گیس لوڈ شیڈنگ وسی این جی بندش‘ معاملہ اسمبلی پہنچ گیا

گیس لوڈ شیڈنگ وسی این جی بندش‘ معاملہ اسمبلی پہنچ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
پشاور(سٹی رپورٹر) جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ خان،باجوڑ سے رکن صوبای اسمبلی حاجی سراج الدین خان اور حمیرا خاتون نے منگل کے روزصوبای اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرای گی تحریک التوا میں موقف اپنایا ہے کہ پشاور سمیت صوبہ بھر میں مسلسل گیس لوڈ شیڈنگ،کم پریشراور سی این جی اسٹیشنوں کی بندش کے نتیجے میں کمرشل اور گھریلوں صارفین کو شدید تکالیف اور مشکلات کاسامنا ہیں۔تحریک التوا کے متن میں کہا گیاھے کہ ہمارے صوبہ خیبر پختونخوا میں بالعموم اور صوبائی دارلخکومت پشاور میں بالخصوص گزشتہ تین ماہ سے تسلسل کے ساتھ گیس لوڈ شیڈنگ،کم پریشر اور سی این جی اسٹیشنوں کی بندش کے نتیجے میں عوام ایک غذاب میں مبتلا ہیں۔حالانکہ آپ صوبے کے حدود سے نکل کر پنجاب میں داخل ہو تو وہاں ایسی صورتحال نہیں ہے۔تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ1973 کی آئین کی آرٹیکل 158کے تحت معدنیات اور قدرتی پیداوارپر پہلا حق اس صوبے کے عوام کا ہوتا ہے جہاں سے وہ پیداوار حاصل ہوتا ہے۔اس وقت ہمارے صوبے کی یومیہ گیس پیداوار 500MMCFDہیں جبکہ شدید سردی کے دنوں میں ہماری یومیہ ضرورت بمشکل300MMCF ہیں یوں ہم قدرتی گیس کی مد میں اپنی ضرورت سے تقریبا آدھا زیادہ پیداور وفاق کو دیتے ہیں۔لیکن اس کے باوجود گزشتہ تین ماہ سے ہمارے صوبے خاص طور پر پشاور میں گیس لوڈ شیڈنگ اور انتہائی کم پریشر کی یہ حالت ہے کہ روزانہ ہمارے معصوم بچے بغیر ناشتہ کئے سکول جانے پر مجبور ہیں۔گھریلوں خواتین کو شیرخوار بچوں کو دودھ کی فراہمی سے لیکر کیچن میں کھانا کی تیاری تک میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔جبکہ گھریلوں صارفین کے ساتھ ساتھ کمرشل صارفین بھی CNGبندش سے بری طرح متاثر ہیں اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق ہمارے صوبے میں 27لاکھ سے زائد رکشہ،ٹیکسی اور فلاینگ کوچزسی این جی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کھڑی ہیں جس کی وجہ سے جہاں مسافروں،طلبہ وطالبات کو شدید سفری مشکلات کا سامناہے وہاں پر لوکل ٹرانسپورٹ سے وابستہ لاکھوں دیہاڑی دار محنت کشوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی صورتحال ہے۔جبکہ دوسری طرف گیس حکام لائن لاسزکے نام پر حکومت،عوام اور کمپنی کو بے وقوف بنا رہی ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ گھریلوں اور کمرشل صارفین ہر ماہ گیس کی قیمتوں میں اضافے،نت نئے ٹیکسوں کی بھر مار اور بھاری جرمانوں کی صورت میں تسلسل کے ساتھ بھاری بھر کم بل اداکرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا ھے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 2012 میں فیصلہ کیا تھا کہ کے پی کے کو گیس کی فراہمی معطل نہیں کی جاسکتی لیکن اس وقت موجودہ وفاقی حکومت نے پہلے مئی،جون اور جولائی کے مہینوں میں لائن لاسز کے نام پر اور اب نومبر،دسمبر،جنوری میں نارواگیس لوڈ شیڈنگ کی صورت میں خیبر پختونخوا کو گیس کی سپلائی روک دی ہے ان حالات میں اس معزز ایوان میں تحریک پیش کرتاہوں کہ ایوان میں معمول کی کاروائی کو روک اس انتہائی اہم عوامی مسلے کو زیر بحث لایا جائے تاکہ اصل حقائق قوم کے سامنے لاکر عوام کودرپیش اذیت ناک صورتحال سے نکالا جاسکے۔