مصطفےٰ ٹاؤن میں تازہ واردات،سٹریٹ کرائم بڑھ گئے

مصطفےٰ ٹاؤن میں تازہ واردات،سٹریٹ کرائم بڑھ گئے
مصطفےٰ ٹاؤن میں تازہ واردات،سٹریٹ کرائم بڑھ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


صبح دفتر کے لئے روانہ ہو رہے تھے کہ صاحبزادے کو محلے کے نوجوانوں سے گفتگو کرتے دیکھا، اندازہ ہوا کہ کسی سنجیدہ معاملے پر بات ہو رہی ہے، تجسس کے تحت پوچھا تو معلوم ہوا کہ ہمارے ہی محلے میں ہمسائے کو دوپہر کے وقت گھر کے باہر لوٹ لیا گیا اور وہ شریف آدمی پرس، موبائل،انگوٹھی اور بعض دوسری قیمتی اشیاء سے محروم ہو گیا،واردات کرنے والے دو افراد موٹر سائیکل پر آئے اور ان کا ارادہ ان کے گھر میں بھی گھسنے کا تھا، لیکن گھر کا دروازہ بند ہونے کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہوا، کہ لٹنے والے صاحب تو ابھی آئے ہی تھے اور گاڑی کھڑی کر رہے تھے، نوجوانوں نے جو مقامی سی سی ٹی وی کی فوٹیج سے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ موٹر سائیکل والے دونوں اکیلے نہیں تھے۔ ان کے ساتھ ایک عورت بھی تھی، وہ ہمارے گھر والی گلی کی پارک کے دوسری طرف تھے جب انہوں نے گاڑی کو دیکھا اور گلی کو بھی خالی پایا، ان ڈاکوؤں نے عورت کو اس طرف اتار دیا اور خود موٹر سائیکل پر واردات کے لئے آ گئے۔ مصطفےٰ ٹاؤن پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی،حالانکہ اس فوٹیج کے ذریعے سراغ ممکن ہے کہ اس میں ملزم نظر آتے تو موٹر سائیکل بھی دکھائی دے رہی ہے، چند ماہ پہلے اس گھر کے ساتھ والے گھر میں بھی ڈاکہ زنی ہو چکی تھی،ڈاکو اسی انداز میں گاڑی گیراج کے اندر کھڑی ہوتے وقت اندر گھسے اور گھر لوٹ کر فرار بھی ہو گئے۔


ہماری رہائش عباس بلاک مصطفےٰ ٹاؤن وحدت روڈ پر ہے۔یہ علاقہ عرصہ دراز سے راہزنوں اور ڈاکوؤں کے لئے بہتر شکار گاہ بنا ہوا ہے،اور یکے بعد دیگرے وارداتیں ہوتی رہتی ہیں، مقامی پولیس (مصطفےٰ ٹاؤن) کسی بھی واردات کا سراغ نہیں لگا پائی، حتیٰ کہ تفتیش بھی روائتی ہی ہوئی۔واردتیں مصطفےٰ ٹاؤن کے ساتھ اعظم گارڈن میں بھی ہو چکی ہیں اور اس علاقے میں موٹر سائیکل سوار ڈولفن گشت بھی کرتے رہتے ہیں۔یہ واردات تو ایک اشاریئے کے طور پر بتائی کہ تازہ ترین ہے، حالانکہ پورے شہر میں چوری،راہزنی اور ڈکیتی کی وارداتوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ حتیٰ کہ درج کرائی جانے والی وارداتوں ہی کی تعداد بڑھ گئی ہے اور جو رپورٹ نہیں کراتے وہ الگ ہیں،ہر راہزن اور ڈاکو اسلحہ کے زور پر یہ وارداتیں کرتے ہیں اور لوگ جان کے خوف سے بلا چون و چرا لٹ بھی جاتے ہیں۔اعلیٰ پولیس حکام اس کے باوجود وارداتوں میں کمی کا بیان دیتے ہیں،لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ایف آئی آرکا ٹنے کی بجائے تھانے والے سادہ کاغذ پر درخواست کیوں لکھواتے ہیں؟ یہ سب اسی لئے ہے کہ رجسٹرڈ کرائمز کے مطابق کم تعداد بتائی جا سکے۔


