انصاف کی بالادستی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، عمران خٹک
پبی (نما ئندہ پاکستان)چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے توانائی ڈاکٹر عمران خٹک اور مشیر اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا میاں خلیق الرحمن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے میرٹ اور انصاف کی بالا دستی قائم کرتے ہوئے پولیس کو غیر سیاسی بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔ سابق دور میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پولیس میں جو اصلاحات کی ہے اس میں پولیس کو عوام کا اصل خادم بنادیا ہے۔ عوام اور پولیس کے درمیان فاصلے ختم ہو گئے ہیں۔ ماڈل پولیس اسٹیشن کا قیام اور خواتین کے لئے تھانے کی سطح پر الگ ڈیسک قائمن کئے جاچکے ہیں۔ پال دفاتر میں ون ونڈو آپریشن کے ذریعے عوام کے مسائل حل ہو رہے ہیں۔ سابق ادوار میں پولیس کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ پولیس ایکٹ 2017 کے بعد پولیس ایک خودمختار ادارہ بن چکا ہے۔ پولیس ایکٹ 2017 کو اس کے اصل روح کے مطابق نفاذ سے پولیس پر عوامی اعتماد مذید بحال ہو جائیگا۔ ایکٹ میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پبی نوشہرہ میں پاکستان فورم فار ڈیموکریٹک پولیسنگ کے پارٹر آرگنائزیشن متحدہ اصلاحی کمیٹی نوشہرہ کے زیر اہتمام پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق ضلع ناظم حاجی اشفاق احمد، ایس ایچ او پبی انسپکٹر سیدالآمین خان،متحدہ اصلاحی کمیٹی پبی کے اسد خان جانباز سمیت سابق بلدیاتی نمائندوں اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مشیر اعلیٰ تعلیم میاں خلیق الرحمن نے کہا کہ پولیس میں سیاسی مداخلت مکمل طور پر ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ پولیس ایکٹ2017 میں متحدہ اصلاحی کمیٹی نوشہرہ نے جن خامیوں کی نشاندہی کی ہے ان کو ختم کرنے کے لئے اسمبلی فلور پر قانون سازی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ عوا م کو مشکلات اب بھی درپیش ہیں مکمل طور پر مشکلات ختم نہیں ہوئی مگر پبلک لیزان کمیٹی اور ڈی آر سی کی بدولت عوام کے بہت سے معمولی نوعیت کے مقدمات ان کی دہلیز پر حل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس نے پاک فوج کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن فورس کا کردار ادا کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے۔ خیبر پختونخوا پولیس اور نوشہرہ میں ماڈل پولیس اسٹیشن میں خواتین ڈیسک کے قیام سے خواتین بلا جھجھک اپنے مسائل کے حل کے لئے پولیس کے پاس جاسکتی ہیں۔ جس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے اور جرائم کی بیخ کنی ہوگی۔ اس موقع پر متحدہ اصلاحی کمیٹی نوشہرہ کے آرگنائزر اسد خان جانباز نے ایکٹ میں موجود خامیوں کی فہرست منتخب نمائندوں کو پیش کی۔