افغانستان کی واحد فحش اداکارہ کیسے اس شرمناک انڈسٹری کی طرف راغب ہوئی؟ پہلی بار تفصیل دنیا کو بتا دی

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) فحش فلم انڈسٹری میں کام کرنے والی افغانستان کی واحد اداکارہ یاسمینہ علی کیسے اس شرمناک انڈسٹری کی طرف راغب ہوئی؟ پہلی بار اس نے اپنے پیشے کے متعلق تفصیل دنیا کو بتا دی ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق 27سالہ یاسمینہ علی اس وقت بچپن میں تھی جب 1990ء کی دہائی میں طالبان اقتدار میں آئے۔ اس کی پرورش انتہائی مذہبی ماحول میں ہوئی۔ بعد ازاں وہ اس ماحول سے فرار ہو کر مغربی دنیا میں گئی اور وہاں نہ صرف اس شرمناک پیشے سے وابستہ ہو گئی بلکہ اسلام چھوڑ کر یہودی مذہب بھی قبول کر لیا تھا۔
پوڈ کاسٹ ’آئی ہیٹ پورن‘ (I Hate Porn)کے میزبان ٹومی مکڈونلڈ سے گفتگو کرتے ہوئے یاسمینہ کا کہنا تھا کہ ”میں ایک ایسے ملک میں پیدا ہوئی جہاں اس وقت ماحول انتہائی سفاکانہ تھا۔ میرے خیال میں میں افغانستان کی واحد لڑکی ہوں جو اس انڈسٹری میں آئی۔ مجھے تعلیم حاصل کرنے کا موقع بھی نہیں ملا کیونکہ اس دورے کے افغانستان میں خواتین کے لیے تعلیم ممنوع تھی۔ میں نے مردوں اور خواتین کے حقوق میں ایک وسیع فرق دیکھا ہے۔“
یاسمینہ کا کہنا تھا کہ ”میرے اندر شروع سے ہی باغیانہ خیالات پنپنے شروع ہو گئے تھے۔ یہ اس سفاکانہ ماحول اور مردوخواتین کے درمیان فرق ہی کا شاخسانہ تھا کہ میں اسلام چھوڑ کر ملحد ہوگئی اور یہودیت قبول کر لی۔ میری زندگی اس وقت تبدیل ہوئی جب میری فیملی افغانستان سے فرار ہو کر برطانیہ پہنچی۔ اس وقت میری عمر9سال تھی۔ برطانیہ میں میں سکول گئی اور وہاں مجھے سیکس ایجوکیشن دی گئی۔“
اس نے بتایا کہ ”زندگی میں پہلی بار جنسی تعلق قائم کرنے کے بعد ہی مجھے جنسیت کی لت پڑ گئی اور میں بتدریج فحش فلم انڈسٹری کی طرف راغب ہوتی چلی گئی اور بالآخر 2016ء میں اس انڈسٹری سے وابستہ ہو گئی۔طالبان کی طرف سے دھمکیوں کے باوجودمیں فحش فلموں میں حجاب پہنتی ہوں، جس طرح ماضی میں میا خلیفہ پہنتی تھی۔“ واضح رہے کہ یاسمینہ علی کو اس وقت عالمی سطح پر شہرت ملی تھی جب اس کے باپ اور ایک کزن نے فحش فلم انڈسٹری جوائن کرنے پر قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