اُف یہ گیس اور بجلی، سردار جی کا تیسرا تالاب!

اُف یہ گیس اور بجلی، سردار جی کا تیسرا تالاب!
اُف یہ گیس اور بجلی، سردار جی کا تیسرا تالاب!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سردار صاحب نے تین سوئمنگ پولوں کے حوالے سے بتایا تھا کہ ان میں سے ایک گرم، دوسرا ٹھنڈے پانی والا اور تیسرا خالی تھا اور یہ خالی اس لئے تعمیر کرایا اور رکھا کیا کہ کبھی نہ نہانے کو بھی جی چاہتا ہے۔ لیکن ہم تو بہر صورت معمول کے مطابق غسل فرمانا چاہتے تھے لیکن بجلی والوں کی مہربانی سے نہ تو بجلی تھی اور نہ ہی پانی آ رہا تھا، ٹینکی والا پانی معمول کے مطابق سرد ہوتا ہے جیسے برفانی ہو، گیس آ نہیں رہی کہ گیزر چلے اور گرم پانی مل جائے تو ملا کر گزارہ ہو جائے۔ چنانچہ بجلی اور پانی بند اور گیس نہ ہو تو ہاتھ دھونا بھی مشکل ہو جاتاہے۔ معمول کے مطابق صبح پانچ بجے الارم نے جگا دیا، پانچ سات منٹ کسل مندی سے گزارے کہ صبح چار بجے سے صبح پانچ بجے والی لوڈشیڈنگ تھی اور لیسکو والوں کا وقت ذرا دیر سے پورا ہوتا ہے کہ ایک گھنٹے کی جگہ سوا گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرنا ہوتی ہے، بجلی تشریف لائی تو ہم نے اٹھ کر غسل خانے کا رخ کیا کہ وضو کر کے ٹب میں راڈ لگا دیا جائے تاکہ نماز کے بعد سیر صبح سے واپس آنے تک پانی گرم ہو جائے اور نہایا جا سکے۔ ابھی وضو ہی کیا اور ٹب میں راڈ لگا رہے تھے کہ بجلی چلی گئی۔ خیال کیا کہ ٹرپنگ ہو گئی ہو گی دس بارہ منٹ بعد بحال ہو جائے گی چنانچہ راڈ لگا رہنے دیا اور خود معمولات پورے کئے اور نماز پڑھ کر سیر کے لئے نکل کھڑے ہوئے۔ اس وقت دھند نہیں تھی۔ اگرچہ موسم سرد تھا ابتدائی طور پر اپنی گلی ہی میں چکر لگائے کہ بجلی آ جائے تو پانی بھرنے کا بھی انتظام کر کے ہی جائیں کیونکہ باہر آنے اور دور و نزدیک نظر ڈالنے سے اندازہ ہو گیا تھا کہ ٹرپنگ فیڈر کی نہیں گرڈ کی سطح پر ہے۔ بہر حال جب بجلی نے نہ آنے کا ماحول بنایا تو ہم معمول کی سیر پر روانہ ہو گئے۔ پارک میں دوسرے احباب بھی مل گئے اور سبھی یہی بتا رہے تھے کہ پانچ بجے سے بجلی نہیں ہے۔
جہاں تک گیس کا معاملہ ہے تو مصطفیٰ ٹاﺅن (وحدت روڈ) کے قریباً سبھی بلاکوں میں صبح پانچ بجے آئی اور نو بجے تک مکمل پریشر کے ساتھ رہے گی جس کے بعد دباﺅ (پریشر) کم ہو جائے گا یہ عجیب بات تھی کیونکہ اسی آبادی کے عباس بلاک، شہباز بلاک اور اعظم گارڈن میں یہ صورت حال نہیں تھی یہاں گیس نہیں آ رہی تھی صبح چھ بجے آتی ہے تو نو بجے تک اس قدر ضرور ہوتی ہے کہ چائے ناشتہ ہو جائے، تاہم قیوم بلاک، ممدوٹ بلاک، ایجوکیشن ٹاﺅن اور نواحی علاقوں میں پورے دباﺅ کے ساتھ آتی تھی۔ شیڈنگ کے دورانیہ میں ان علاقوں میں پریشر کم ہو جاتا ہے لیکن گیس آتی رہتی ہے، یہ ناانصافی مسلسل جاری ہے۔

