری کرے ۔ اس سلسلے میں محکمے نے 2015ء میں سموک یونٹ 11350 رپورٹس اور ضروری ہدایات جاری کیں۔ پنجاب میں اس وقت تمام اضلاع میں محکمے نے سموکی گاڑیوں کے خلاف مہم چلا رکھی ہے۔ 2015 ء محکمے نے 44492 گاڑیوں کو چیک کیا 17301 کے چالان کئے اور 6568680 روپے جرمانہ وصول کیا۔ محکمے کے ایکٹ سیکشن 12کے تحت تمام ادارے اور حضرات اس امر کے پابند ہیں کہ وہ کوئی بھی یونٹ لگانے سے پہلے محکمے سے این اور سی حاصل کریں گے۔ اس سال 2015 ء میں محکمے کو 1667 کیس وصول ہوئے اور 857 کو این اور سی جاری کئے گئے۔ اس ضمن میں جو فیس موصول ہوئی وہ تقریباً 41055000 بنتی ہے۔ پانی کی آلودگی بہت بڑا مسئلہ ہے، جیسا کہ پہلے ذکر ہوا کہ کوئی بھی انڈسٹری ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے لئے تیار نہیں اورگندا پانی ندی نالوں اور دریاؤں میں بغیر صاف کئے پھینکا جارہا ہے۔ میونسپل کمیٹی اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن بھی کوئی انتظام نہیں کررہی ہے۔ اس سلسلے میں محکمے نے تمام انڈسٹری مالکان اورTMAs کو ہدایات اور EPO جاری کئے ہیں کہ گندے پانی کو صاف کر کے نالوں میں پھینکا جائے ۔ محکمے نے 2015 ء میں اس سلسلے میں 1835 لئے اور قانون کے مطابق ہدایات جاری کیں۔
صاف پانی خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس کو صاف رکھنا انسانی بھلائی کا ایک بہت اہم پہلو ہے۔ پیسہ اکٹھا کرنے کی دوڑ میں مالکان انڈسٹری انسانیت کے اس پہلو کو بھول جاتے ہیں اور گندا زہر آلود پانی نہروں اور دریاؤں میں پھینک دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے آبی جانور ہلاک ہو جاتے ہیں جانور بھی پانی نہیں پی سکتے۔ اس سال محکمے نے 4380 سیمپل لئے اور شرائط پوری نہ کرنے والوں کے خلاف محکمانہ قوانین کے مطابق کارروائی کی۔ آواز کا شور بھی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے اس سے انسان کی سماعت اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں ، گاڑیوں کا بے ہنگم شوراور جنریٹر آواز کی آلودگی کا باعث بنتے ہیں۔ محکمے نے 2015 ء میں 9755 کیس رپورٹ کئے اور ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی۔ ای پی اے پنجاب نے ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز 2014 ء رائج کروا دئیے ہیں جس سے ہسپتالوں میں ویسٹ مینجمنٹ بہتر ہو جائے گی تاکہ اس طرح مضر صحت ویسٹ مناسب جگہ پر ڈمپ یا ٹریٹ کیا جائے محکمے نے اس سال قانون پر عمل درآمد کرواتے ہوئے 2669 انسپکشن کیں اور قانون کے مطابق کارروائی کی گئی۔ محکمے نے پولی تھین بیگ آرڈنینس کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 200 یونٹس کی انسپکشن کیں 2015 ء میں اور شرائط پوری نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ۔
ڈینگی کنٹرول کے لئے محکمے نے زونون میں نو سکواڈ کو تعینات کر رکھا ہے جو روز مرہ کی بنیاد پر تمام زونون میں لاروا برئیڈنگ سائٹ کو صاف کیا جاتا ہے، محکمہ ماحولیات کے ذمہ داران نے 101064 سائٹس کا معائنہ کیا۔ 405 لاروا سائیٹ کلیر کی گئیں۔ 442 ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا، 5005 نوٹس دئیے گئے، 2951 لاروا سائیٹ کلیر کی گئیں، 257 یونٹ کو سیل کیا گیا۔
محکمہ پنجاب کی کارکردگی کو بہتر کرنے کے لئے پنجاب حکومت ایک ماحولیاتی عدالت کا قیام عمل میں لا چکی ہے۔ عدالت نے 2015 ء میں تقریباً 615 کیسوں کے فیصلے کئے ۔ف اور 5.14 ملین جرمانہ عائد کیااور تقریباً 2000 آلودگی پھیلانے والے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی۔ ہسپتال کے فضلات کی ری سائیکلنگ،تجارت اور سٹور کرنے والے غیر قانونی یونٹس کے خلاف 10 روزہ مہم کے تحت پنجاب بھر کے اضلاع میں 1102 یونٹس پر چھاپے مارے گئے ۔محکمہ نے اس دوران 32 خلاف ورزی کرنے والی فیکٹریوں اور یونٹس کو سر بمہر کر دیا۔FIRs 06 درج کرکے ہسپتالوں کا 240 Kg ویسٹ برآمد کیا۔اس ضمن میں محکمہ نے خصوصی مہم کا آغاز کررکھا ہے اور ضلعی سطح پر پنجاب کے تمام اضلاع میں دو دو سپیشل سکواڈز بنائے گئے ہیں۔یہ ٹیمیں صبح آٹھ بجے سے سہ پہر تین بجے تک اپنے دوروں کی مکمل رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ہیڈ آفس میں جمع کرواتی ہیں، خلاف ورزی کرنے والے یونٹس کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی جارہی ہے۔