نئی دہلی کی ہائی کورٹ نے خواتین کے کنوار پن کے ٹیسٹ کو غیرآئینی اور خواتین کے وقار کے منافی قرار دے دیا
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہائی کورٹ نے خواتین کے کنوار پن کے ٹیسٹ کو غیرآئینی، صنفی امتیاز پر مبنی اور خواتین کے وقار کے منافی قرار دے دیا۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق نئی دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے یہ فیصلہ ریاست کیرالہ کے سینٹ پائس کانوینٹ کی راہبہ سسٹر سیفی کی درخواست کی سماعت کے بعد سنایا ہے۔ سسٹر سیفی کو اس کی ایک ساتھی راہبہ سسٹر ابھیا کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
قتل کے اس مقدمے میں سسٹر سیفی کا کنوار پن ٹیسٹ کرایا گیا تھا، جس پر اس نے 2009ءمیں عدالت سے رجوع کر لیا تھا۔سسٹر ابھیا کے قتل کی واردات 1992ءمیں ہوئی تھی۔کرائم برانچ نے پہلے سسٹر ابھیا کے قتل کو خودکشی کا معاملہ قرار دیا تاہم بعد ازاں کیرالہ ہائی کورٹ کی مداخلت پر دوبارہ تحقیقات کے لیے سی بی آئی کے حوالے کیا گیا، جس میں سسٹر ابھیا کو قتل کیے جانے کا معاملہ سامنے آ گیا۔
سسٹر ابھیا کے قتل کا الزام دو پادریوں اور سسٹر سیفی پر عائد کیا گیا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 1992ءمیں ایک صبح سسٹر ابھیا نیند سے بیدار ہوئی تو اس نے سسٹر سیفی اور دو پادریوں کو قابل اعتراض حالت میں دیکھا۔ ان تینوں نے اپنا جرم چھپانے کے لیے سسٹر سیفی کو قتل کر دیا۔ مقدمے کی کارروائی کے دوران سسٹر سیفی نے پادریوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہ کرنے کا موقف اپنایا جس پر اس کا کنوار پن کا ٹیسٹ کیا گیا۔
اس ٹیسٹ کے خلاف اس نے عدالت سے رجوع کیا جس پر نئی دہلی ہائی کورٹ نے مذکورہ تاریخ ساز فیصلہ سنا دیا ہے۔ واضح رہے کہ ابھیا قتل کیس میں کیرالہ ہائی کورٹ سسٹر سیفی کو مجرم قرار دے چکی ہے اور اسے عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے تاہم وہ عبوری ضمانت پر ہے۔ پادریوں میں سے ایک کو عدالت نے بری کر دیا تھا جبکہ دوسرے کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس پادری اور سسٹر سیفی نے سزا کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جن پر سماعت تاحال شروع نہیں ہوئی۔
