اقوام متحدہ کا کالعدم ٹی ٹی پی بارے ایسا انکشاف کہ پاکستانیوں کی نیندیں اڑ جائیں

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) افغان طالبان کی یقین دہانی کے بعد پاکستانی حکام بھی بیانات دے چکے ہیں کہ اب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا افغانستان سے صفایا ہو چکا ہے اور وہ مزید وہاں سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں نہیں کر سکتی لیکن اقوام متحدہ کی طرف سے اس کے برعکس چشم کشا انکشاف کر دیا گیا ہے۔ ڈیلی ڈان کے مطابق اقوام متحدہ کے مانیٹرز کی ایک ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ٹی ٹی پی کے افغانستان میں اب بھی تین ہزار سے ساڑھے پانچ ہزار فائٹرز موجود ہیں اور کالعدم تنظیم وہاں متحرک ہے۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں مانیٹرز کی طرف سے القاعدہ کے حوالے سے بھی متنبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان کے زیرانتظام افغانستان شدت پسند تنظیم القاعدہ کے لیے ایک محفوظ ٹھکانہ بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر شدت پسند گروہ بھی افغانستان میں پنپ سکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے تین سے ساڑھے پانچ ہزار شدت پسندوں کا لیڈر نور ولی محسود ہے۔
افغان طالبان پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان مصالحت کی کوشش کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں کمی آئی ہے۔ مذاکرات کاروں نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں کے خاندانوں کی موجودگی کے معاملے پر بھی بات کی ہے۔ شدت پسندوں کے ان خاندانوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ پاکستان جا کر ازسرنو زندگی شروع کرنا چاہتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہیں ضمانت دی جائے کہ انہیں دوبارہ پرامن طریقے سے مقامی آبادیوں کا حصہ بنایا جائے گا۔