راجن پور، بارڈر ملٹری پولیس میں پہلی بار خاتون اہلکار بھرتی
را جن پور(نا مہ نگار)بارڈر ملٹری پولیس راجن پور میں پہلی بار خاتون (بقیہ نمبر13صفحہ6پر)
اہلکار کی بھرتی کرلی گئی،شازیہ بی بی نے بارڈر ملٹری پولیس کی پہلی خاتون اہلکار ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس راجن پور محمد عمران اور رسالدار سردار معظم خان مزاری نے شازیہ بی بی کو تعنیاتی کے آرڈر دیئے۔ برطانوی راج کے دوران راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے قبائلی اور پہاڑی علاقوں میں لا اینڈ آرڈر کو دیکھنے کے لیے پنجاب بارڈر ملٹری پولیس ایکٹ 1904 لایا گیا جس کے تحت بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیوی متعارف کروائی گئی۔ بلوچ لیوی تو تقریبا ختم ہو چکی ہے جبکہ 100سال زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بارڈر ملٹری پولیس آج بھی قائم ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں واقع ان مخصوص پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں یہی فورس کام کر رہی ہے جبکہ وہاں پنجاب پولیس یا ضلعی پولیس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ پہاڑی سلسلہ کوہ سلیمان کے دواضلاع ڈیرہ غازیخان اور راجن پور کے تین سو کلومیٹر پر محیط علاقے جو صوبہ بلوچستان‘ خیبر پختون خواہ اور سندھ سے پنجاب کے میدانی علاقوں سے ملحق ہیں۔ ان اضلاع کا باون فیصد علاقہ قبائلی علاقہ کہلاتا ہے بارڈر ملٹری پولیس اس علاقہ کی فرنٹ لائن کادرجہ رکھتی ہے جس کے 18 تھانے موجود ہیں۔انگریزوں کے دور میں جنم لینے والی بارڈر ملٹری پولیس ایک جاندار اور بنانے والوں کیلئے کار آمد فورس تھی مزاحمتی تحریکوں کے خاتمے اور ان پیچیدہ علاقوں میں امن کے قیام میں اس کا اچھا کردار رہا مگر قیام پاکستان کے بعد وہ حالات ہی ختم ہوگئے جس کیلئے اس کا قیام ناگریز تھا۔حکومتوں نے توجہ ہٹا لی فورس کی تعداد کم ہوتے ہوتے آدھی رہ گئی تین عشروں سے زائد عرصہ نئی بھرتی پر پابندی نیاس کی افادیت ختم کر کے رکھ دی اسی فورس کے لوگ ریٹائر ہو کر یا میڈیکل بنیادوں پر ریٹائر ہو کر حکومتی پالیسی اور مروجہ قوانین کے مطابق اپنے بیٹوں کو ملازمت دلا دیتے ہیں اور اسی طرح علاقہ میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھتے ہیں چند سال قبل پالیسی سازوں کیلئے بارڈر ملٹری پولیس بوجھ سمجھی جانے لگی تو اسے پنجاب پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کر لئے گئے مگر عوامی احتجاج پر ایسا ممکن نہ ہو سکا۔شازیہ بی بی پہلی خاتون اہلکار ہیں جو قبائلی علاقے کی فورس کا حصہ بنی ہیں۔ شازیہ بی بی کا کہنا ہے کہ مجھے یہ اعزاز ملنے پر فخر ہے اور سرادر عثمان خان بزدار کی بہت مشکور ہوں جنھوں نے ان علاقوں پر خصوصی توجہ دی اور آج ایک خاتون اہلکار اس فورس کا حصہ بننے جارہی ہے۔ ہمیں پاکستان کی حفاظت کے لئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔
بھرتی