جہاں تک مصطفےٰ ٹاؤن تھانے کا تعلق ہے تو یہ ایک ماڈل تھانہ قرار دیا گیا اور نئی عمارت میں ہے جو بنائی ہی اسی مقصد کے لئے گئی تھی۔یوں اس تھانے کی نفری بھی ماڈل تھانے کے مطابق ہے،لیکن یہ ماڈل تھانہ راہزنی اور ڈاکوؤں کی وارداتوں کو کنٹرول نہیں کر سکا، یہ تو صرف ایک بات ہے مجموعی طور پر بھی کارکردگی ایسے ہی ہے کہ تھانے والوں کو زیادہ آرام ہی ملتا ہے کہ یہاں بھکاری بھی پھرتے، تجاوزات بھی عام اور ٹریفک کے بھی مسائل ہیں۔


ہمیں حیرت ہے کہ پنجاب پولیس کے دعوے بڑے بڑے ہیں،اور سیف سٹی پروگرام کی بھی تعریف ہوئی،اگر کوئی گم شدہ بچہ اس اتھارٹی کے کیمروں کی مدد سے والدین تک پہنچ جائے تو تعریفی سند مل جاتی ہے،لیکن جرائم کی روک تھام کا کوئی انتظام ہی نہیں،لاہور شہر میں آٹھ ہزار کیمرے لگانے کا دعویٰ کیا گیا تھا،ان میں سے 2200 کیمرے خراب بھی ہو گئے، اب بتایا گیا یہ مرمت کر لئے گئے ہیں،مجموعی طور پر پورے ضلع کے لئے یہ پروگرام بنایا گیا اور چالیس ہزار کیمروں کی مدد سے پورے ضلع کی مانیٹرنگ ہونا تھی، منصوبے میں یہ بھی طے تھا کہ ضلع کو سیکٹروں میں تبدیل کر کے مقامی سٹیشن بنائے جائیں گے جو مرکزی سٹیشن سے منسلک ہوں گے یہ بھی طے تھا کہ سیف سٹی کو ڈولفن، پیرو اور ایلیٹ فورسز کے علاوہ تھانوں سے بھی منسلک کیا جائے گا اور کیمروں سے نظر آنے والی واردات کے حوالے سے الرٹ نشرکیا جائے گا تو قریبی ”محافظ“ فوراً حرکت میں آئیں گے اور ملزموں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا جائے گا، نہ تو یہ توسیعی منصوبہ مکمل ہوا اور نہ ہی گشت والوں کے ساتھ براہِ راست کوئی مواصلاتی رابطہ ہے۔یوں ہر شعبہ اپنے اپنے طور پر کا کر رہا ہے اور کسی کی کسی کے ساتھ ہم آہنگی نہیں،حکمرانوں کو ادھر توجہ دینا ہو گی۔


ہم نے بات مصطفےٰ ٹاؤن میں ہونے والی واردات سے شروع کر کے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ لاہور میں بھی سٹریٹ کرائمز میں بہت اضافہ ہوا اور مشاہدے کے مطابق ہر روز بیسیوں وارداتیں ہوتی ہیں،سراغ کسی کا نہیں ملتا، یہ لمحہ ئ فکریہ ہے، اب ایک مثال ایسی سامنے آ گئی کہ ایک فوٹیج میں ملزم واضح نظر آ رہے ہیں، بہتر ہو گا مصطفےٰ ٹاؤن ہی کو ایک مثال بنا کر مجرموں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں یا پھر اپنی ناکامی تسلیم کر لیں۔

مزید :

رائے -کالم -