ان ہاؤس تبدیلی، سیاسی رابطے عروج پر، شہباز شریف متحرک، متحدہ کے وفد سے ملاقات چودھری شجاعت حسین، پرویز الٰہی، بی اے پی جی ڈی اے کے رہنماؤں سے بھی ملنے کا امکان
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، آئی این پی) ان ہاؤس تبدیلی کے لئے سیاسی رہنماؤں کی ملاقاتوں اور رابطوں میں تیزی آگئی پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف حکومت کیخلاف متحرک ہوگئے اور ان ہاؤس تبدیلی کیلئے سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا فیصلہ کرلیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر اپوزیشن قائدین کے علاوہ حکومتی اتحادیوں سے بھی ملیں گے۔ شہباز شریف نے اپنی پولیٹیکل ٹیم کو ملاقاتوں کا شیڈول بنانے کی ہدایت کر دی۔شہباز شریف لاہور،کراچی اوراسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کریں گے۔ وہ حکومتی اتحادی باپ پارٹی، ق لیگ اور جے ڈی اے کے قائدین سے ملیں گے۔جے ڈی اے کے قائدین سے ملاقاتوں کیلئے لیگی رہنما کراچی جائیں گے، جہاں لیگی رہنماؤں کے علاوہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں سے رابطہ کرینگے۔ شہباز شریف کی پولیٹیکل ٹیم نے ملاقاتوں کے شیڈول کی تیاری شروع کردی۔ رواں ماہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی شہباز شریف اہم سیاسی رہنماں سے ملیں گے۔شہباز شریف اسلام آباد میں مولانافضل الرحمن،محمودخاں اچکزئی اور سردار اختر مینگل سے ملیں گے، اور سیاسی رہنماؤں کو ان ہاؤس تبدیلی پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔اس سے قبل چودھری برادران سے آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے رہنما اس سے قبل ملاقات کر چکے ہیں، شہباز شریف کو مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے سیاسی رابطوں کا اختیار دیا ہے۔دوسری طرف سیاسی منظر نامہ پر بڑی سیاسی ملاقات کا امکان ہے مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے کہا کہ آج عوام پہ زندگی تنگ ہے، پاکستان میں ٹیکسز کی بھرمار ہے، والدین اپنے بچوں کی فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں، قوم کی رائے ہے کہ عمران خان کی حکومت سے زیادہ کرپٹ حکومت کا کبھی تصور بھی نہیں کیا گیا، پاکستان کے غریب عوام اپنے بال بچوں کے لئے ایک وقت کی روٹی مہیا کرنے کی سکت بھی کھو چکے ہیں،منگل کو لاہور میں ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کراچی کا امن نواز شریف نے بحال کیا، عمران خان کو کسی چیز کی فکر نہیں تھی سوائے اس کے کہ کس طرح اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگادوں، میاں نواز شریف کے دور حکومت میں کراچی میں پاکستان کے لئے بے شمار فنڈز مہیا کئے گئے، کراچی کی گرین لائن کیلئے 25ارب روپے مہیا کئے گئے،کراچی کا امن نواز شریف کے دور حکومت میں آیا اور اب یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس امن کو دوبارہ خراب نہیں ہونے دینا، میں نے ایم کیو ایم کے وفد کو گزارش کی ہے کیونکہ وہ حکومت کے حلیفہیں،، جو تباہی ملک میں عمران خان نے کی ہے اس سے ملک کے معاشی نظام کو کس طرح ٹھیک کریں گے، آپ کو آج پہلے پاکستانی اور بعد میں حلیف بن کر سوچنا ہو گا۔ اس حوالے سے رہنما ایم کیو ایم عامر خان نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی قانون کے حوالے سے رائے عامہ اور حکمت عملی تیار کرنے کیلئے ایم کیو ایم نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی تھی، جس میں مسلم لیگ نون کی قیادت نے بھی شرکت کی تھی، آج ملاقات میں بھی سندھ کے بلدیاتی قانون پر گفتگو کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی اور کنوینئر خالد مقبول صدیقی کی ہدایت پر لاہور کا دورہ کررہے ہیں، صدر مسلم لیگ ن سے ملاقات میں سندھ کے بلدیاتی قانون کے حوالے سے حال ہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے آنے والے فیصلے پر بھی بات ہوئی، ملاقات میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا گیا اور فیصلے کی روشنی پر عمل کیا جائے تو بلدیاتی ادارے با اختیار ہوں گے۔ رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دوستوں سے بھی کہتے ہیں کہ سندھ کے بلدیاتی نظام کے حوالے سے سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا ہے آپ بھی اسے لے کر سپریم کورٹ جائیں تا کہ جو فیصلہ سندھ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے دیا ہے وہی دیگر صوبوں میں بھی نافذ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ملکی سیاست پر بھی گفتگو ہوئی، وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے ایم کیو ایم کے احتجاج میں جو کچھ ہوا اس کی مسلم لیگ نون کی قیادت نے مذمت کی جبکہ پنجاب میں جو حال تحریک انصاف نے نون لیگ کا کیا ہے انہی حالات کا سامنا سندھ میں ایم کیو ایم کو پیپلز پارٹی کی جانب سے کرنا پڑتا ہے۔ عامر خان نے کہا کہ ملاقات میں ہونے والے فیصلے کو ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے پاس لے کر جائیں گے، مسلم لیگ نون کی قیادت نے بھی اپنے فیصلے پی ڈی ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرنی ہے اور پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے جو بھی فیصلہ کیا جائے گا وہ مل کر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی ناقابل برداشت ہو چکی ہے اس پر ایم کیو ایم کو شدید تحفظات ہیں، اس وقت عام آدمی مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے اور مہنگائی قوم کیلئے سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ صحافی کے سوال کے جواب پر صدر مسلم لیگ نون شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں رہنما ایم کیو ایم سے کہا ہے کہ ملک جن حالات میں پہنچ چکا ہے اور حکومت سے جلد از جلد نجات حاصل کرنے کیلئے عدم اعتماد کے آئینی طریقے کار کی طرف جانا چاہیے، ایم کیو ایم پاکستان پہلے پاکستانی ہیں بعد میں حلیف ہیں اور وہی فیصلہ کریں گے جو پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے حق میں ہو گا،شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان بھی جائیں عوام میں نکلیں اور عوام بھی بتائیں گے کہ آٹے دال کا بھاؤ کیا ہوتا ہے۔ شہباز شریف سے سوال کیا گیا کہ ایم کیو ایم کو حکومت کے خلاف لانگ مارچ اور عدم اعتماد کیلئے راضی کرلیا گیا ہے اس پر انہوں نے کہا کہ میں نے عامر خان کے دل سے کان لگا کر تو سن لیا ہے لیکن وہ اس حوالے سے کراچی جا کر فیصلہ کریں گے۔ عامر خان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ عدم اعتماد اور لانگ مارچ میں ساتھ دیں گے تو اس پر انہوں نے کہا کہ کچھ بھی کہنا ابھی قبل از وقت ہے، اپوزیشن نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، اپوزیشن جب کوئی فیصلہ کرے گی تو وہ رابطہ کمیٹی کے پاس لے کر جائیں گے، رابطہ کمیٹی وہی فیصلہ کرے گی جو ملک اور عوام کے مفاد میں ہو گا۔
شہباز شریف متحرک
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عامر خان اور وسیم اختر نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ جاکر ان کی عیادت کی اورموجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے مشترکہ گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے دوست آئے ہیں، ہم حکومت کے اتحادی ہیں، مسائل پہلے آپس میں ڈسکس کرتے ہیں پھر حکومت کو پہنچاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کی میٹنگ بھی اسی حوالے سے تھی، کوشش ہے کہ بلدیاتی الیکشن پر اپوزیشن کو ملا کر شق وار بات کریں اور بلدیاتی الیکشن میں متفقہ طور پر اسمبلی میں جائیں۔موجودہ حکومت کے ابھی دو سال باقی ہیں، فی الحال حکومت سے علیحدگی کا معاملہ زیرغور نہیں آیا، ہم نے مل کر آواز اٹھائی اور خراب چیزوں کو ٹھیک بھی کرایا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کی یہاں آمد کا مقصد چوہدری شجاعت حسین کی عیادت اور خیریت دریافت کرنا تھا۔انہوں نے کہاکہ ابھی باورچی خانے میں سامان جمع ہوا پکنا شروع نہیں ہوا، جب پک کر کوئی چیز سامنے آئے گی تب بتائیں گے، عوامی مسائل کے حل کیلئے ٹھوس تجاویز دیتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اس پر عمل بھی ہو۔اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عامر خان نے کہاکہ آج چوہدری شجاعت کے پاس ان کی عیادت کیلئے آئے ہیں، سندھ کے بلدیاتی بل پر ق لیگ نے ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں حمایت کی، ایم کیوایم نے احتجاجی ریلی نکالی تو وزیراعلی ہاس کے باہر کارکنان پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔،عامر خان نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے احتجاجی مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی پرزور مذمت کی، انہوں نے کہا کہ جب ساتھ بیٹھتے ہیں توسیاسی باتیں تو ہوتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاست ووٹر کی سہولت کے لئے ہی کرتے ہیں، حکومت میں بیٹھنا، عوام کو سہولیات دینا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہر پارٹی کی طرح حکومت میں آنا ہمارا بھی حق ہے۔عامرخان نے کہا کہ ہمارے پاس ایک وزارت ہے وہ بھی لے لیں، ایسی کوئی خواہش نہیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ اختیارات بلدیاتی نمائندوں کومنتقل ہوں، چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس پر عمل درآمد ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک وزارت ہے وہ بھی واپس لے لیں،ایسی کوئی خواہش نہیں، چوہدری صاحب نے کہا کہ سامان جمع ہوا ہے پکنا نہیں جب پکے گا تب فیصلہ کریں گے۔ ہر سیاسی جماعت کی اپنی سوچ اور فیصلے میں آزاد ہے، حکومت کے اتحادی ہیں مگر فیصلہ مشاورت سے کریں گے۔
چودھری برادران ملاقات