بات بجلی کی تھی۔ پارک میں دوست یہی بتا رہے تھے کہ بجلی گئی تو پانی بھی غائب ہے۔ گھر واپس آئے تب بھی صورت حال برقرار تھی۔ چنانچہ انتظار کرنا بہتر جانا، جب نو بجے تک بھی صورت حال جوں کی توں رہی تو لیسکو کی نیاز بیگ سب ڈویژن سے رابطہ کرنے کی ناکام کوشش کی کہ معمول کے مطابق لوگوں کے فون نہ سننے کی خاطر سب ڈویژن کے فون کا ریسیور آف کر دیا گیا تھا جبکہ ایس۔ ڈی۔ او اور ایگزیکٹو انجینئر کے موبائل بھی مصروف مل رہے تھے یوں کوئی ایسا ذریعہ نہیں تھا کہ یہ پتہ چل جائے بجلی کا کیا مسئلہ ہے اور کب آئے گی تاکہ معمولات کو اس کے مطابق ترتیب دیا جائے۔ یہ خواہش ہی رہی اور پارک میں دوستوں سے گپ لگا کر وقت گزارا کہ بجلی بحال ہو تو واپس جائیں لیکن ایسا نہ ہوا اور ہم کو یونہی واپس آنا پڑا۔ ساڑھے نو بجے مجبوراً سرد پانی سے بمشکل منہ ہاتھ دھویا اور گیس کی موجودگی کے باعث صاحبزادی سے ناشتہ بنانے کا کہا جس نے توے پر سلائیس سینک کر ناشتہ کرا دیا۔
قریباً سوا دس بجے بجلی بحال ہو گئی تو خوشی سے دم پھولنے لگا، تھوڑی دیر بعد ٹی وی کھولا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک بڑا بریک ڈاﺅن تھا جو دھند کے باعث گدو پاور ہاﺅس میں ہوا، اور مرکزی سپلائی لائن ٹرپ کر گئی بحالی میں تاخیر ہوئی اور بحالی بھی باری باری ہو رہی تھی، یہ دوسرا بڑا بریک ڈاﺅن ہے جو تین ماہ میں ہوا اب اسے کیا کہیں۔ تخریب کاری تو کہا نہیں جا سکتا، البتہ دھند کے باعث خرابی والا جواز درست تھا۔ یوں جو ہم پر گزری وہ رقم کر دی کہ یہاں بھی سردار جی کے تیسرے سوئمنگ پول والا مسئلہ ہو گیا۔
جہاں تک دھند اور موسم کا تعلق ہے تو اسے اب ایک ماہ ہونے کو آیا ہے غیر معمولی طور پر دھند طوالت اختیار کرتی چلی گئی اور اب تک خصوصی طور پر پنجاب کے میدانی علاقے زد میں ہیں۔ اس وجہ سے خشک سردی کی بھی شدت موجود ہے جو موسمی امراض کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔ موسمی تبدیلیوں میں بھی انسان کی اپنی ضرورتوں سے پیدا ہونے والی غلطیاں ہیں۔ اس مرتبہ موسم سرما کی بارش نہیں ہوئی۔ پہاڑوں پر برف باری سے درجہ حرارت کا توازن نہیں جو دھند کا ذریعہ بن رہا ہے معمول کے موسم کے مطابق تو دسمبر میں ایک دو بارشیں ہو جاتی ہیں۔ یہ گندم کی بوائی کا بھی موسم ہے، بارش زمین پر خوشگوار اثر چھوڑتی ہے ایسا نہیں ہوا چنانچہ اس کے اثرات بھی مرتب ہوں گے گندم کے لئے اب زیادہ پانی کی ضرورت ہو گی۔ اس کے باوجود فی ایکڑ پیداوار متاثر ہو گی۔ سردی زیادہ ہونا تو کوئی مسئلہ نہیں کہ ماضی میں درجہ حرارت کم ہوتا رہا ہے حتیٰ کہ ایک دور میں اوور کوٹ بھی پہنے جاتے تھے جو بتدریج غائب ہو گئے کہ درجہ حرارت میں اضافہ ہوا سردی کم ہوئی اور سردی کے موسم میں بھی کمی آئی اس کی زیادہ وجہ پہاڑوں سے درختوں کی کٹائی، شہری آبادی کے پھیلاﺅ سے سبزے میں کمی آلودہ ہوائیں اور تیل، کوئلے کے جلنے سے پیدا ہونے والا دھواں ہیں۔ تاہم اس مرتبہ تو صورت حال بھی مختلف ہوئی اس دھند کی وجہ سے معمولات زندگی اور کاروبار بھی متاثر ہوئے ہیں۔
بات پھر وہیں آ جاتی ہے کہ بجلی اور گیس کی کمی اپنی جگہ، ان کی منصفانہ تقسیم اپنی جگہ کہ ملک میں وی آئی پی کلچر ہے جس کی و جہ سے ہم جیسے نچلے متوسط طبقے اور نچلے طبقے والوں کی آبادیاں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ پچھلے بریک ڈاﺅن کی تحقیقات ہوئی یا نہیں۔ اگر ہوئی تو کیا نتیجہ نکلا عوام نہیں جانتے۔ اب موجودہ بریک ڈاﺅن کی تحقیق کا بھی اعلان ہو گیا۔ نتیجہ اللہ ہی جانے اس کے بندوں کو تو علم نہیں ہوگا۔ ویسے یہ بندے بھی لا تعلق ہیں نہ دعا مانگتے اور نہ ہی بارش کے لئے نمازاستسقا ادا کی گئی ہے۔


مزید :

کالم -