کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کی ضمانت منظور ، رہائی کے احکامات

کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کی ضمانت منظور ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(نیوزرپورٹر) پشاورہائیکورٹ نے کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کی ضمانت درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں تھانہ کبل کے دو الگ الگ ایف آئی آرز میں رہا کرنے کے احکامات جار ی کر دئیے‘ عدالت عالیہ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل سنگل بنچ نے مولانا صوفی محمد کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی تو اس دوران اس کے وکیل فدا گل ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اس کے موکل پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست مخالف تقاریر اور عدالتی نظام کیخلاف آواز بلند کی اور ان شرانگیز تقاریر پر ان کیخلاف 30جولائی 2009ء کو پولیس سٹیشن کبل سوات میں دفعہ 120B‘121(A) ‘ 124(A)‘ 506‘148‘149‘324‘353‘341‘ پی پی سی کا مقدمہ درج کیاگیا اور24مارچ 2010ء کو اسے حراست میں لیا گیا تاہم 7سال گزرنے کے باوجود ان کیخلاف نہ تو چالان پیش کیاگیا اور نہ ہی اس پر فرد جرم عائد ہو سکی ‘ انسداد دہشت گردی عدالت نے یہ مقدمہ عام عدالت میں منتقل کرنے کا حکم جاری کیا جس کیخلاف سرکار کی اپیل بھی خارج ہو چکی ہے ‘ فدا گل ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ماتحت عدالت نے حقائق کے برعکس اس کے موکل کی ضمانت درخواست خارج کر دی کیونکہ اس وقت اس کی عمر 93برس ہے اور وہ شدید علیل ہے ‘ وہ سہارے پر چل رہے ہیں ‘ میڈیکل بورڈ نے عدالتی حکم پر اپنی رپورٹ تیار کی تھی جس میں واضح طور پر یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ مولانا صوفی محمد شدید بیماریوں کی وجہ سے چل پھر نہیں سکتے اور سنٹرل جیل پشاور کی ہسپتال میں اس کا علاج ممکن نہیں مگر دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ نے سکیورٹی وجوہات کی بناء پر انہیں وہاں پر رکھنے سے معذوری ظاہر کی ہے حالانکہ انہیں اس وقت مختلف نوعیت کی شدید بیماریاں لاحق ہیں ‘ فدا گل ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ اپنے متعدد فیصلوں میں یہ قرار دے چکی ہے کہ قانون میں دئیے گئے وقت اگر پورا ہو جائے اور زیر حراست ملزم کے کیس کا فیصلہ نہ ہو تو اسے ضمانت پر رہائی دی جائے گی اس لئے وہ کیس کا میرٹ پر فیصلے کی بجائے اسی نکات پر ہی اکتفا کرینگے ‘ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مولانا صوفی محمد کیخلاف دیگر مختلف مقدمات پر بھی فیصلے ہو چکے ہیں لہٰذا اسے ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کئے جائیں‘ دوسری جانب سرکاری وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ کیس کا میرٹ پر فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے اور مختلف وجوہات کی بناء پر کیس کا ٹرائل نہ ہو سکا ‘ عدالت نے دوطرفہ دلائل مکمل ہونے پر تھانہ کبل میں درج دو ایف آئی آرز میں مولانا صوفی محمد کی 7‘7لاکھ روپے دو نفری ضمانت کے عوض رہائی کے احکامات جاری کر دئیے ۔