گندم سپورٹ پرائس بڑھانے کی سمری مسترد ہونیکا امکان
نورپورنورنگا (نامہ نگار)وزیراعظم کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس بڑھانے کی سمری مسترد کئے جانے کا امکان ہے،وزیر اعظم کو باور کرایا جاچکا ہے کہ کسان73آمدنی (بقیہ نمبر10صفحہ6پر)
میں جارہئے ہیں،جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے،گندم کی امدادی قیمت نہ بڑھنے کی صورت میں کاشتکار گندم کی کاشت سے اکتا کر کم لاگت سے تیار ہونے والی فصلات کی طرف جانے پر مجبور ہو جائیں گے،جس سے ملک میں قحط کا خطرہ ہے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس 1950روپے سے بڑھا کر 2200روپے فی چالیس کلو گرام کرنے کی سمری تیار ہوچکی ہے،جو جلد وزیر اعظم عمران خان کومنظوری کیلئے پیش کی جانی ہے،لیکن ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم اس سمری کو بغیر سوچے سمجھے مسترد کردیں گے،کیونکہ انہیں باور کرایا جاچکا ہے کہ اس وقت کسان کی آمدن 73ہے،جو پہلے ہی دیگر طبقات سیبہت زیادہ ہے،اس سلسلہ میں چند وفاقی وزرا اور مشیر جو خود صنعت کار ہیں گندم کی سپورٹ پرائس بڑھانے کے سخت مخالف ہیں،ان وزرا کا کابینہ میں پالیسی فیصلوں پر بہت زیادہ اثرہے،وہ نہیں چاہتے کہ گندم کی قیمت بڑھے،کیونکہ ان میں سے بعض کے اس میں ذاتی مفادات ہیں،جبکہ وفاقی وزیر خوراک سید فخر امام پنجاب حکومت کے اس فیصلے سے پہلے ہی اتفاق کر چکے ہیں کہ اگر گندم کی سپورٹ پرائس نہ بڑھی تو محکمہ خوراک پنجاب گندم خریداری کا اپنا مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہئے گا،جس سے ملک میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہو گا،کیونکہ پنجاب حکومت پہلے ہی تین سال سے آٹے کے بحران کے حل میں کامیاب نہیں ہو پارہی،اب آنے والا آٹے کا بحران اس کیلئے ایک بڑا بحران ثابت ہو سکتا ہے،سندھ حکومت کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس 2200روپے کرنے کے بعد پنجاب حکومت کا نئی امدادی قیمت کے فوری اعلان نہ کرنے کی وجہ سے کسان اب کچی گندم کاٹ کاٹ کر ٹرالیوں میں لاد کر بطور چارہ منڈیوں میں فروخت کر رہئے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ گندم کے موجودہ ریٹ پر بطور چارہ کچی کاٹی گئی گندم پکی گندم سے زیادہ فائدے مند ہے،اس کے علاہ زراعت پر ملک کے تھنک ٹینک جو ناقص پالیسیاں متعارف کروارہے ہیں اس سے ملک میں گندم کا نہ رکنے والا قحط شروع ہوسکتا ہے، مہنگیڈیزل،ڈبل ریٹ پرڈی اے پی کھاد،ڈیرھ گنا مہنگی زرعی ادویات اور ملک میں تیارہونے والی نائٹروجنی کھاد 1768کی بجائے بلیک میں 2600روپے تک خرید کر گندم کی فصل کو لگاچکے ہیں،جس سے موجودہ سال گندم کی پیداواری لاگت 100بڑھ چکی ہے اب اس لحاظ سے اگر قیمت نہیں بڑھائی جاتی تو کسان مجبورا کم لاگت سے تیار ہونے والی فصلوں،سورج مکھی،کنولہ، مکئی اور سرسوں کاشت کرنے لگیں گے،اور گندم صرف اپنی ذاتی ضرورت کے مطابق کاشت کریں گے تو اس سے شہری آبادی،جنھیں وفاقی وزرا مہنگے آٹا سے بچانا چاہتے ہیں شدید متاثرہوگی،کیونکہ جب گندم ہی نہیں ہوگی تو آنے والے وقت میں،شہروں میں آٹے کی قحط سالی ہوگی جو ایک زرعی ملک کیلئے کسی المیہ سے کم نہیں ہوگا۔
گندم