غلاف کعبہ تیار کرنے والی تین خوش قسمت خواتین

غلاف کعبہ تیار کرنے والی تین خوش قسمت خواتین
غلاف کعبہ تیار کرنے والی تین خوش قسمت خواتین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مکہ مکرمہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) غلاف کعبہ کی تیاری کو انتہائی سعادت کی بات سمجھا جاتا ہے، اب ایک خصوصی شہر میں غلاف کعبہ تیار کیا جاتا ہے لیکن تاریخ میں اس مقدس سعادت حاصل کرنے کے مختلف طریقے تھے۔
زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ غلاف کعبہ کی تیاری کو سعادت سمجھتے تھے۔ اس وقت ایک شخص غلاف کعبہ کی تیاری کی سکت نہیں رکھتا تھا اس لیے کئی کئی لوگ مختلف قسم کے غلاف تیار کرتے اور قریش کو جو غلاف سب سے زیادہ پسند آتا وہ اسے خرید لیا کرتے تھے۔ قبل از اسلام یمن کے ایک تاجر ابو ربیعہ بن المغیرہ المخزومی نے قریش کے سامنے پیش کش کی کہ وہ اکیلا ہی غلاف کعبہ تیار کرے گا۔ قریش نے اس کی پیش کش قبول کرلی۔ وہ کئی سال تک غلاف بنا کر قریش کو فروخت کرتا، ظہور اسلام سے تھوڑا عرصہ قبل وہ اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔
غلاف کعبہ کی تیاری کا آغاز کب ہوا اس کی درست تاریخ کا تو علم نہیں ہو سکا تاہم معلوم تاریخ اور مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلا غلاف یمن کے"تبع الحمیری" نامی ایک بادشاہ نے تیار کیا تھا۔ چونکہ تبع یمنی بادشاہوں کا لقب تھا اور اس دور میں یریمنی بادشاہ اپنے نام کے ساتھ یہ لقب شامل کرتا تھا۔تبع الحمیری نے مکہ مکرمہ کے دورے کے بعد واپسی پر ایک موٹے کپڑے کی مدد سے غلاف کعبہ تیار کیا۔ بعد ازاں اسی بادشاہ نے "المعافیریہ" کپڑے سے غلاف تیار کیا۔ معافیریہ یمن کا ایک قصبہ تھا جہاں سوت سے کپڑے تیار کیے جاتے تھے اور اسی نام سے اس کپڑے کو 'المعافیر' یا 'المعافیریہ' کہا جاتا تھا۔ اس کے بعد ایک نرم اور رقیق دھاگے سے غلاف کعبہ تیار کیا گیا۔
العربیہ کے مطابق تاریخ کی کتابوں میں تین ایسی خواتین کا تذکرہ بھی ملتا ہے جنہوں نے غلاف کعبہ تیار کیا تھا۔ ان میں سے النوار بنت مالک پہلی مشہور خاتون ہیں جنہوں نے غلاف کعبہ تیار کیا تھا۔ وہ صحابی رسول حضرت زیدؓ بن ثابت کی والدہ تھیں۔ ایک دفعہ انہوں نے کہا کہ زیدؓ کی پیدائش سے قبل میں جب امید سے تھی تو میں میرے ذہن میں غلاف کعبہ کی تیاری کا خیال پیدا ہوا۔ میں نے عربوں سے سن رکھا تھا کہ غلاف کعبہ کی تیاری بہت بڑے اعزاز اور شرف کا کام ہے۔
اسلام سے قبل غلاف کعبہ تیارکرنے والی خواتین میں ایک نام نتیلہ بنت جناب ام عباسؓ بن عبدالمطلب کا بھی ملتا ہے۔ انہوں نے ریشم سے غلاف کعبہ کی متعدد اقسام تیار کیں۔تاریخی مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے چچا عباسؓ بن عبدالمطب چھوٹی عمر میں گم ہوگئے تو ان کی والدہ نے یہ نذرمانی کہ اگر ان کا صاحبزادہ مل گیا تو وہ غلاف کعبہ تیار کریں گی ۔ جب حضرت عباسؓ مل گئے تو ان کی والدہ نے غلاف کعبہ بنانے کی نذر پوری۔نتیلہ آخری خاتون تھیں جنہوں نے قریباً 1500 سال قبل غلاف کعبہ تیار کیا۔ اس کے بعد یہ شرف اہل قریش کے پاس ہی رہا اور کسی اور خاتون کا غلاف کعبہ کی تیاری میں کوئی کردار نہیں ملتا۔